الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
The Book of The Beginning of Creation
6. بَابُ ذِكْرِ الْمَلاَئِكَةِ:
6. باب: فرشتوں کا بیان۔
(6) Chapter. The reference to angels.
حدیث نمبر: 3211
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا احمد بن يونس، حدثنا إبراهيم بن سعد، حدثنا ابن شهاب، عن ابي سلمة والاغر، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا كان يوم الجمعة كان على كل باب من ابواب المسجد الملائكة يكتبون الاول فالاول، فإذا جلس الإمام طووا الصحف وجاءوا يستمعون الذكر".حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ وَالْأَغَرِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ كَانَ عَلَى كُلِّ بَابٍ مِنْ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ الْمَلَائِكَةُ يَكْتُبُونَ الْأَوَّلَ فَالْأَوَّلَ، فَإِذَا جَلَسَ الْإِمَامُ طَوَوْا الصُّحُفَ وَجَاءُوا يَسْتَمِعُونَ الذِّكْرَ".
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ اور اغر نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب جمعہ کا دن آتا ہے تو مسجد کے ہر دروازے پر فرشتے کھڑے ہو جاتے ہیں اور سب سے پہلے آنے والے اور پھر اس کے بعد آنے والوں کو نمبر وار لکھتے جاتے ہیں۔ پھر جب امام (خطبے کے لیے منبر پر) بیٹھ جاتا ہے تو یہ فرشتے اپنے رجسٹر بند کر لیتے ہیں اور ذکر سننے لگ جاتے ہیں۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "On every Friday the angels take their stand at every gate of the mosque to write the names of the people chronologically (i.e. according to the time of their arrival for the Friday prayer) and when the Imam sits (on the pulpit) they fold up their scrolls and get ready to listen to the sermon."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 433

