حدثنا إسحاق بن موسى الانصاري، حدثنا يونس بن بكير، اخبرنا محمد بن إسحاق، حدثني الزهري، عن عروة، عن عائشة، انها قالت: " اول ما ابتدئ به رسول الله صلى الله عليه وسلم من النبوة حين اراد الله كرامته ورحمة العباد به ان لا يرى شيئا إلا جاءت , مثل فلق الصبح، فمكث على ذلك ما شاء الله ان يمكث , وحبب إليه الخلوة , فلم يكن شيء احب إليه من ان يخلو ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح غريب.حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: " أَوَّلُ مَا ابْتُدِئَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ النُّبُوَّةِ حِينَ أَرَادَ اللَّهُ كَرَامَتَهُ وَرَحْمَةَ الْعِبَادِ بِهِ أَنْ لَا يَرَى شَيْئًا إِلَّا جَاءَتْ , مِثْلَ فَلَقِ الصُّبْحِ، فَمَكَثَ عَلَى ذَلِكَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَمْكُثَ , وَحُبِّبَ إِلَيْهِ الْخَلْوَةُ , فَلَمْ يَكُنْ شَيْءٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يَخْلُوَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ پہلی وہ چیز جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی ابتداء ہوئی اور جس وقت اللہ نے اپنے اعزاز سے آپ کو نوازنے اور آپ کے ذریعہ بندوں پر اپنی رحمت و بخشش کا ارادہ کیا وہ یہ تھی کہ آپ جو بھی خواب دیکھتے تھے اس کی تعبیر صبح کے پو پھٹنے کی طرح ظاہر ہو جاتی تھی ۱؎، پھر آپ کا حال ایسا ہی رہا جب تک اللہ نے چاہا، ان دنوں خلوت و تنہائی آپ کو ایسی مرغوب تھی کہ اتنی مرغوب کوئی اور چیز نہ تھی۔
وضاحت: ۱؎: یعنی جو خواب بھی آپ دیکھتے وہ بالکل واضح طور پر پورا ہو جاتا تھا، یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی ابتدائی حالت تھی، پھر کلامی وحی کا سلسلہ «اقراء باسم ربک» سے شروع ہو گیا۔
أول ما بدئ به رسول الله من الوحي الرؤيا الصادقة في النوم فكان لا يرى رؤيا إلا جاءت مثل فلق الصبح حبب إليه الخلاء فكان يخلو بغار حراء يتحنث فيه وهو التعبد الليالي أولات العدد قبل أن يرجع إلى أهله ويتزود لذلك ثم يرجع إلى خديجة فيتزود لمثلها حتى فجئه الحق وه
أول ما ابتدئ به رسول الله من النبوة حين أراد الله كرامته ورحمة العباد به أن لا يرى شيئا إلا جاءت مثل فلق الصبح فمكث على ذلك ما شاء الله أن يمكث حبب إليه الخلوة فلم يكن شيء أحب إليه من أن يخلو
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3632
´باب` ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ پہلی وہ چیز جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی ابتداء ہوئی اور جس وقت اللہ نے اپنے اعزاز سے آپ کو نوازنے اور آپ کے ذریعہ بندوں پر اپنی رحمت و بخشش کا ارادہ کیا وہ یہ تھی کہ آپ جو بھی خواب دیکھتے تھے اس کی تعبیر صبح کے پو پھٹنے کی طرح ظاہر ہو جاتی تھی ۱؎، پھر آپ کا حال ایسا ہی رہا جب تک اللہ نے چاہا، ان دنوں خلوت و تنہائی آپ کو ایسی مرغوب تھی کہ اتنی مرغوب کوئی اور چیز نہ تھی۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3632]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یعنی جو خواب بھی آپﷺ دیکھتے وہ بالکل واضح طور پر پورا ہو جاتا تھا، یہ آپﷺ کی نبوت کی ابتدائی حالت تھی، پھر کلامی وحی کا سلسلہ ﴿إِقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ﴾ سے شروع ہو گیا۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3632