الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
The Book of The Beginning of Creation
10. بَابُ صِفَةِ النَّارِ وَأَنَّهَا مَخْلُوقَةٌ:
10. باب: دوزخ کا بیان اور یہ بیان کہ دوزخ بن چکی ہے، وہ موجود ہے۔
(10) Chapter. The description of the (Hell) Fire and the fact that it has already been created.
حدیث نمبر: 3266
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا سفيان، عن عمرو سمع عطاء يخبر، عن صفوان بن يعلى، عن ابيه، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم:" يقرا على المنبر ونادوا يا مالك سورة الزخرف آية 77".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو سَمِعَ عَطَاءً يُخْبِرُ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَقْرَأُ عَلَى الْمِنْبَرِ وَنَادَوْا يَا مَالِكُ سورة الزخرف آية 77".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، انہوں نے عطاء سے سنا، انہوں نے صفوان بن یعلیٰ سے خبر دی۔ انہوں نے اپنے والد کے واسطہ سے انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر اس طرح آیت پڑھتے سنا «ونادوا يا مالك» (اور وہ دوزخی پکاریں گے، اے مالک!)۔

Narrated Yali: That he heard the Prophet on the pulpit reciting:-- "They will cry: "O Malik!' (43.77) (Malik is the gate-keeper (angel) of the (Hell) Fire.)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 488

   صحيح البخاري3266يعلى بن أميةونادوا يا مالك
   صحيح البخاري3230يعلى بن أميةونادوا يا مالك
   صحيح البخاري4819يعلى بن أميةونادوا يا مالك ليقض علينا ربك
   صحيح مسلم2011يعلى بن أميةونادوا يا مالك
   جامع الترمذي508يعلى بن أميةونادوا يا مالك
   سنن أبي داود3992يعلى بن أميةونادوا يا مالك
   مسندالحميدي805يعلى بن أمية

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 508  
´منبر پر قرآن پڑھنے کا بیان۔`
یعلیٰ بن امیہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر پڑھتے سنا: «ونادوا يا مالك» ۱؎ اور وہ پکار کر کہیں گے اے مالک! [سنن ترمذي/كتاب الجمعة/حدیث: 508]
اردو حاشہ:
1؎:
الزخرف: 77 (مالک جہنم کے دروغہ کا نام ہے جس کو جہنمی پکار کر کہیں گے کہ اپنے رب سے کہو کہ ہمیں موت ہی دیدے تاکہ جہنم کے عذاب سے نجات تو مل جائے،
جواب ملے گا:
یہاں ہمیشہ ہمیش کے لیے رہنا ہے)

2؎:
صحیح مسلم میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ خطبہ جمعہ میں سورہ ق پوری پڑھا کرتے تھے،
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ بطور وعظ و نصیحت کے قرآن کی کوئی آیت پڑھنی چاہئے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 508   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3992  
´باب:۔۔۔`
یعلیٰ بن امیہ۔ منیہ۔ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر «ونادوا يا مالك» اور پکار پکار کہیں گے اے مالک! (سورۃ الزخرف: ۷۷) پڑھتے سنا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یعنی بغیر ترخیم کے۔ [سنن ابي داود/كتاب الحروف والقراءات /حدیث: 3992]
فوائد ومسائل:
تفسیر روح المعانی (158/14) میں ہے کہ حضرت علی اور حضرت ابن مسعود اور ابن وثاب اور اعمش کی قراءت میں یہ لفط ترخیم کےساتھ یا مالُ پڑھا گیا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3992   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3266  
3266. حضرت یعلی بن امیہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے نبی ﷺ کو منبر پر یہ آیت تلاوت کرتے سنا: دوزخی آواز دیں گے: اے مالک! [صحيح بخاري، حديث نمبر:3266]
حدیث حاشیہ:
مالک جہنم کا نگران ہے جو دوزخ پر مامورہے۔
اہل جہنم اس سے بار بار درخواست کریں گے کہ آپ اپنے رب سے کہیں وہ ہمیں موت سے دوچار کردے۔
وہ انھیں جواب دے گا کہ تم اس میں ہمیشہ رہو گے۔
(الزخرف: 43۔
77)

یعنی مالک فرشتہ انھیں کہے گا۔
تمھارے جرائم کی فہرت بہت لمبی اور طویل ہے لہٰذا تمھیں سزا دینے کے لیے بھی لمبی مدت درکار ہے اس لیے مر جانے کا تصور ذہن سے نکال دو۔
تمھیں زندہ رکھ کر ہی سزا دی جا سکتی ہے لہٰذا تمھیں یہیں رہنا ہوگا اور زندہ ہی رکھا جائے گا۔
حضرت ابن عباس ؓ نے کہا:
مالک فرشتہ اہل جہنم کی آہ و بکا سن کر ہزار سال تک خاموش رہے گا۔
پھر انھیں دو الفاظ سے جواب دے گا کہ تم نے یہیں رہنا ہے۔
(تفسیر ابن کثیر: 160/4)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3266   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.