الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خمس کے فرض ہونے کا بیان
The Book of The Obligations of Khumus
19. بَابُ مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِي الْمُؤَلَّفَةَ قُلُوبُهُمْ وَغَيْرَهُمْ مِنَ الْخُمُسِ وَنَحْوِهِ:
19. باب: تالیف قلوب کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بعض کافروں وغیرہ نو مسلموں یا پرانے مسلمانوں کو خمس میں سے دینا۔
(19) Chapter. What the Prophet (p.b.u.h) used to give to those Muslims whose faith was not so firm, and to other Muslims, from the Khumus or other resources.
حدیث نمبر: 3148
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد العزيز بن عبد الله الاويسي، حدثنا إبراهيم بن سعد، عن صالح، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عمر بن محمد بن جبير بن مطعم، ان محمد بن جبير، قال: اخبرني جبير بن مطعم انه بينا هو مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعه الناس مقبلا من حنين علقت رسول الله صلى الله عليه وسلم الاعراب يسالونه حتى اضطروه إلى سمرة فخطفت رداءه فوقف رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" اعطوني ردائي فلو كان عدد هذه العضاه نعما لقسمته بينكم، ثم لا تجدوني بخيلا، ولا كذوبا، ولا جبانا".حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأُوَيْسِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جُبَيْرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي جُبَيْرُ بْنُ مُطْعِمٍ أَنَّهُ بَيْنَا هُوَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ النَّاسُ مُقْبِلًا مِنْ حُنَيْنٍ عَلِقَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَعْرَابُ يَسْأَلُونَهُ حَتَّى اضْطَرُّوهُ إِلَى سَمُرَةٍ فَخَطِفَتْ رِدَاءَهُ فَوَقَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَعْطُونِي رِدَائِي فَلَوْ كَانَ عَدَدُ هَذِهِ الْعِضَاهِ نَعَمًا لَقَسَمْتُهُ بَيْنَكُمْ، ثُمَّ لَا تَجِدُونِي بَخِيلًا، وَلَا كَذُوبًا، وَلَا جَبَانًا".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے صالح بن کیسان نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے عمر بن محمد بن جبیر بن مطعم نے خبر دی کہ میرے باپ محمد بن جبیر نے کہا اور انہیں جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ آپ کے ساتھ اور بھی صحابہ تھے۔ حنین کے جہاد سے واپسی ہو رہی تھی۔ راستے میں کچھ بدو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے لپٹ گئے (لوٹ کا مال) آپ سے مانگتے تھے۔ وہ آپ سے ایسا لپٹے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک ببول کے درخت کی طرف دھکیل لے گئے۔ آپ کی چادر اس میں اٹک کر رہ گئی۔ اس وقت آپ ٹھہر گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (بھائیو) میری چادر تو دے دو۔ اگر میرے پاس ان کانٹے دار درختوں کی تعداد میں اونٹ ہوتے تو وہ بھی تم میں تقسیم کر دیتا۔ تم مجھے بخیل، جھوٹا اور بزدل ہرگز نہیں پاؤ گے۔

Narrated Jubair bin Mut`im: That while he was with Allah's Apostle who was accompanied by the people on their way back from Hunain, the bedouins started begging things of Allah's Apostle so much so that they forced him to go under a Samura tree where his loose outer garment was snatched away. On that, Allah's Apostle stood up and said to them, "Return my garment to me. If I had as many camels as these trees, I would have distributed them amongst you; and you will not find me a miser or a liar or a coward."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 376

   صحيح البخاري3148جبير بن مطعمأعطوني ردائي فلو كان عدد هذه العضاه نعما لقسمته بينكم ثم لا تجدوني بخيلا ولا كذوبا ولا جبانا
   صحيح البخاري2821جبير بن مطعمأعطوني ردائي لو كان لي عدد هذه العضاه نعما لقسمته بينكم ثم لا تجدوني بخيلا ولا كذوبا ولا جبانا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3148  
3148. حضرت جبیر بن معطم ؓسے روایت ہے کہ ایک دفعہ وہ رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ تھے، آپ کے ساتھ چند صحابہ کرام ؓ اور بھی تھے جبکہ آپ حنین سے واپس آرہے تھے۔ راستے میں چند دیہاتی آپ سے چمٹ گئے، وہ آپ سے کچھ مانگتے تھے حتیٰ کہ آپ کو ایک کیکر کے درخت کے نیچے دھکیل کر لے گئے اور آپ کی چادر اس کے کانٹوں میں اُلجھ کر رہ گئی۔ اس وقت آپ ٹھہر گئے اور فرمایا:مجھے میری چادر تو دے دو۔ اور اگر میرے پاس اس درخت کے کانٹوں کی تعداد میں اونٹ ہوتے تو میں تم میں تقسیم کردیتا۔ تم مجھے بخیل، جھوٹا اور بزدل ہر گز نہیں پاؤ گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3148]
حدیث حاشیہ:
ترجمہ باب یہیں سے نکلتا ہے کہ امام کو اختیار ہے مال غنیمت جن لوگوں کو چاہے مصلحت کے مطابق تقسیم کرسکتا ہے۔
عینی نے کہا:
ومطابقة للترجمة تستأنس من قوله لقسمه بینکم
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3148   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3148  
3148. حضرت جبیر بن معطم ؓسے روایت ہے کہ ایک دفعہ وہ رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ تھے، آپ کے ساتھ چند صحابہ کرام ؓ اور بھی تھے جبکہ آپ حنین سے واپس آرہے تھے۔ راستے میں چند دیہاتی آپ سے چمٹ گئے، وہ آپ سے کچھ مانگتے تھے حتیٰ کہ آپ کو ایک کیکر کے درخت کے نیچے دھکیل کر لے گئے اور آپ کی چادر اس کے کانٹوں میں اُلجھ کر رہ گئی۔ اس وقت آپ ٹھہر گئے اور فرمایا:مجھے میری چادر تو دے دو۔ اور اگر میرے پاس اس درخت کے کانٹوں کی تعداد میں اونٹ ہوتے تو میں تم میں تقسیم کردیتا۔ تم مجھے بخیل، جھوٹا اور بزدل ہر گز نہیں پاؤ گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3148]
حدیث حاشیہ:

اس وقت حالات کا تقاضا تھا کہ رسول اللہﷺ اپنی ذات شریفہ سے بخل کی نفی کرتے، پھر آپ نے فرمایا:
میں بخل کی نفی کرنے میں جھوٹا نہیں ہوں۔
نیز میں تم سے ڈر کریہ نفی نہیں کر رہا۔
ان بری صفات کی نفی سے بربادی سخاوت اور شجاعت کو ثابت کرنا مقصود ہے جو اصول اخلاق میں سے ہیں۔

امام بخاری ؒنے اس حدیث سے ثابت کیا ہے اور امام وقت کو اختیارہے کہ وہ مال غنیمت جن لوگوں کو چاہے مصلحت کی خاطر تقسیم کر سکتا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3148   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.