الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3013
3013. امام زہری ؒسے روایت ہے، انھوں نے عبیداللہ سے سنا، انھوں نے حضرت ابن عباس ؓسے، انھوں نےحضرت صعب ؓ سے بیان کیا اور صرف بچوں کا ذکر کیا۔ عمروبن دینار، ابن شہاب زہری سے بیان کرتے ہیں، وہ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں۔ ہم نے زہری سے سنا، انھوں نے کہا: مجھے عبیداللہ نے بتایا، انھوں نے ابن عباس ؓ سے، انھوں نے حضرت صعب ؓ سے روایت کی کہ ”وہ (بچے اور عورتیں) ان میں سے ہیں۔“ اور اس طرح بیان نہیں کیا جس طرح عمرو بن دینار نےبیان کیاتھا: ”وہ اپنے آباواجداد میں سے ہیں۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3013]
حدیث حاشیہ:
1۔
اسلام کا یہ ضابطہ ہے کہ دوران جنگ میں عورتوں،بچوں اور بوڑھوں کو کسی قسم کی تکلیف نہ پہنچائی جائے لیکن اگر رات کے وقت مسلمان،مشرکین پر حملہ آور ہوں تو اندھیرے میں بچوں اورعورتوں کی تمیز مشکل ہوجاتی ہے،ایسے حالات میں اگربچے اور عورتیں مارے جائیں تو اس میں کوئی حرج نہیں،البتہ جان بوجھ کر بچوں،عورتوں اور بوڑھوں کو قتل کرنا درست نہیں۔
2۔
مذکورہ حکم شب خون کی صورت میں ہے کیونکہ رات کے اندھیرے میں مردوں کا بچوں اور عورتوں سے امتیاز نہیں ہوسکتا۔
اگربچے اورعورتیں جنگ میں شریک ہوں یا مشرکین انھیں بطور ڈھال استعمال کریں تو پھر انھیں قتل کردینے میں کوئی حرج نہیں۔
اس پر تمام امت کااتفاق ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3013