الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
49. باب وَمِنْ سُورَةِ الْحُجُرَاتِ
49. باب: سورۃ الحجرات سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3271
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الفضل بن سهل الاعرج البغدادي، وغير واحد، قالوا: حدثنا يونس بن محمد، عن سلام بن ابي مطيع، عن قتادة، عن الحسن، عن سمرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " الحسب المال والكرم التقوى ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب من حديث سمرة، لا نعرفه إلا من حديث سلام بن ابي مطيع وهو ثقة.حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ الْأَعْرَجُ الْبَغْدَادِيُّ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سَلَّامِ بْنِ أَبِي مُطِيعٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْحَسَبُ الْمَالُ وَالْكَرَمُ التَّقْوَى ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ سَمُرَةَ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ سَلَّامِ بْنِ أَبِي مُطِيعٍ وَهُوَ ثِقَةٌ.
سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «حسب» مال کو کہتے ہیں اور «کرم» سے مراد تقویٰ ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- ہم اسے صرف سلام بن ابی مطیع کی روایت سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 24 (4219) (تحفة الأشراف: 4598)، وحإ (5/10) (صحیح) (سند میں سلام بن ابی مطیع قتادہ سے روایت میں ضعیف راوی ہیں، نیز حسن بصری مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)»

وضاحت:
۱؎: مؤلف یہ حدیث ارشاد باری تعالیٰ «إن أكرمكم عند الله أتقاكم إن الله عليم خبير» (الحجرات: ۱۳)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (1870)

قال الشيخ زبير على زئي: (3271) إسناده ضعيف / جه 4219
قتادة عنعن (تقدم: 30) وحديث النسائي (64/4 ح 3227 وسنده صحيح) يغني عنه
   جامع الترمذي3271سمرة بن جندبالحسب المال الكرم التقوى
   سنن ابن ماجه4219سمرة بن جندبالحسب المال الكرم التقوى

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4219  
´ورع اور تقویٰ و پرہیزگاری کا بیان۔`
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عالیٰ نسبی (اچھے حسب و نسب والا ہونا) مال ہے، اور کرم (جود و سخا اور فیاضی) تقویٰ ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4219]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
لوگ مال دیکھ کر عزت کرتے ہیں۔
اونچے خاندان کا ایک آدمی غریب ہوجائے تو اس کو وہ اہمیت نہیں دی جاتی۔
لوگوں کے ہاں یہ کیفیت ہے۔

(2)
اصل چیز جو عزت واحترام کا باعث ہونی چاہیے وہ کسی کی نیکی اور پرہیز گاری ہے۔
اصل شرف یہی ہے، اس لیے آخرت میں تقویٰ کی بنیاد پر ہی عزت ملے گی۔
اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
﴿إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللهِ أَتْقَاكُم﴾ (الحجرات: 49/ 13)
 اللہ کے ہاں زیادہ معزز وہ ہے جو زیادہ متقی ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4219   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3271  
´سورۃ الحجرات سے بعض آیات کی تفسیر۔`
سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «حسب» مال کو کہتے ہیں اور «کرم» سے مراد تقویٰ ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3271]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مؤلف نے یہ حدیث ارشاد باری تعالیٰ ﴿إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ﴾  (الحجرات: 13) کی تفسیر میں ذکر کی ہے۔

نوٹ:
(سند میں سلام بن ابی مطیع قتادہ سے روایت میں ضعیف راوی ہیں،
نیز حسن بصری مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے کی ہے،
لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3271   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.