   صحيح البخاري929عبد الرحمن بن صخرإذا كان يوم الجمعة وقفت الملائكة على باب المسجد يكتبون الأول فالأول ومثل المهجر كمثل الذي يهدي بدنة ثم كالذي يهدي بقرة ثم كبشا ثم دجاجة ثم بيضة فإذا خرج الإمام طووا صحفهم ويستمعون الذكر
   صحيح البخاري3211عبد الرحمن بن صخرإذا كان يوم الجمعة كان على كل باب من أبواب المسجد الملائكة يكتبون الأول فالأول فإذا جلس الإمام طووا الصحف وجاءوا يستمعون الذكر
   صحيح مسلم1986عبد الرحمن بن صخرعلى كل باب من أبواب المسجد ملك يكتب الأول فالأول مثل الجزور ثم نزلهم حتى صغر إلى مثل البيضة فإذا جلس الإمام طويت الصحف وحضروا الذكر
   صحيح مسلم1984عبد الرحمن بن صخرإذا كان يوم الجمعة كان على كل باب من أبواب المسجد ملائكة يكتبون الأول فالأول فإذا جلس الإمام طووا الصحف وجاءوا يستمعون الذكر ومثل المهجر كمثل الذي يهدي البدنة ثم كالذي يهدي بقرة ثم كالذي يهدي الكبش ثم كالذي يهدي الدجاجة ثم كالذي يهدي البيضة
   سنن النسائى الصغرى865عبد الرحمن بن صخرإنما مثل المهجر إلى الصلاة كمثل الذي يهدي البدنة ثم الذي على إثره كالذي يهدي البقرة ثم الذي على إثره كالذي يهدي الكبش ثم الذي على إثره كالذي يهدي الدجاجة ثم الذي على إثره كالذي يهدي البيضة
   سنن النسائى الصغرى1388عبد الرحمن بن صخرتقعد الملائكة يوم الجمعة على أبواب المسجد يكتبون الناس على منازلهم فالناس فيه كرجل قدم بدنة وكرجل قدم بقرة وكرجل قدم شاة وكرجل قدم دجاجة وكرجل قدم عصفورا وكرجل قدم بيضة
   سنن النسائى الصغرى1387عبد الرحمن بن صخرإذا كان يوم الجمعة كان على كل باب من أبواب المسجد ملائكة يكتبون الناس على منازلهم الأول فالأول فإذا خرج الإمام طويت الصحف واستمعوا الخطبة فالمهجر إلى الصلاة كالمهدي بدنة ثم الذي يليه كالمهدي بقرة ثم الذي يليه كالمهدي كبشا حتى ذكر الدجاجة والبيضة
   سنن النسائى الصغرى1386عبد الرحمن بن صخرإذا كان يوم الجمعة قعدت الملائكة على أبواب المسجد فكتبوا من جاء إلى الجمعة فإذا خرج الإمام طوت الملائكة الصحف قال فقال رسول الله المهجر إلى الجمعة كالمهدي بدنة ثم كالمهدي بقرة ثم كالمهدي شاة ثم كالمهدي بطة ثم كالمهدي دجاجة ثم كالمهدي
   سنن ابن ماجه1092عبد الرحمن بن صخرإذا كان يوم الجمعة كان على كل باب من أبواب المسجد ملائكة يكتبون الناس على قدر منازلهم الأول فالأول فإذا خرج الإمام طووا الصحف واستمعوا الخطبة فالمهجر إلى الصلاة كالمهدي بدنة ثم الذي يليه كمهدي بقرة ثم الذي يليه كمهدي كبش حتى ذكر الدجاجة والبيضة
   مسندالحميدي963عبد الرحمن بن صخرإذا كان يوم الجمعة، كان على كل باب من أبواب المسجد ملائكة يكتبون الناس على منازلهم، الأول فالأول، فإذا خرج الإمام طويت الصحف، واستمعوا الخطبة، فالمهجر إلى الجمعة كالمهدي بدنة، ثم الذي يليه كالمهدي بقرة، ثم الذي يليه كالمهدي كبشا، حتى ذكر الدجاجة والبيضة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 865  
´نماز کے لیے اول وقت میں جانے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اول وقت میں نماز کے لیے جانے والے کی مثال اس شخص کی سی ہے جو اونٹ کی قربانی کرتا ہے، پھر جو اس کے بعد آئے وہ اس شخص کی طرح ہے جو گائے کی قربانی کرتا ہے، پھر جو اس کے بعد آئے وہ اس شخص کی طرح ہے جو بھیڑ کی قربانی کرتا ہے، پھر جو اس کے بعد آئے وہ اس شخص کی طرح ہے جو مرغی کی قربانی کرتا ہے، پھر جو اس کے بعد آئے وہ اس شخص کی طرح ہے جو انڈے کی قربانی کرتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 865]
865 ۔ اردو حاشیہ:
➊ اس حدیث میں نماز سے مراد نماز جمعہ ہے۔ مصنف نے عام نماز کو بھی نماز جمعہ پر محمول کیا ہے کیونکہ بعض روایات سے ہر نماز میں جلدی آنے کی فضیلت معلوم ہوتی ہے۔ لو یعلمون ما فی التھجیر۔۔ الخ [سنن النسائي، الأذان، حدیث: 672]
➋ روایت میں لفظ «يُهْدِي» ہے جس سے مراد جانور کو حرم بھیجنا ہے تاکہ وہاں ذبح ہو اور تقرب حاصل ہو۔ یہاں مجازاً صدقے کے معنیٰ میں ہے کیونکہ مرغی اور انڈا قربان نہیں کیے جاتے، البتہ ان سے ثواب ضرور حاصل ہوتا ہے۔ بعض لوگوں نے قربانی والا معنیٰ کر کے اس حدیث سے مرغی کی قربانی ثابت کی ہے مگر انڈے کو کیسے اور کہاں سے ذبح کیا جائے گا؟ اس قسم کے مضحکہ خیز مسائل سے جمہور اہل علم کی مخالفت کرنا اور اپنے آپ کو تماشا بنانا ہے۔ سیاق و سباق اور مجموعی تناظر سے ہٹ کر صرف لفظوں سے استدلال بسا اوقات گمراہی کا موجب بن جاتا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ جمہور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین کے منہج اور تعبیر کو مدنظر رکھا جائے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 865   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1092  
´جمعہ کے لیے مسجد سویرے جانے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب جمعہ کا دن آتا ہے تو مسجد کے ہر دروازے پر فرشتے متعین ہوتے ہیں، وہ لوگوں کے نام ان کے درجات کے مطابق لکھتے رہتے ہیں، جو پہلے آتے ہیں ان کا نام پہلے (ترتیب وار) لکھتے ہیں، اور جب امام خطبہ کے لیے نکلتا ہے تو فرشتے رجسٹر بند کر دیتے ہیں اور خطبہ سنتے ہیں، لہٰذا جمعہ کے لیے سویرے جانے والا ایک اونٹ قربان کرنے والے، اور اس کے بعد جانے والا گائے قربان کرنے والے، اور اس کے بعد جانے والا مینڈھا قربان کرنے والے کے مانند ہے یہاں تک کہ آپ نے مرغی اور انڈے (کی قربانی)۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1092]
اردو حاشہ:
فوائدومسائل:

