الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
19. باب فِي مَنَاقِبِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رضى الله عنه
19. باب: عثمان بن عفان رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
حدیث نمبر: 3699
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن، اخبرنا عبد الله بن جعفر الرقي، حدثنا عبيد الله بن عمرو، عن زيد هو ابن ابي انيسة، عن ابي إسحاق، عن ابي عبد الرحمن السلمي، قال: لما حصر عثمان اشرف عليهم فوق داره , ثم قال: اذكركم بالله هل تعلمون ان حراء حين انتفض، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اثبت حراء فليس عليك إلا نبي , او صديق , او شهيد "، قالوا: نعم، قال: اذكركم بالله هل تعلمون ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال في جيش العسرة: " من ينفق نفقة متقبلة والناس مجهدون معسرون فجهزت ذلك الجيش "، قالوا: نعم، ثم قال: اذكركم بالله هل تعلمون ان بئر رومة لم يكن يشرب منها احد إلا بثمن فابتعتها , فجعلتها للغني , والفقير , وابن السبيل، قالوا: اللهم نعم، واشياء عددها. قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح غريب هذا الوجه من حديث ابي عبد الرحمن السلمي، عن عثمان.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ زَيْدٍ هُوَ ابْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، قَالَ: لَمَّا حُصِرَ عُثْمَانُ أَشْرَفَ عَلَيْهِمْ فَوْقَ دَارِهِ , ثُمَّ قَالَ: أُذَكِّرُكُمْ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ حِرَاءَ حِينَ انْتَفَضَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اثْبُتْ حِرَاءُ فَلَيْسَ عَلَيْكَ إِلَّا نَبِيٌّ , أَوْ صِدِّيقٌ , أَوْ شَهِيدٌ "، قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: أُذَكِّرُكُمْ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي جَيْشِ الْعُسْرَةِ: " مَنْ يُنْفِقُ نَفَقَةً مُتَقَبَّلَةً وَالنَّاسُ مُجْهَدُونَ مُعْسِرُونَ فَجَهَّزْتُ ذَلِكَ الْجَيْشَ "، قَالُوا: نَعَمْ، ثُمَّ قَالَ: أُذَكِّرُكُمْ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ بِئْرَ رُومَةَ لَمْ يَكُنْ يَشْرَبُ مِنْهَا أَحَدٌ إِلَّا بِثَمَنٍ فَابْتَعْتُهَا , فَجَعَلْتُهَا لِلْغَنِيِّ , وَالْفَقِيرِ , وَابْنِ السَّبِيلِ، قَالُوا: اللَّهُمَّ نَعَمْ، وَأَشْيَاءَ عَدَّدَهَا. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عُثْمَانَ.
ابوعبدالرحمٰن سلمی کہتے ہیں کہ جب عثمان رضی الله عنہ کا محاصرہ کیا گیا تو انہوں نے اپنے مکان کے کوٹھے سے جھانک کر بلوائیوں کو دیکھا پھر کہا: میں تمہیں اللہ کا حوالہ دے کر یاد دلاتا ہوں: کیا تم جانتے ہو کہ حرا پہاڑ سے جس وقت وہ ہلا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ حرا ٹھہرے رہو! کیونکہ تجھ پر ایک نبی، ایک صدیق اور ایک شہید کے علاوہ کوئی اور نہیں؟، ان لوگوں نے کہا: ہاں، پھر عثمان رضی الله عنہ نے کہا: میں تمہیں اللہ کا حوالہ دے کر یاد لاتا ہوں، کیا تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جیش عسرہ (غزوہ تبوک) کے سلسلے میں فرمایا تھا: کون (اس غزوہ کا) خرچ دے گا جو اللہ کے نزدیک مقبول ہو گا (اور لوگ اس وقت پریشانی اور تنگی میں تھے) تو میں نے (خرچ دے کر) اس لشکر کو تیار کیا؟، لوگوں نے کہا: ہاں، پھر عثمان رضی الله عنہ نے کہا: میں تمہیں اللہ کا واسطہ دے کر یاد دلاتا ہوں: کیا تمہیں معلوم نہیں کہ بئررومہ کا پانی بغیر قیمت کے کوئی پی نہیں سکتا تھا تو میں نے اسے خرید کر غنی، محتاج اور مسافر سب کے لیے وقف کر دیا؟، لوگوں نے کہا: ہاں، ہمیں معلوم ہے اور اسی طرح اور بھی بہت سی چیزیں انہوں نے گنوائیں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے یعنی ابوعبدالرحمٰن کی روایت سے جسے وہ عثمان سے روایت کرتے ہیں حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوصایا 33 (تعلیقاً)، سنن النسائی/الاحباس 4 (3639) (تحفة الأشراف: 9814)، و مسند احمد (1/59) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث میں مذکور تینوں باتیں اسلام کی عظیم ترین خدمت ہیں جن کو عثمان رضی الله عنہ نے انجام دیئے، یہ آپ کی اسلام میں عظیم مقام و مرتبے کی بات ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (109)
   سنن النسائى الصغرى3639عثمان بن عفاناسكن فإنه ليس عليك إلا نبي أو صديق أو شهيدان هذه يد الله وهذه يد عثمان من ينفق نفقة متقبلة من يزيد في هذا المسجد ببيت في الجنة
   جامع الترمذي3699عثمان بن عفاناثبت حراء فليس عليك إلا نبي أو صديق أو شهيد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3699  
´عثمان بن عفان رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
ابوعبدالرحمٰن سلمی کہتے ہیں کہ جب عثمان رضی الله عنہ کا محاصرہ کیا گیا تو انہوں نے اپنے مکان کے کوٹھے سے جھانک کر بلوائیوں کو دیکھا پھر کہا: میں تمہیں اللہ کا حوالہ دے کر یاد دلاتا ہوں: کیا تم جانتے ہو کہ حرا پہاڑ سے جس وقت وہ ہلا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ حرا ٹھہرے رہو! کیونکہ تجھ پر ایک نبی، ایک صدیق اور ایک شہید کے علاوہ کوئی اور نہیں؟، ان لوگوں نے کہا: ہاں، پھر عثمان رضی الله عنہ نے کہا: میں تمہیں اللہ کا حوالہ دے کر یاد لاتا ہوں، کیا تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جیش عسرہ (غزوہ تبوک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3699]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث میں مذکور تینوں باتیں اسلام کی عظیم ترین خدمت ہیں جن کو عثمان رضی اللہ عنہ نے انجام دیئے،
یہ آپ ؓ کی اسلام میں عظیم مقام ومرتبے کی بات ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3699   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.