الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
1. باب فِي فَضْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
1. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی فضیلت کا بیان
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3616
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن نصر بن علي الجهضمي، حدثنا عبيد الله بن عبد المجيد، حدثنا زمعة بن صالح، عن سلمة بن وهرام، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: جلس ناس من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم ينتظرونه، قال: فخرج حتى إذا دنا منهم سمعهم يتذاكرون فسمع حديثهم، فقال بعضهم: عجبا إن الله عز وجل اتخذ من خلقه خليلا اتخذ إبراهيم خليلا، وقال آخر: ماذا باعجب من كلام موسى كلمه تكليما، وقال آخر: فعيسى كلمة الله وروحه، وقال آخر: آدم اصطفاه الله، فخرج عليهم، فسلم، وقال: قد سمعت كلامكم وعجبكم: " إن إبراهيم خليل الله وهو كذلك، وموسى نجي الله وهو كذلك، وعيسى روح الله وكلمته وهو كذلك، وآدم اصطفاه الله وهو كذلك، الا وانا حبيب الله ولا فخر، وانا حامل لواء الحمد يوم القيامة ولا فخر، وانا اول شافع واول مشفع يوم القيامة ولا فخر، وانا اول من يحرك حلق الجنة فيفتح الله لي فيدخلنيها ومعي فقراء المؤمنين ولا فخر، وانا اكرم الاولين والآخرين ولا فخر ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ نَصْرِ بْنِ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، حَدَّثَنَا زَمْعَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ وَهْرَامٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: جَلَسَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْتَظِرُونَهُ، قَالَ: فَخَرَجَ حَتَّى إِذَا دَنَا مِنْهُمْ سَمِعَهُمْ يَتَذَاكَرُونَ فَسَمِعَ حَدِيثَهُمْ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: عَجَبًا إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ اتَّخَذَ مِنْ خَلْقِهِ خَلِيلًا اتَّخَذَ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلًا، وَقَالَ آخَرُ: مَاذَا بِأَعْجَبَ مِنْ كَلَامِ مُوسَى كَلَّمَهُ تَكْلِيمًا، وَقَالَ آخَرُ: فَعِيسَى كَلِمَةُ اللَّهِ وَرُوحُهُ، وَقَالَ آخَرُ: آدَمُ اصْطَفَاهُ اللَّهُ، فَخَرَجَ عَلَيْهِمْ، فَسَلَّمَ، وَقَالَ: قَدْ سَمِعْتُ كَلَامَكُمْ وَعَجَبَكُمْ: " إِنَّ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلُ اللَّهِ وَهُوَ كَذَلِكَ، وَمُوسَى نَجِيُّ اللَّهِ وَهُوَ كَذَلِكَ، وَعِيسَى رُوحُ اللَّهِ وَكَلِمَتُهُ وَهُوَ كَذَلِكَ، وَآدَمُ اصْطَفَاهُ اللَّهُ وَهُوَ كَذَلِكَ، أَلَا وَأَنَا حَبِيبُ اللَّهِ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا حَامِلُ لِوَاءِ الْحَمْدِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا أَوَّلُ شَافِعٍ وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ يُحَرِّكُ حِلَقَ الْجَنَّةِ فَيَفْتَحُ اللَّهُ لِي فَيُدْخِلُنِيهَا وَمَعِي فُقَرَاءُ الْمُؤْمِنِينَ وَلَا فَخْرَ، وَأَنَا أَكْرَمُ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ وَلَا فَخْرَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے کچھ لوگ بیٹھے آپ کے حجرے سے نکلنے کا انتظار کر رہے تھے، کہتے ہیں: پھر آپ نکلے یہاں تک کہ جب آپ ان کے قریب آئے تو انہیں