(1)
اللہ کے ہاں نماز جمعہ کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے۔
کہ اس میں حاضر ہونے والوں کے نام لکھنے کےلئے خاص طور پر فرشتے نازل ہوتے ہیں۔

(2)
پہلے آنے والوں کا درجہ بھی اللہ کے ہاں زیادہ ہے۔
اس لئے ان کا ثواب بھی زیادہ ہے۔

(3)
یہ خاص ثواب ان لوگوں کو ملتا ہے۔
جوخطبہ سننے سے پہلے مسجد میں پہنچ جاتے ہیں۔
خطبہ شروع ہونے کے بعد آنے والوں کوخطبہ سننے کا ثواب ملےگا۔
اور نماز جمعہ کا ثواب بھی ملے گا۔
لیکن وہ خاص ثواب نہیں ملے گا۔
جو جلدی آنے والوں کے لئے مخصوص ہے۔

(4)
خطبہ سننا بھی ایک عظیم نیکی ہے۔
حتیٰ کہ فرشتے بھی خطبہ توجہ سے سنتے ہیں۔

(5)
خطبہ سننے کے دوران میں فرشتے نام لکھنا بند کردیتے ہیں۔
اس میں یہ اشارہ ہے کہ خطبے کے دوران میں کوئی غیر متعلقہ حرکت کرنا درست نہیں۔

(6)
بعض روایات میں (المُھْدِی)
کے بجائے (کَأَنَّمَا قَرَّبَ)
 کے الفاظ ہیں۔ (صحیح البخاري، الجمعة، باب فضل الجمعة، حدیث: 881)
اس سے بعض لوگوں کو یہ غلط فہمی ہوئی ہے کہ عید الاضحیٰ کے موقع پر جس طرح اونٹ، گائے، دنبے اور بکرے وغیرہ کی قربانی دی جاتی ہے۔
مرغی اور انڈے کی قربانی بھی ہوسکتی ہے۔
یہ رائے درست نہیں کیونکہ عید کی قربانی کےلئے اضحیة اور اضاحی کا لفظ خاص ہے۔
جس سے فعل ضحی آتا ہے۔
قَرَّبَ سے مراد اللہ کا قرب حاصل کرنے کےلئے کوئی چیز پیش کرنا ہے۔
وہ عیدالاضحیٰ کے موقع پر جانور قربان کرنا بھی ہوسکتا ہے۔
اور صدقے کے طور پر جانور، نقد رقم، خوراک یا کوئی بھی چیز پیش کرنا ہوسکتا ہے۔
جس کا أضیحة سے کوئی تعلق نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1092   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3211  
3211. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جب جمعے کادن ہوتاہے تو مسجد کے ہر دروازے پر فرشتے مقرر ہوجاتے ہیں جو پہلے پہلے آنے والوں کانام لکھتے ہیں۔ پھر جب امام منبر پر بیٹھ جاتا ہے تو وہ اپنے صحیفے لپیٹ کر خطبہ سننے کے لے آجاتے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3211]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں ان فرشتوں کا ذکر ہے جو جمعہ کے دن مسجد میں آنے والوں کا نام لکھتے ہیں اور انھیں اللہ کےحضور پیش کرتے ہیں، لیکن جب خطبہ شروع کرنے کے لیے امام منبر پر بیٹھ جاتا ہے تو وہ اپنی ڈیوٹی ختم کردیتے ہیں۔

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آغاز خطبہ کے وقت یا اس کے بعد آنے والے لوگ جمعہ کے اضافی ثواب سے محروم رہتے ہیں، اس لیے ہمیں اس پہلو پر خاص غور کرنا چاہیے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3211   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.