الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
The Book of The Beginning of Creation
11. بَابُ صِفَةِ إِبْلِيسَ وَجُنُودِهِ:
11. باب: ابلیس اور اس کی فوج کا بیان۔
(11) Chapter. The characteristics of Iblis (Satan) and his soldiers.
حدیث نمبر: 3291
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا الحسن بن الربيع، حدثنا ابو الاحوص، عن اشعث، عن ابيه، عن مسروق، قال: قالت عائشة رضي الله عنها: سالت النبي صلى الله عليه وسلم عن التفات الرجل في الصلاة؟، فقال:" هو اختلاس يختلس الشيطان من صلاة احدكم".حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْتِفَاتِ الرَّجُلِ فِي الصَّلَاةِ؟، فَقَالَ:" هُوَ اخْتِلَاسٌ يَخْتَلِسُ الشَّيْطَانُ مِنْ صَلَاةِ أَحَدِكُمْ".
ہم سے حسن بن ربیع نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوالاحوص نے، ان سے اشعث نے، ان سے ان کے والد نے، ان سے مسروق نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز میں ادھر ادھر دیکھنے کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ شیطان کی ایک اچک ہے جو وہ تم میں سے ایک کی نماز سے کچھ اچک لیتا ہے۔

Narrated `Aisha: I asked the Prophet about one's looking here and there during the prayer. He replied, "It is what Satan steals from the prayer of any one of you."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 511

   صحيح البخاري3291عائشة بنت عبد اللهاختلاس يختلس الشيطان من صلاة أحدكم
   صحيح البخاري751عائشة بنت عبد اللهاختلاس يختلسه الشيطان من صلاة العبد
   جامع الترمذي590عائشة بنت عبد اللهاختلاس يختلسه الشيطان من صلاة الرجل
   سنن أبي داود910عائشة بنت عبد اللهاختلاس يختلسه الشيطان من صلاة العبد
   سنن النسائى الصغرى1197عائشة بنت عبد اللهاختلاس يختلسه الشيطان من الصلاة
   سنن النسائى الصغرى1200عائشة بنت عبد اللهاختلاس يختلسه الشيطان من الصلاة
   بلوغ المرام190عائشة بنت عبد اللههو اختلاس يختلسه الشيطان من صلاة العبد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 190  
´نمازی کو ہوشیار اور محتاط رہنے کی تاکید `
«. . . ‏‏‏‏إياك والالتفات في الصلاة،‏‏‏‏ فإنه هلكة،‏‏‏‏ فإن كان لا بد ففي التطوع . . .»
. . . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نماز میں التفات (ادھر ادھر نظر دوڑانے) سے بچنے کی کوشش کرو یہ موجب ہلاکت ہے . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة: 190]

لغوی تشریح:
«اَلْاِلْتِفَاتِ» دائیں بائیں نظر کرنا۔
«اَلْاِخْتِلَاسُ» کسی چیز کو سلب کرنا۔ جلدی سے کسی سے چیز چھین لینا۔
«إِيَّاكَ» کاف پر فتحہ ہے۔ مرد کو خطاب ہے۔ اور ترمذی میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: بیٹے! نماز میں اپنے آپ کو التفات سے بچاؤ۔۔۔ الخ [جامع الترمذي، الجمعة، باب ما ذكر فى الالتفات فى الصلاة، حديث: 589]
«إِيَّاكَ» منصوب ہے تحذیر کی وجہ سے۔ مطلب یہ ہوا کہ ڈرو اور التفات سے بچو
«هَلَكَةٌ» ہا، لام اور کاف تینوں پر فتحہ ہے۔ معنی ہلاکت کے ہیں کیونکہ اس میں شیطان کی اطاعت ہے اور وہی اس پر برانگیختہ کرتا ہے۔

فوائد و مسائل:
➊ شیطان انسان کا ازلی دشمن ہے، وہ انسان کو نقصان اور ضرر پہنچانے کا کوئی موقع ضائع نہیں کرتا حتی کہ نماز میں بھی اس کی پوری کوشش ہوتی ہے کہ کسی طرح نماز سے غافل کر دے۔ اور کچھ نہیں تو کم از کم نمازی کی توجہ منتشر کرنے کی کوشش کرتا ہے اور ادھر ادھر نظر پھیرنے کی ترغیب دیتا ہے کہ نمازی نماز کے کسی نہ کسی جزو سے غافل اور بےپروا ہو جائے اور ثواب سے محروم رہ جائے، اس لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازی کو ہوشیار اور محتاط رہنے کی تاکید فرمائی ہے۔
➋ شدید اور سخت ضرورت کے وقت التفات کی اجازت ہے بشرطیکہ گردن گھومنے نہ پائے، صرف آنکھوں کے کونوں سے دیکھا جائے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 190   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 910  
´نماز میں گردن موڑ کر ادھر ادھر دیکھنا کیسا ہے؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آدمی کے نماز کے ادھر ادھر دیکھنے کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ بندے کی نماز سے شیطان کا اچک لینا ہے (یعنی اس کے ثواب میں سے ایک حصہ اڑا لیتا ہے)۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 910]
910۔ اردو حاشیہ:
گردن گھما کر دیکھنا بالکل ناجائز ہے، البتہ اشد ضرورت کے تحت کسی قدر نظر گھما کر دیکھے تو جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 910   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3291  
3291. حضرت عائشہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے اس شخص کے متعلق دریافت کیا جو نماز میں ادھر اُدھر دیکھتا رہتا ہے تو آپ نے فرمایا: یہ شیطان کی ایک جھپٹ ہے۔ (اس کے ذریعے سے) وہ تم میں سے کسی ایک کی نماز اُچک لے جاتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3291]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری ؒنے کتاب الصلاۃ میں اس حدیث پر ان الفاظ میں باب قائم کیا ہے:
(بَابُ الالْتِفَاتِ في الصَّلَاة)
نماز میں ادھر اُدھر دیکھنا اور ثابت کیا ہے کہ نماز میں اس طرح کی حرکت کرنا سخت منع ہے۔
اس سے ثواب میں بہت کمی ہوجاتی ہے اورشیطان بندے کی نماز کو نقصان پہنچانے کے لیے کچھ حصہ جھپٹ لیتا ہے۔

امام بخاری ؒ نے اس حدیث سے شیطانی حرکت سے ہمیں آگاہ کیا ہے، نیز اس سے شیطان کے وجود کا اثبات مقصود ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3291   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.