الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
حدیث نمبر: 3677
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، قال: انبانا شعبة، عن سعد بن إبراهيم، قال: سمعت ابا سلمة بن عبد الرحمن يحدث، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " بينما رجل راكب بقرة إذ قالت: لم اخلق لهذا إنما خلقت للحرث "، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " آمنت بذلك انا , وابو بكر , وعمر ". قال ابو سلمة: وما هما في القوم يومئذ والله اعلم.حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بَيْنَمَا رَجُلٌ رَاكِبٌ بَقَرَةً إِذْ قَالَتْ: لَمْ أُخْلَقْ لِهَذَا إِنَّمَا خُلِقْتُ لِلْحَرْثِ "، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " آمَنْتُ بِذَلِكَ أَنَا , وَأَبُو بَكْرٍ , وَعُمَرُ ". قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: وَمَا هُمَا فِي الْقَوْمِ يَوْمَئِذٍ وَاللهُ أَعْلَمُ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس دوران کہ ایک شخص ایک گائے پر سوار تھا اچانک وہ گائے بول پڑی کہ میں اس کے لیے نہیں پیدا کی گئی ہوں، میں تو کھیت جوتنے کے لیے پیدا کی گئی ہوں (یہ کہہ کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا اس پر ایمان ہے اور ابوبکر و عمر کا بھی، ابوسلمہ کہتے ہیں: حالانکہ وہ دونوں اس دن وہاں لوگوں میں موجود نہیں تھے، واللہ اعلم ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحرث والمزارعة 4 (2324)، وأحادیث الأنبیاء 52 (3471)، وفضائل الصحابة 5 (3663)، و6 (3690)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 1 (2388) (تحفة الأشراف: 14951) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ان دونوں کے سلسلہ میں اتنا مضبوط یقین تھا کہ جو میں کہوں گا وہ دونوں اس پر آمنا و صدقنا کہیں گے، اسی لیے ان کے غیر موجودگی میں بھی آپ نے ان کی طرف سے تصدیق کر دی، یہ ان کی فضیلت کی دلیل ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (247)
   صحيح البخاري3471عبد الرحمن بن صخرأومن بهذا أنا وأبو بكر وعمر وما هما
   صحيح البخاري3663عبد الرحمن بن صخربينما راع في غنمه عدا عليه الذئب فأخذ منها شاة فطلبه الراعي فالتفت إليه الذئب فقال من لها يوم السبع يوم ليس لها راع غيري وبينما رجل يسوق بقرة قد حمل عليها فالتفتت إليه فكلمته فقالت إني لم أخلق لهذا ولكني خلقت للحرث قال الناس سبحان الله قال النبي صلى
   صحيح البخاري3690عبد الرحمن بن صخربينما راع في غنمه عدا الذئب فأخذ منها شاة فطلبها حتى استنقذها فالتفت إليه الذئب فقال له من لها يوم السبع ليس لها راع غيري فقال الناس سبحان الله فقال النبي فإني أومن به وأبو بكر وعمر وما ثم أبو بكر وعمر
   صحيح مسلم6183عبد الرحمن بن صخرأومن بذلك أنا وأبو بكر وعمر
   جامع الترمذي3677عبد الرحمن بن صخربينما رجل راكب بقرة إذ قالت لم أخلق لهذا إنما خلقت للحرث فقال رسول الله آمنت بذلك أنا وأبو بكر وعمر
   جامع الترمذي3695عبد الرحمن بن صخربينما رجل يرعى غنما له إذ جاء ذئب فأخذ شاة فجاء صاحبها فانتزعها منه فقال الذئب كيف تصنع بها يوم السبع يوم لا راعي لها غيري قال رسول الله فآمنت بذلك أنا وأبو بكر وعمر
   مسندالحميدي1085عبد الرحمن بن صخربينا رجل يسوق بقرة إذ أعيا فركبها، فضربها، فقالت إنا لم نخلق لهذا إنما خلقنا لحراثة الأرض

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3677  
´باب`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس دوران کہ ایک شخص ایک گائے پر سوار تھا اچانک وہ گائے بول پڑی کہ میں اس کے لیے نہیں پیدا کی گئی ہوں، میں تو کھیت جوتنے کے لیے پیدا کی گئی ہوں (یہ کہہ کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا اس پر ایمان ہے اور ابوبکر و عمر کا بھی، ابوسلمہ کہتے ہیں: حالانکہ وہ دونوں اس دن وہاں لوگوں میں موجود نہیں تھے، واللہ اعلم ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3677]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اللہ کے رسول ﷺ کو ان دونوں کے سلسلہ میں اتنا مضبوط یقین تھا کہ جو میں کہوں گا وہ دونوں اس پر آمَنَّا وَصَدَّقنَا کہیں گے،
اسی لیے ان کے غیر موجودگی میں بھی آپ نے ان کی طرف سے تصدیق کر دی،
یہ ان کی فضیلت کی دلیل ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3677   

حدیث نمبر: 3677M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة بهذا الإسناد نحوه. قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں: ہم سے شعبہ نے اسی سند سے اسی جیسی حدیث بیان کی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (247)


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.