الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
The Book of The Beginning of Creation
15. بَابُ خَيْرُ مَالِ الْمُسْلِمِ غَنَمٌ يَتْبَعُ بِهَا شَعَفَ الْجِبَالِ:
15. باب: مسلمان کا بہترین مال بکریاں ہیں جن کو چرانے کے لیے پہاڑوں کی چوٹیوں پر پھرتا رہے۔
(15) Chapter. The best property of a Muslim will be sheep he takes to pasture on the tops of mountains.
حدیث نمبر: 3305
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا وهيب، عن خالد، عن محمد، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" فقدت امة من بني إسرائيل لا يدرى ما فعلت وإني لا اراها إلا الفار إذا وضع لها البان الإبل لم تشرب، وإذا وضع لها البان الشاء شربت فحدثت كعبا، فقال: انت سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقوله؟، قلت: نعم، قال: لي مرارا، فقلت: افاقرا التوراة".حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" فُقِدَتْ أُمَّةٌ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ لَا يُدْرَى مَا فَعَلَتْ وَإِنِّي لَا أُرَاهَا إِلَّا الْفَارَ إِذَا وُضِعَ لَهَا أَلْبَانُ الْإِبِلِ لَمْ تَشْرَبْ، وَإِذَا وُضِعَ لَهَا أَلْبَانُ الشَّاءِ شَرِبَتْ فَحَدَّثْتُ كَعْبًا، فَقَالَ: أَنْتَ سَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهُ؟، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: لِي مِرَارًا، فَقُلْتُ: أَفَأَقْرَأُ التَّوْرَاةَ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب نے، ان سے خالد نے ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بنی اسرائیل میں کچھ لوگ غائب ہو گئے۔ (ان کی صورتیں مسخ ہو گئیں) میرا تو یہ خیال ہے کہ انہیں چوہے کی صورت میں مسخ کر دیا گیا۔ کیونکہ چوہوں کے سامنے جب اونٹ کا دودھ رکھا جاتا ہے تو وہ اسے نہیں پیتے (کیونکہ بنی اسرائیل کے دین میں اونٹ کا گوشت حرام تھا) اور اگر بکری کا دودھ رکھا جائے تو پی جاتے ہیں۔ پھر میں نے یہ حدیث کعب احبار سے بیان کی تو انہوں نے (حیرت سے) پوچھا، کیا واقعی آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ حدیث سنی ہے؟ کئی مرتبہ انہوں نے یہ سوال کیا۔ اس پر میں نے کہا (کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنی تو پھر کس سے) کیا میں توراۃ پڑھا کرتا ہوں؟ (کہ اس سے نقل کر کے بیان کرتا ہوں)۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "A group of Israelites were lost. Nobody knows what they did. But I do not see them except that they were cursed and changed into rats, for if you put the milk of a she-camel in front of a rat, it will not drink it, but if the milk of a sheep is put in front of it, it will drink it." I told this to Ka`b who asked me, "Did you hear it from the Prophet ?" I said, "Yes." Ka`b asked me the same question several times.; I said to Ka`b. "Do I read the Torah? (i.e. I tell you this from the Prophet.)"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 524

   صحيح البخاري3305عبد الرحمن بن صخرأمة من بني إسرائيل لا يدرى ما فعلت وإني لا أراها إلا الفار إذا وضع لها ألبان الإبل لم تشرب وإذا وضع لها ألبان الشاء شربت فحدثت كعبا فقال أنت سمعت النبي يقوله قلت نعم قال لي مرارا فقلت أفأقرأ التوراة
   صحيح مسلم7496عبد الرحمن بن صخرأمة من بني إسرائيل لا يدرى ما فعلت ولا أراها إلا الفأر ألا ترونها إذا وضع لها ألبان الإبل لم تشربه وإذا وضع لها ألبان الشاء شربته

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 3305  
´بنی اسرائیل کے کچھ گمشدہ لوگ`
«. . . عن النبى صلى الله عليه وسلم، قال:" فقدت امة من بني إسرائيل لا يدرى ما فعلت وإني لا اراها إلا الفار إذا وضع لها البان الإبل لم تشرب، وإذا وضع لها البان الشاء شربت . . .»
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بنی اسرائیل میں کچھ لوگ غائب ہو گئے۔ (ان کی صورتیں مسخ ہو گئیں) میرا تو یہ خیال ہے کہ انہیں چوہے کی صورت میں مسخ کر دیا گیا۔ کیونکہ چوہوں کے سامنے جب اونٹ کا دودھ رکھا جاتا ہے تو وہ اسے نہیں پیتے (کیونکہ بنی اسرائیل کے دین میں اونٹ کا گوشت حرام تھا) اور اگر بکری کا دودھ رکھا جائے تو پی جاتے ہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ: 3305]

