الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
38. باب مَنَاقِبِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رضى الله عنه
38. باب: عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
حدیث نمبر: 3811
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا الجراح بن مخلد البصري، حدثنا معاذ بن هشام، حدثني ابي، عن قتادة، عن خيثمة بن ابي سبرة، قال: اتيت المدينة فسالت الله ان ييسر لي جليسا صالحا , فيسر لي ابا هريرة , فجلست إليه , فقلت له: إني سالت الله ان ييسر لي جليسا صالحا فوفقت لي، فقال لي: " من اين انت؟ "، قلت: من اهل الكوفة جئت التمس الخير واطلبه، قال: " اليس فيكم سعد بن مالك مجاب الدعوة، وابن مسعود صاحب طهور رسول الله صلى الله عليه وسلم ونعليه، وحذيفة صاحب سر رسول الله صلى الله عليه وسلم، وعمار الذي اجاره الله من الشيطان على لسان نبيه، وسلمان صاحب الكتابين "، قال قتادة: والكتابان: الإنجيل , والفرقان. قال: هذا حسن صحيح غريب، وخيثمة هو ابن عبد الرحمن بن ابي سبرة إنما نسب إلى جده.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا الْجَرَّاحُ بْنُ مَخْلَدٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ خَيْثَمَةَ بْنِ أَبِي سَبْرَةَ، قَالَ: أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ فَسَأَلْتُ اللَّهَ أَنْ يُيَسِّرَ لِي جَلِيسا صالحا , فيسر لِي أَبَا هُرَيْرَةَ , فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ , فَقُلْتُ لَهُ: إِنِّي سَأَلْتُ اللَّهَ أَنْ يُيَسِّرَ لِي جَلِيسا صالحا فوفقت لِي، فَقَالَ لِي: " مِنْ أَيْنَ أَنْتَ؟ "، قُلْتُ: مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ جِئْتُ أَلْتَمِسُ الْخَيْرَ وَأَطْلُبُهُ، قَالَ: " أَلَيْسَ فِيكُمْ سَعْدُ بْنُ مَالِكٍ مُجَابُ الدَّعْوَةِ، وَابْنُ مَسْعُودٍ صَاحِبُ طَهُورِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَعْلَيْهِ، وَحُذَيْفَةُ صَاحِبُ سِرِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَمَّارٌ الَّذِي أَجَارَهُ اللَّهُ مِنَ الشَّيْطَانِ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ، وَسَلْمَانُ صَاحِبُ الْكِتَابَيْنِ "، قَالَ قَتَادَةُ: وَالْكِتَابَانِ: الْإِنْجِيلُ , وَالْفُرْقَانُ. قَالَ: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَخَيْثَمَةُ هُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَبْرَةَ إِنَّمَا نُسِبَ إِلَى جَدِّهِ.
خیثمہ بن ابی سبرہ کہتے ہیں کہ میں مدینہ آیا تو میں نے اللہ سے اپنے لیے ایک صالح ہم نشیں پانے کی دعا کی، چنانچہ اللہ نے مجھے ابوہریرہ رضی الله عنہ کی ہم نشینی کی توفیق بخشی ۱؎، میں ان کے پاس بیٹھنے لگا تو میں نے ان سے عرض کیا: میں نے اللہ سے اپنے لیے ایک صالح ہم نشیں کی توفیق مرحمت فرمانے کی دعا کی تھی، چنانچہ مجھے آپ کی ہم نشینی کی توفیق ملی ہے، انہوں نے مجھ سے پوچھا: تم کہاں کے ہو؟ میں نے عرض کیا: میرا تعلق اہل کوفہ سے ہے اور میں خیر کی تلاش و طلب میں یہاں آیا ہوں، انہوں نے کہا: کیا تمہارے یہاں سعد بن مالک جو مستجاب الدعوات ہیں ۲؎ اور ابن مسعود جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے وضو کے پانی کا انتظام کرنے والے اور آپ کے کفش بردار ہیں اور حذیفہ جو آپ کے ہمراز ہیں اور عمار جنہیں اللہ نے شیطان سے اپنے نبی کی زبانی پناہ دی ہے اور سلمان جو دونوں کتابوں والے ہیں موجود نہیں ہیں۔ راوی حدیث قتادہ کہتے ہیں: کتابان سے مراد انجیل اور قرآن ہیں ۳؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- خیثمہ یہ عبدالرحمٰن بن ابوسبرہ کے بیٹے ہیں ان کی نسبت ان کے دادا کی طرف کر دی گئی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 12306) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ٹھیک یہی معاملہ علقمہ بن قیس کوفی کے ساتھ بھی پیش آیا تھا، وہ شام آئے تو یہی دعا کی، تو انہیں ابو الدرداء رضی الله عنہ صحبت میسر ہوئی، انہوں بھی علقمہ سے بالکل یہی بات کہی جو اس حدیث میں ہے۔
۲؎: جن کی دعائیں رب العزت کی بارگاہ میں قبول ہوتی ہیں۔ اور یہ سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ ہیں۔
۳؎: انہیں صاحب کتابیں اس لیے کہا گیا ہے کیونکہ وہ پہلے مجوسی تھے، تلاش حق میں پہلے دین عیسیٰ قبول کئے، پھر مشرف بہ اسلام ہوئے اور قرآن پر ایمان لائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: (3811) إسناده ضعيف
قتادة مدلس وعنعن (تقدم:30) وللحديث شواهد معنوية

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3811  
´عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
خیثمہ بن ابی سبرہ کہتے ہیں کہ میں مدینہ آیا تو میں نے اللہ سے اپنے لیے ایک صالح ہم نشیں پانے کی دعا کی، چنانچہ اللہ نے مجھے ابوہریرہ رضی الله عنہ کی ہم نشینی کی توفیق بخشی ۱؎، میں ان کے پاس بیٹھنے لگا تو میں نے ان سے عرض کیا: میں نے اللہ سے اپنے لیے ایک صالح ہم نشیں کی توفیق مرحمت فرمانے کی دعا کی تھی، چنانچہ مجھے آپ کی ہم نشینی کی توفیق ملی ہے، انہوں نے مجھ سے پوچھا: تم کہاں کے ہو؟ میں نے عرض کیا: میرا تعلق اہل کوفہ سے ہے اور میں خیر کی تلاش و طلب میں یہاں آیا ہوں، انہوں نے کہا: کیا تمہارے یہاں سعد بن مالک جو مستجاب الدعوات ہیں ۲۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3811]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ٹھیک یہی معاملہ علقمہ بن قیس کوفی کے ساتھ بھی پیش آیا تھا،
وہ شام آئے تو یہی دعا کی،
تو انہیں ابوالدرداء رضی اللہ عنہ صحبت میسر ہوئی،
انہوں بھی علقمہ سے بالکل یہی بات کہی جو اس حدیث میں ہے۔

2؎:
جن کی دعائیں رب العزت کی بارگاہ میں قبول ہوتی ہیں۔
اور یہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ہیں۔

3؎:
انہیں صاحب کتابیں اس لیے کہا گیا ہے کیوں کہ وہ پہلے مجوسی تھے،
تلاش حق میں پہلے دین عیسیٰ قبول کئے،
پھر مشرف بہ اسلام ہوئے اور قرآن پر ایمان لائے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3811   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.