ابوطلحہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنی قوم ۱؎ کو سلام کہو، کیونکہ وہ پاکباز اور صابر لوگ ہیں جیسا کہ مجھے معلوم ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3774) (ضعیف) (سند میں محمد بن ثابت بنانی ضعیف راوی ہے، مگر اس کا دوسرا ٹکڑا شواہد کی بنا پر صحیح ہے، الصحیحة 3096)»
وضاحت: ۱؎: یعنی: قوم انصار کو سلام کہو، اس میں انصار کی فضیلت ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، لكن، الصحيحة منه الشطر الثاني، المشكاة (6242)
قال الشيخ زبير على زئي: (3903) إسناده ضعيف محمد بن ثابت البناني: ضعيف (تقدم: 3510) وتابعه الحسن بن أبى جعفر وهو ضعيف (تقدم:334)
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3903
´انصار اور قریش کے فضائل کا بیان` ابوطلحہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنی قوم ۱؎ کو سلام کہو، کیونکہ وہ پاکباز اور صابر لوگ ہیں جیسا کہ مجھے معلوم ہے۔“[سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3903]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یعنی: قوم انصار کو سلام کہو، اس میں انصارکی فضیلت ہے۔
نوٹ: (سند میں محمد بن ثابت بنانی ضعیف راوی ہے، مگر اس کا دوسرا ٹکڑا شواہد کی بنا پر صحیح ہے، الصحیحة:3096)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3903