الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
The Book of The Beginning of Creation
8. بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ الْجَنَّةِ وَأَنَّهَا مَخْلُوقَةٌ:
8. باب: جنت کا بیان اور یہ بیان کہ جنت پیدا ہو چکی ہے۔
(8) Chapter. What is said regarding the characteristics of Paradise, and the fact that it has already been created (and does exist now).
حدیث نمبر: 3242
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا سعيد بن ابي مريم، حدثنا الليث، قال: حدثني عقيل، عن ابن شهاب، قال: اخبرني سعيد بن المسيب، ان ابا هريرة رضي الله عنه، قال: بينا نحن عند رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ، قال:" بينا انا نائم رايتني في الجنة فإذا امراة تتوضا إلى جانب قصر، فقلت: لمن هذا القصر، فقالوا: لعمر بن الخطاب فذكرت غيرته فوليت مدبرا فبكى عمر، وقال: اعليك اغار يا رسول الله".حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ، قَالَ:" بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي فِي الْجَنَّةِ فَإِذَا امْرَأَةٌ تَتَوَضَّأُ إِلَى جَانِبِ قَصْرٍ، فَقُلْتُ: لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ، فَقَالُوا: لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَذَكَرْتُ غَيْرَتَهُ فَوَلَّيْتُ مُدْبِرًا فَبَكَى عُمَرُ، وَقَالَ: أَعَلَيْكَ أَغَارُ يَا رَسُولَ اللَّهِ".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، کہا مجھ کو سعید بن مسیب نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے خواب میں جنت دیکھی، میں نے اس میں ایک عورت کو دیکھا جو ایک محل کے کنارے وضو کر رہی تھی۔ میں نے پوچھا کہ یہ محل کس کا ہے؟ تو فرشتوں نے بتایا کہ یہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا محل ہے۔ مجھے ان کی غیرت یاد آئی اور میں وہاں سے فوراً لوٹ آیا۔ یہ سن کر عمر رضی اللہ عنہ رو دئیے اور کہنے لگے: یا رسول اللہ! کیا میں آپ کے ساتھ بھی غیرت کروں گا؟

Narrated Abu Huraira: While we were in the company of the Prophet, he said, "While I was asleep, I saw myself in Paradise and there I beheld a woman making ablution beside a palace, I asked, To whom does this palace belong? 'They said, To `Umar bin Al-Khattab.' Then I remembered `Umar's Ghaira (concerning women), and so I quickly went away from that palace." (When `Umar heard this from the Prophet), he wept and said, "Do you think it is likely that I feel Ghaira because of you, O Allah's Apostle?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 465

   صحيح البخاري3680عبد الرحمن بن صخررأيتني في الجنة فإذا امرأة تتوضأ إلى جانب قصر فقلت لمن هذا القصر قالوا لعمر فذكرت غيرته فوليت مدبرا فبكى عمر وقال أعليك أغار يا رسول الله
   صحيح البخاري7023عبد الرحمن بن صخررأيتني في الجنة فإذا امرأة تتوضأ إلى جانب قصر قلت لمن هذا القصر قالوا لعمر بن الخطاب فذكرت غيرته فوليت مدبرا
   صحيح البخاري3242عبد الرحمن بن صخررأيتني في الجنة فإذا امرأة تتوضأ إلى جانب قصر فقلت لمن هذا القصر فقالوا لعمر بن الخطاب فذكرت غيرته فوليت مدبرا فبكى عمر وقال أعليك أغار يا رسول الله
   صحيح البخاري5227عبد الرحمن بن صخررأيتني في الجنة فإذا امرأة تتوضأ إلى جانب قصر فقلت لمن هذا قالوا هذا لعمر فذكرت غيرتك فوليت مدبرا فبكى عمر وهو في المجلس ثم قال أوعليك يا رسول الله أغار
   صحيح البخاري7025عبد الرحمن بن صخررأيتني في الجنة فإذا امرأة تتوضأ إلى جانب قصر فقلت لمن هذا القصر فقالوا لعمر فذكرت غيرته فوليت مدبرا فبكى عمر وقال عليك بأبي أنت وأمي يا رسول الله أغار
   صحيح مسلم6200عبد الرحمن بن صخررأيتني في الجنة فإذا امرأة توضأ إلى جانب قصر فقلت لمن هذا فقالوا لعمر بن الخطاب فذكرت غيرة عمر فوليت مدبرا قال أبو هريرة فبكى عمر ونحن جميعا في ذلك المجلس مع رسول الله ثم قال عمر بأبي أنت يا رسول الله أعليك أغار
   سنن ابن ماجه107عبد الرحمن بن صخررأيتني في الجنة فإذا أنا بامرأة تتوضأ إلى جانب قصر فقلت لمن هذا القصر فقالت لعمر فذكرت غيرته فوليت مدبرا قال أبو هريرة فبكى عمر فقال أعليك بأبي وأمي يا رسول الله أغار

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث107  
´عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے، آپ نے فرمایا: اس اثنا میں کہ میں سویا ہوا تھا، میں نے اپنے آپ کو جنت میں دیکھا، پھر اچانک میں نے ایک عورت کو دیکھا کہ ایک محل کے کنارے وضو کر رہی ہے، میں نے پوچھا: یہ محل کس کا ہے؟ اس عورت نے کہا: عمر کا (مجھے عمر کی غیرت یاد آ گئی تو میں پیٹھ پھیر کر واپس ہو گیا)۔‏‏‏‏ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: یہ سن کر عمر رضی اللہ عنہ رونے لگے، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، کیا میں آپ سے غیرت کروں گا؟ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 107]
اردو حاشہ:
(1)
انبیاء علیھم السلام کا خواب وحی ہوتا ہے، لہذا یہ خواب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے قطعی جنتی ہونے کی دلیل ہے۔

