7. باب: اس حدیث کے بیان میں کہ جب ایک تمہارا (جہری نماز میں سورۃ فاتحہ کے ختم پر باآواز بلند) آمین کہتا ہے تو فرشتے بھی آسمان پر (زور سے) آمین کہتے ہیں اور اس طرح دونوں کی زبان سے ایک ساتھ (با آواز بلند) آمین نکلتی ہے تو بندے کے گزرے ہوئے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔
(7) Chapter. "If anyone says Amin [during the Salat (prayer) at the end of the recitation of Surat Al-Fatiha], and the angels in heaven say the same, and the sayings of two coincide, all his past sins will be forgiven".
حدثنا موسى، حدثنا جرير، حدثنا ابو رجاء، عن سمرة، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" رايت الليلة رجلين اتياني، قالا: الذي يوقد النار مالك خازن النار، وانا جبريل، وهذا ميكائيل".حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ، عَنْ سَمُرَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَأَيْتُ اللَّيْلَةَ رَجُلَيْنِ أَتَيَانِي، قَالَا: الَّذِي يُوقِدُ النَّارَ مَالِكٌ خَازِنُ النَّارِ، وَأَنَا جِبْرِيلُ، وَهَذَا مِيكَائِيلُ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے ابورجاء نے بیان کیا، ان سے سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میں نے آج رات (خواب میں) دیکھا کہ دو شخص میرے پاس آئے۔ ان دونوں نے مجھے بتایا کہ وہ جو آگ جلا رہا ہے۔ وہ جہنم کا داروغہ مالک نامی فرشتہ ہے۔ میں جبرائیل ہوں اور یہ میکائیل ہیں۔“
Narrated Samura: The Prophet said, "Last night I saw (in a dream) two men coming to me. One of them said, "The person who kindles the fire is Malik, the gate-keeper of the (Hell) Fire, and I am Gabriel, and this is Michael."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 459
أتاني الليلة آتيان فابتعثاني فانتهينا إلى مدينة مبنية بلبن ذهب ولبن فضة فتلقانا رجال شطر من خلقهم كأحسن ما أنت راء وشطر كأقبح ما أنت راء قالا لهم اذهبوا فقعوا في ذلك النهر فوقعوا فيه ثم رجعوا إلينا قد ذهب ذلك السوء عنهم فصاروا في أحسن صورة قالا لي هذه جنة
أتاني الليلة آتيان وإنهما ابتعثاني وإنهما قالا لي انطلق وإني انطلقت معهما وإنا أتينا على رجل مضطجع وإذا آخر قائم عليه بصخرة وإذا هو يهوي بالصخرة لرأسه فيثلغ رأسه فيتهدهد الحجر ههنا فيتبع الحجر فيأخذه فلا يرجع إليه حتى يصح رأسه كما كان ثم يعود عليه فيفعل ب
رأيت الليلة رجلين أتياني فأخرجاني إلى أرض مقدسة فانطلقنا حتى أتينا على نهر من دم فيه رجل قائم وعلى وسط النهر رجل بين يديه حجارة فأقبل الرجل الذي في النهر فإذا أراد الرجل أن يخرج رمى الرجل بحجر في فيه فرده حيث كان فجعل كلما جاء ليخرج رمى في فيه بحجر فيرجع
رأيت الليلة رجلين أتياني فأخذا بيدي فأخرجاني إلى الأرض المقدسة فإذا رجل جالس ورجل قائم بيده كلوب من حديد يدخل ذلك الكلوب في شدقه حتى يبلغ قفاه ثم يفعل بشدقه الآخر مثل ذلك ويلتئم شدقه هذا فيعود فيصنع مثله قلت ما هذا قالا انطلق فانطلقنا حتى أتينا على رجل مض
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3236
3236. حضرت سمرہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”میں نے آج رات دو آدمی دیکھے جو میرے پاس آئے۔ انھوں نے (مجھ سے) کہا: جو شخص آگ روشن کر رہا تھا وہ مالک، جہنم کا داروغہ تھا۔ میں جبرئیل ہوں اور یہ حضرت میکائیل ہیں۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:3236]
حدیث حاشیہ: یہ ایک طویل حدیث کا ٹکڑا ہے جو پارہ نمبرچھ میں گزرچکی ہے۔ یہاں اس سے فرشتوں کا وجود ثابت کرنا مقصود ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3236
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3236
3236. حضرت سمرہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”میں نے آج رات دو آدمی دیکھے جو میرے پاس آئے۔ انھوں نے (مجھ سے) کہا: جو شخص آگ روشن کر رہا تھا وہ مالک، جہنم کا داروغہ تھا۔ میں جبرئیل ہوں اور یہ حضرت میکائیل ہیں۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:3236]
حدیث حاشیہ: 1۔ مذکورہ حدیث ایک طویل حدیث کا آخری حصہ ہے جس میں رسول اللہ ﷺ نے بحالت خواب مختلف جرائم پیشہ لوگوں کو سنگین سزاؤں سے دوچار ہوتے دیکھا۔ اس خواب میں آپ نے ایک آدمی کو آگ روشن کرتے دیکھا۔ اس حدیث میں اس آدمی کے متعلق نشاندہی کی گئی کہ وہ جہنم کا نگران (مالک) فرشتہ ہے۔ اس خواب کا آغاز اس طرح ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میرے پاس دوآدمی آئے۔ وہ میراہاتھ پکڑ کر مجھے ارض مقدس لے گئے۔ “ اس حدیث میں بتایا گیا ہے کہ وہ دوآدمی حضرت جبرئیل ؑ اور حضرت میکائیل ؑ تھے۔ اس طویل حدیث کو امام بخاری ؒ نے کتاب الجنائز (حدیث: 1386) میں بیان کیاہے۔ 2۔ اس مقام پر یہ بتانا مقصود ہے کہ فرشتے اپنا وجود رکھتے ہیں اور وہ اللہ کی مخلوق ہیں جنھیں مختلف صورتیں اختیار کرلینے کی سہولت ہے۔ اسے ان لوگوں کی تردیدہوتی ہے۔ جوفرشتوں کو "عقول مجردہ" سے تعبیرکرتے ہیں۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3236