آپس میں بحث کرتے سنا، آپ نے ان کی باتیں سنیں، کوئی کہہ رہا تھا، تعجب ہے اللہ نے اپنی مخلوق میں سے ابراہیم علیہ السلام کو اپنا دوست بنایا، دوسرے نے کہا: موسیٰ سے اس کا کلام کرنا کتنا زیادہ تعجب خیز معاملہ ہے، اور ایک نے کہا: عیسیٰ علیہ السلام اللہ کا کلمہ اور اس کی روح ہیں، اور ایک دوسرے نے کہا: آدم کو اللہ نے تو چن لیا ہے، تو آپ نکل کر ان کے سامنے آئے اور انہیں سلام کیا اور فرمایا: میں نے تمہاری باتیں سن لی ہیں اور ابراہیم علیہ السلام کے خلیل اللہ ہونے پر تعجب میں پڑنے کو بھی، واقعی وہ ایسے ہی ہیں اور موسیٰ علیہ السلام کے اللہ کے نجی اللہ ہونے پر، اور وہ بھی واقعی ایسے ہی ہیں اور عیسیٰ علیہ السلام کے کلمۃ اللہ اور روح اللہ ہونے پر، اور وہ بھی واقعی ایسے ہی ہیں اور آدم کے اللہ کا برگزیدہ ہونے پر، اور وہ بھی واقعی ایسے ہی ہیں، سن لو! میں اللہ کا حبیب ہوں اور اس پر مجھے گھمنڈ نہیں، قیامت کے دن حمد کا پرچم میرے ہاتھ میں ہو گا اور اس پر مجھے گھمنڈ نہیں اور قیامت کے دن میں پہلا وہ شخص ہوں گا جو شفاعت (سفارش) کرے گا اور جس کی شفاعت (سفارش) سب سے پہلے قبول کی جائے گی اور اس پر مجھے گھمنڈ نہیں اور میں پہلا وہ شخص ہوں گا جو جنت کی کنڈی ہلائے گا تو اللہ میرے لیے جنت کو کھول دے گا، پھر وہ مجھے اس میں داخل کرے گا اور میرے ساتھ فقراء مومنین ہوں گے اور اس پر مجھے گھمنڈ نہیں اور میں اگلوں اور پچھلوں میں سب سے زیادہ معزز ہوں اور اس پر مجھے گھمنڈ نہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6095) (ضعیف) (سند میں زمعہ بن صالح ضعیف راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (5762) // ضعيف الجامع الصغير (4077) //

قال الشيخ زبير على زئي: (3616) إسناده ضعيف
زمعة: ضعيف و حديثه عند مسلم مقرون (تق:2035) وقال الهيثمي: وقد ضعفه الجمهور . (مجمع الزوائد 98/5 وانظر 83/8) وقال العراقي: ضعفه الجمهور . (تخريج الأحياء 341/3) و قال البوصيري: وقد ضعفه الجمهور . (زوائد سنن ابن ماجه:501)
   جامع الترمذي3616عبد الله بن عباسسمعت كلامكم وعجبكم إن إبراهيم خليل الله وهو كذلك وموسى نجي الله وهو كذلك وعيسى روح الله وكلمته وهو كذلك وآدم اصطفاه الله وهو كذلك ألا وأنا حبيب الله ولا فخر وأنا حامل لواء الحمد يوم القيامة ولا فخر وأنا أول شافع وأول مشفع يوم القيامة ولا فخر وأنا أول من ي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3616  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی فضیلت کا بیان`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے کچھ لوگ بیٹھے آپ کے حجرے سے نکلنے کا انتظار کر رہے تھے، کہتے ہیں: پھر آپ نکلے یہاں تک کہ جب آپ ان کے قریب آئے تو انہیں آپس میں بحث کرتے سنا، آپ نے ان کی باتیں سنیں، کوئی کہہ رہا تھا، تعجب ہے اللہ نے اپنی مخلوق میں سے ابراہیم علیہ السلام کو اپنا دوست بنایا، دوسرے نے کہا: موسیٰ سے اس کا کلام کرنا کتنا زیادہ تعجب خیز معاملہ ہے، اور ایک نے کہا: عیسیٰ علیہ السلام اللہ کا کلمہ اور اس کی روح ہیں، اور ایک دوسرے نے کہا: آدم کو اللہ نے تو چن لیا ہے، تو ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3616]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں زمعہ بن صالح ضعیف راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3616   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.