الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3517
´باب:۔۔۔`
ابو مالک اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وضو آدھا ایمان ہے، اور «الحمد لله» (اللہ کی حمد) میزان کو ثواب سے بھر دے گا اور «سبحان الله» اور «الحمد لله» یہ دونوں بھر دیں گے آسمانوں اور زمین کے درمیان کی جگہ کو یا ان میں سے ہر ایک بھر دے گا آسمانوں اور زمین کے درمیان کی ساری خلا کو (اجر و ثواب سے) «صلاة» نور ہے، اور «صدقة» دلیل اور کسوٹی ہے (ایمان کی) اور «صبر» روشنی ہے اور «قرآن» تمہارے حق میں حجت و دلیل ہے یا اور تمہارے خلاف حجت ہے۔ ہر انسان صبح اٹھ کر اپنے نفس کو فروخت کرتا ہے چنانچہ یا تو (اللہ کے یہاں فروخت کر کے) اس کو (جہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3517]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
علماء نے اس کے کئی معانی بیان کیے ہیں،
سب بہتر قول بقول صاحب (تحفة الاحوذی) ہے کہ یہاں ایمان سے مراد ”نماز“ ہے جیسا کہ ارشاد باری ﴿وَمَا كَانَ اللّهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ﴾ (البقرۃ: 143) میں ”ایمان“ سے مراد نماز ہے،
اور نماز کے لیے وضو شرط ہے،
(وضو میں طہارت کبریٰ بھی شامل ہے،
اور بعض روایات میں (الطَّهُوْرُ) کا لفظ بھی آیا ہے)
2؎:
صدقہ ایمان کی دلیل ہے،
کیونکہ اللہ کے لیے صدقہ وہی کرتا ہے جس کو اللہ پر ایمان ہوتا ہے۔
3؎:
یعنی اگر قرآن پر عمل کیا ہو گا تو قرآن فائدہ دے گا،
ورنہ خلاف میں گواہی دے گا۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3517