الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
Chapters on Supplication
44. باب مَا يَقُولُ إِذَا وَدَّعَ إِنْسَانًا
44. باب: کسی انسان کو الوداع (رخصت کرتے) وقت کیا پڑھے؟
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3443
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا إسماعيل بن موسى الفزاري، حدثنا سعيد بن خثيم، عن حنظلة، عن سالم، ان ابن عمر، كان يقول للرجل إذا اراد سفرا: ادن مني اودعك كما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يودعنا، فيقول: " استودع الله دينك وامانتك وخواتيم عملك ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه من حديث سالم بن عبد الله.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُوسَى الْفَزَارِيُّ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ خُثَيْمٍ، عَنْ حَنْظَلَةَ، عَنْ سَالِمٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، كَانَ يَقُولُ لِلرَّجُلِ إِذَا أَرَادَ سَفَرًا: ادْنُ مِنِّي أُوَدِّعْكَ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوَدِّعُنَا، فَيَقُولُ: " أَسْتَوْدِعُ اللَّهَ دِينَكَ وَأَمَانَتَكَ وَخَوَاتِيمَ عَمَلِكَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ.
سالم بن عبداللہ سے روایت ہے کہ جب کوئی آدمی سفر کا ارادہ کرتا تو ابن عمر رضی الله عنہما اس سے کہتے: میرے قریب آؤ میں تمہیں اسی طرح سے الوداع کہوں گا جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں الوداع کہتے اور رخصت کرتے تھے، آپ ہمیں رخصت کرتے وقت کہتے تھے: «أستودع الله دينك وأمانتك وخواتيم عملك» ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے جو سالم بن عبداللہ رضی الله عنہما سے آئی ہے حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 161 (523)، (وانظر أیضا الأرقام: 509-552) (تحفة الأشراف: 6752)، و مسند احمد (2/7) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (16 و 2485)، الكلم الطيب (169 / 122 / التحقيق الثاني)
   جامع الترمذي3442عبد الله بن عمراستودع الله دينك وأمانتك وآخر عملك
   جامع الترمذي3443عبد الله بن عمرأستودع الله دينك وأمانتك وخواتيم عملك
   سنن أبي داود2600عبد الله بن عمرأستودع الله دينك وأمانتك وخواتيم عملك
   سنن ابن ماجه2826عبد الله بن عمرأستودع الله دينك وأمانتك وخواتيم عملك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2826  
´غازیوں کو الوداع کہنے (رخصت کرنے) کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی لشکر روانہ فرماتے تو جانے والے کے لیے اس طرح دعا کرتے، «أستودع الله دينك وأمانتك وخواتيم عملك» میں تیرے دین، تیری امانت، اور تیرے آخری اعمال کو اللہ کے سپرد کرتا ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2826]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قراردیا ہے جبکہ محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے اور اس پر تفصیلی بحث کی ہے۔
محققین کی تفصیلی بحث سے تصحیح حدیث والی رائے ہی أقرب إلے الصواب معلوم ہوتی ہے لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد کی بناء پر قابل عمل اور قابل حجت ہے۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحديثيه مسند الإمام أحمد: 121، 119/8)
والصحيحة للألباني رقم: 16 وسنن ابن ماجة بتحقيق الدكور بشار عواد رقم: 2826)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2826   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3442  
´کسی انسان کو الوداع (رخصت کرتے) وقت کیا پڑھے؟`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی شخص کو رخصت کرتے تو اس کا ہاتھ پکڑتے ۱؎ اور اس کا ہاتھ اس وقت تک نہ چھوڑتے جب تک کہ وہ شخص خود ہی آپ کا ہاتھ نہ چھوڑ دیتا اور آپ کہتے: «استودع الله دينك وأمانتك وآخر عملك» میں تیرا دین، تیری امانت، ایمان اور تیری زندگی کا آخری عمل (سب) اللہ کی سپردگی و حوالگی میں دیتا ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3442]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے رخصت کے وقت بھی مصافحہ ثابت ہوتا ہے،
معلوم نہیں لوگوں نے کہاں سے مشہورکر رکھا ہے کہ رخصت کے وقت مصافحہ ثابت نہیں۔

2؎:
میں تیرا دین،
تیری امانت،
ایمان اور تیری زندگی کا آخری عمل (سب) اللہ کی سپردگی و حوالگی میں دیتا ہوں۔

نوٹ:
(سند میں ابراہیم بن عبد الرحمن بن یزید مجہول راوی ہیں،
لیکن شواہد ومتابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے،
ملاحظہ ہو:
الصحیحة رقم: 14، 16، 2485)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3442   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.