الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
60. باب فِيمَنْ سَبَّ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
60. باب: صحابہ کی شان میں گستاخی اور بےادبی کرنے والوں کا بیان
حدیث نمبر: 3862
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن يحيى، حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد، حدثنا عبيدة بن ابي رائطة، عن عبد الرحمن بن زياد، عن عبد الله بن مغفل، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الله الله في اصحابي , الله الله في اصحابي، لا تتخذوهم غرضا بعدي فمن احبهم فبحبي احبهم، ومن ابغضهم فببغضي ابغضهم، ومن آذاهم فقد آذاني، ومن آذاني فقد آذى الله، ومن آذى الله فيوشك ان ياخذه ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، لا نعرفه إلا من هذا الوجه.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ أَبِي رَائِطَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهَ اللَّهَ فِي أَصْحَابِي , اللَّهَ اللَّهَ فِي أَصْحَابِي، لَا تَتَّخِذُوهُمْ غَرَضًا بَعْدِي فَمَنْ أَحَبَّهُمْ فَبِحُبِّي أَحَبَّهُمْ، وَمَنْ أَبْغَضَهُمْ فَبِبُغْضِي أَبْغَضَهُمْ، وَمَنْ آذَاهُمْ فَقَدْ آذَانِي، وَمَنْ آذَانِي فَقَدْ آذَى اللَّهَ، وَمَنْ آذَى اللَّهَ فَيُوشِكُ أَنْ يَأْخُذَهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
عبداللہ بن مغفل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ سے ڈرو، اللہ سے ڈرو، میرے صحابہ کے معاملہ میں، اللہ سے ڈرو، اللہ سے ڈرو، میرے صحابہ کے معاملہ میں، اور میرے بعد انہیں ہدف ملامت نہ بنانا، جو ان سے محبت کرے گا وہ مجھ سے محبت کرنے کی وجہ سے ان سے محبت کرے گا اور جو ان سے بغض رکھے گا وہ مجھ سے بغض کی وجہ سے ان سے بغض رکھے گا، جس نے انہیں ایذاء پہنچائی اس نے مجھے ایذا پہنچائی اور جس نے مجھے ایذا پہنچائی اس نے اللہ کو ایذا دی، اور جس نے اللہ کو ایذا دی تو قریب ہے کہ وہ اسے اپنی گرفت میں لے لے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 9662)، و مسند احمد (4/87) (ضعیف) (سند میں عبد الرحمن بن زیاد مجہول راوی ہے، تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: الضعیفة رقم: 2901)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف تخريج الطحاوية (471) // (673) //، الضعيفة (2901) // ضعيف الجامع الصغير (1160) //

قال الشيخ زبير على زئي: (3862) إسناده ضعيف
عبدالرحمن بن زياد: اختلفوا في اسمه ولم يو ثقه غير ابن حبان فهو مجهول الحال ولم يثبت عن التزمذي بأنه قال فى حديثه: ”حسن“! وقال البخاري: فيه نظر (التاريخ الكبير 131/5 ت 389)
   جامع الترمذي3862عبد الله بن مغفلالله في أصحابي لا تتخذوهم غرضا بعدي فمن أحبهم فبحبي أحبهم ومن أبغضهم فببغضي أبغضهم ومن آذاهم فقد آذاني ومن آذاني فقد آذى الله ومن آذى الله فيوشك أن يأخذه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3862  
´صحابہ کی شان میں گستاخی اور بےادبی کرنے والوں کا بیان`
عبداللہ بن مغفل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ سے ڈرو، اللہ سے ڈرو، میرے صحابہ کے معاملہ میں، اللہ سے ڈرو، اللہ سے ڈرو، میرے صحابہ کے معاملہ میں، اور میرے بعد انہیں ہدف ملامت نہ بنانا، جو ان سے محبت کرے گا وہ مجھ سے محبت کرنے کی وجہ سے ان سے محبت کرے گا اور جو ان سے بغض رکھے گا وہ مجھ سے بغض کی وجہ سے ان سے بغض رکھے گا، جس نے انہیں ایذاء پہنچائی اس نے مجھے ایذا پہنچائی اور جس نے مجھے ایذا پہنچائی اس نے اللہ کو ایذا دی، اور جس نے اللہ کو ایذا دی تو قریب ہے کہ وہ اسے اپنی گرفت میں لے لے ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3862]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں عبد الرحمن بن زیاد مجہول راوی ہے،
تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: الضعیفة رقم:2901)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3862   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.