الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
Chapters on Supplication
28. باب مِنْهُ
28. باب: سوتے اور جاگتے وقت پڑھی جانے والی دعاؤں سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 3417
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا عمر بن إسماعيل بن مجالد بن سعيد الهمداني، حدثنا ابي، عن عبد الملك بن عمير، عن ربعي، عن حذيفة بن اليمان رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كان إذا اراد ان ينام قال: " اللهم باسمك اموت واحيا "، وإذا استيقظ، قال: " الحمد لله الذي احيا نفسي بعد ما اماتها وإليه النشور ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ مُجَالِدِ بْنِ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَنَامَ قَالَ: " اللَّهُمَّ بِاسْمِكَ أَمُوتُ وَأَحْيَا "، وَإِذَا اسْتَيْقَظَ، قَالَ: " الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَا نَفْسِي بَعْدَ مَا أَمَاتَهَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
حذیفہ بن الیمان رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سونے کا ارادہ فرماتے تو کہتے: «اللهم باسمك أموت وأحيا» ۱؎، اور جب آپ سو کر اٹھتے تو کہتے: «الحمد لله الذي أحيا نفسي بعد ما أماتها وإليه النشور» ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الدعوات 7 (6312)، والتوحید 13 (7394)، سنن ابی داود/ الأدب 107 (5049)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 16 (3880) (تحفة الأشراف: 3308)، و مسند احمد (5/154)، وسنن الدارمی/الاستئذان 53 (2728) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: تیرا ہی نام لے کر مرتا (یعنی سوتا) ہوں اور تیرا ہی نام لے کر جیتا (یعنی سو کر اٹھتا) ہوں۔
۲؎: تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے میری جان (میری ذات) کو زندگی بخشی، اس کے بعد کہ اسے (عارضی) موت دے دی تھی اور اسی کی طرف پلٹ کر جانا ہے، بعض روایات میں اس کے الفاظ یوں بھی آئے ہیں، «الحمد لله الذي أحيا نفسي بعد ما أماتها وإليه النشور» (معنی ایک ہی ہے)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3880)
   صحيح البخاري7394حذيفة بن حسيلاللهم باسمك أحيا وأموت وإذا أصبح قال الحمد لله الذي أحيانا بعد ما أماتنا وإليه النشور
   صحيح البخاري6324حذيفة بن حسيلإذا أراد أن ينام قال باسمك اللهم أموت وأحيا وإذا استيقظ من منامه قال الحمد لله الذي أحيانا بعد ما أماتنا وإليه النشور
   صحيح البخاري6314حذيفة بن حسيلإذا أخذ مضجعه من الليل وضع يده تحت خده ثم يقول اللهم باسمك أموت وأحيا وإذا استيقظ قال الحمد لله الذي أحيانا بعد ما أماتنا وإليه النشور
   جامع الترمذي3417حذيفة بن حسيلاللهم باسمك أموت وأحيا وإذا استيقظ قال الحمد لله الذي أحيا نفسي بعد ما أماتها وإليه النشور
   سنن أبي داود5049حذيفة بن حسيلاللهم باسمك أحيا وأموت وإذا استيقظ قال الحمد لله الذي أحيانا بعدما أماتنا وإليه النشور
   سنن ابن ماجه3880حذيفة بن حسيلالحمد لله الذي أحيانا بعد ما أماتنا وإليه النشور

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3880  
´رات میں آنکھ کھل جائے تو کیا دعا پڑھے؟`
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو جاگتے تو یہ دعا پڑھتے: «الحمد لله الذي أحيانا بعد ما أماتنا وإليه النشور» تمام تعریف اس اللہ کے لیے ہے جس نے ہم کو (نیند کی صورت میں) موت طاری کرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیا، اور اسی کی طرف اٹھ کر جا نا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3880]
اردو حاشہ:
فائدہ:
یہی دعا صبح کو جاگنے پر پڑھنی چاہیے۔ (صحیح البخاري، التوحید، باب السوال باسماء اللہ تعالیٰ والا ستعاذۃ بھا، حدیث: 7394)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3880   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3417  
´سوتے اور جاگتے وقت پڑھی جانے والی دعاؤں سے متعلق ایک اور باب۔`
حذیفہ بن الیمان رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سونے کا ارادہ فرماتے تو کہتے: «اللهم باسمك أموت وأحيا» ۱؎، اور جب آپ سو کر اٹھتے تو کہتے: «الحمد لله الذي أحيا نفسي بعد ما أماتها وإليه النشور» ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3417]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
تیرا ہی نام لے کر مرتا (یعنی سوتا) ہوں اور تیرا ہی نام لے کر جیتا (یعنی سو کر اٹھتا) ہوں۔

2؎:
تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے میری جان (میری ذات) کو زندگی بخشی،
اس کے بعد کہ اسے (عارضی) موت دے دی تھی اور اسی کی طرف پلٹ کر جانا ہے،
بعض روایات میں اس کے الفاظ یوں بھی آئے ہیں،
(الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَا نَفْسِي بَعْدَ مَا أَمَاتَهَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ) معنی ایک ہی ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3417   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.