(2)
محل کے قریب وضو کرنے سے غالبا یہ مراد ہے کہ محل سے ملحق باغ میں ندی سے وضو کر رہی تھی۔
گویا اس طرح وہ محل ہی میں تھی۔
واللہ أعلم۔

(3)
قائد اور لیڈر کو اپنے ساتھیوں کے جذبات کا خیال رکھنا چاہیے، خاص طور پر ان کی عزت کو اپنی عزت سمجھنا چاہیے۔

(4)
اس سے اس عقیدت اور محبت کا اندازہ ہوتا ہے جو صحابہ کرام رضی اللہ عنھم، خصوصا کبار صحابہ رضی اللہ عنھم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے رکھتے تھے۔
چونکہ نبی سے محبت ایمان کا جز ہے، اس لیے اس محبت کی شدت بھی ایمان کی قوت اور کمال کی علامت ہے۔

(5)
جنت میں حدث اور نجاست نہیں ہو گی، لہذا یقینا یہ وضو نظافت ولطافت کی خاطر ہو گا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 107   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3242  
3242. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ ایک دفعہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس تھے تو آپ نے فرمایا: میں نے بحالت نیند خود کو جنت میں دیکھا۔ کیا دیکھتا ہوں کہ وہاں ایک عورت محل کے گوشے میں وضو کر رہی ہے۔ میں نے پوچھا: یہ محل کس کا ہے؟ فرشتوں نے جواب دیا: یہ حضرت عمر بن خطاب ؓ کا ہے۔ مجھے ان کی غیرت کا خیال آیا تو میں پیچھے کی طرف واپس آگیا۔ اس پر حضرت عمر ؓرو پڑے اور عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ! کیا میں آپ پر غیرت کر سکتا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3242]
حدیث حاشیہ:
ان جملہ احادیث کو یہاں لانے سے حضرت امام کا مقصد جنت اور اس کی نعمتوں کا ثابت کرنا ہے نیز یہ بھی کہ جنت محض کوئی خواب و خیال کی چیز نہیں ہے بلکہ وہ ایک ثابت اور برحق چیز ہے جس کو اللہ پاک پیدا کرچکا ہے اور اس کی ساری مذکورہ نعمتیں اپنا وجود رکھتی ہیں۔
اس سلسلہ میں حضرت امام نے ان مختلف نعمتوں کا ذکر کرتے ہوئے جنت کے مختلف کوائف پر استدلال فرمایا ہے۔
جو لوگ مسلمان ہونے کے باوجود جنت کے بارے میں کسی شیطانی وسوسہ میں گرفتار ہوں، ان کو فوراً توبہ کرکے اللہ اور رسول ﷺ کی فرمودہ باتوں پر ایمان ویقین رکھنا چاہئے۔
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بہشت موجود ہے، پیدا ہوچکی ہے۔
وہاں ہر ایک جنتی کے مکانات اور سامان وغیرہ سب تیار ہیں۔
حضرت عمرؓ کا قطعی جنتی ہونا بھی اس حدیث سے اور بہت سی حدیثوں سے ثابت ہوا۔
حضرت عمر ؓخوشی کے مارے رو دئیے اور یہ جو کہا کہ کیا میں آپ پر غیرت کروں گا، اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ تو میرے بزرگ ہیں۔
میرے مربی ہیں۔
میری بیویاں سب آپ کی لونڈیاں ہیں۔
غیرت تو برابر والے سے ہوتی ہے نہ کہ مالک اور مربی سے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3242   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3242  
3242. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ ایک دفعہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس تھے تو آپ نے فرمایا: میں نے بحالت نیند خود کو جنت میں دیکھا۔ کیا دیکھتا ہوں کہ وہاں ایک عورت محل کے گوشے میں وضو کر رہی ہے۔ میں نے پوچھا: یہ محل کس کا ہے؟ فرشتوں نے جواب دیا: یہ حضرت عمر بن خطاب ؓ کا ہے۔ مجھے ان کی غیرت کا خیال آیا تو میں پیچھے کی طرف واپس آگیا۔ اس پر حضرت عمر ؓرو پڑے اور عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ! کیا میں آپ پر غیرت کر سکتا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3242]
حدیث حاشیہ:

جنت میں وضو کرنا میل کچیل کے ازالے کے لیے نہیں تھا کیونکہ جنت میں یہ چیزیں نہیں ہوں گی۔
جنھیں دور کیا جائے بلکہ عورت کا وضو کرنا اس لیے تھا کہ اس کے حسن میں اضافہ ہوجائے اور نورانیت پہلے سے بڑھ جائے۔

امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ جنت محض خواب و خیال کی چیز نہیں بلکہ وہ ایک ثابت شدہ حقیقت ہے جو پیدا کردی گئی ہے وہاں ہر ایک جنتی کے مکانات مع ساز و سامان تیار ہیں نیز اس سے حضرت عمر ؒ کا قطعی طور پر جنتی ہونا ثابت ہوتاہے حضرت عمر خوشی کے مارے رو دیے۔
اور غیرت کا ذکر اس لیے کیا کہ آپ تو میرے بزرگ اور مربی ہیں غیرت تو برابر والے سے ہوتی ہے کہ مالک اور مربی سے۔

بہر حال جنت اب بھی موجد ہے اور اسے ساز و سامان سمیت اللہ نے پیدا کردیا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3242   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.