تخریج الحدیث:
یہ روایت صحیح بخاری [3305] کے علاوہ درج ذیل کتابوں میں موجود ہے:
صحیح مسلم [2997 وترقيم دارالسلام: 7496، 7497]
صحيح ابن حبان [الاحسان 8؍52 ح6225 دوسرا نسخه: 6258]
الرقاق لابي عوانه [اتحاف المهرة 15؍555 ح19872]
مسند ابي يعليٰ [10؍420 ح6031]
شرح السنة للبغوي [12؍200 ح3271 وقال: هذا حديث متفق على صحته مشكل الآثار للطحاوي 8؍339 ح6008]
اسے امام بخاری رحمہ اللہ سے پہلے امام أحمد بن حنبل رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے:
[المسند 2؍234، 279، 289، 411، 497، 507]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث مشہور تابعی محمد بن سیرین نے بیان کی ہے۔ اس کی دوسری سند «عن أبي سلمة عن أبي هريرة» کے لئے دیکھئے مشکل الآثار [طبعه جديده، تحفةالاخيار: 6009]
↰ معلوم ہوا کہ یہ روایت اصول حدیث کی رو سے بالکل صحیح ہے۔ اسے محدثین کرام نے بغیر کسی اختلاف کے صحیح قرار دیا ہے۔
یہ حدیث دوسری صحیح حدیث کی وجہ سے منسوخ ہے۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إن الله عزوجل لم يهلك قومًا أو يعذب قومًا فيجعل لهم نسلًا» بے شک اللہ تعالیٰ جب کسی قوم کو ہلاک کرتا ہے تو پھر ان کی نسل باقی نہیں رکھتا۔ [صحيح مسلم: 2663 وترقيم دارالسلام: 6772]، نیز دیکھئے فتح الباری [7؍160] ومشکل الآثار [8؍339، 341، 6؍381] منسوخ روایت کو پیش کر کے صحیح احادیث کا مذاق اڑانا ان لوگوں کا ہی (منکرین حدیث کا) کام ہے جو قرآن کو بلا رسول سمجھنے کا دعویٰ رکھتے ہیں۔!
   ماہنامہ الحدیث حضرو ، شمارہ 24، حدیث\صفحہ نمبر: 21   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3305  
3305. حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: بنی اسرائیل کا ایک گروہ گم ہوگیا تھا نہ معلوم ان کا کیا حشر ہوا۔ میرے خیال کے مطابق وہ چوہے ہی ہیں کیونکہ جب ان کے سامنے اونٹ کا دودھ رکھاجاتا ہے تو اسے نہیں پیتے اور جب ان کے سامنے بکریوں کا دودھ رکھاجاتا ہے تو اسے پی جاتے ہیں۔ (حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں:)میں نے یہ حدیث حضرت کعب احبار سے بیان کی تو انھوں نے کہا: کیا تم نے خود نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے؟ میں نے کہا: ہاں۔ پھر انہوں نے مجھ سے بار بار پوچھا تو میں نے کہا: کیا میں تورات پڑھا کرتا ہوں؟ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3305]
حدیث حاشیہ:
اس میں اختلاف ہے کہ ممسوح لوگوں کی نسل رہتی ہے یا نہیں؟ جمہور کے نزدیک نہیں رہتی اور باب کی حدیث کو اس پر محمول کیا ہے کہ اس وقت تک آپ پر وحی نہ آئی ہوگی، اسی لیے آپ نے گمان کے طور پر فرمایا۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3305   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3305  
3305. حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: بنی اسرائیل کا ایک گروہ گم ہوگیا تھا نہ معلوم ان کا کیا حشر ہوا۔ میرے خیال کے مطابق وہ چوہے ہی ہیں کیونکہ جب ان کے سامنے اونٹ کا دودھ رکھاجاتا ہے تو اسے نہیں پیتے اور جب ان کے سامنے بکریوں کا دودھ رکھاجاتا ہے تو اسے پی جاتے ہیں۔ (حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں:)میں نے یہ حدیث حضرت کعب احبار سے بیان کی تو انھوں نے کہا: کیا تم نے خود نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے؟ میں نے کہا: ہاں۔ پھر انہوں نے مجھ سے بار بار پوچھا تو میں نے کہا: کیا میں تورات پڑھا کرتا ہوں؟ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3305]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ چوہے دراصل مسخ شدہ انسان ہیں۔
قبل ازیں چوہوں کا وجود نہیں تھا جیسا کہ صحیح مسلم کی روایت میں صراحت ہے۔
(صحیح مسلم، الزھد والرقائق، حدیث: 7497(2997)
لیکن ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس بندروں اور خنزیروں کا ذکر کیا گیا (کہ یہ بھی انسانوں سے مسخ شدہ ہیں)
تو آپ نے فرمایا:
اللہ تعالیٰ نے مسخ شدہ قوموں کو نسل باقی نہیں رکھی، بندر اور خنزیر ان سے پہلے بھی موجود تھے۔
(صحیح مسلم، القدر، حدیث: 6772(2663)
ان دونوں میں تطبیق کی صورت یہ ہے کہ حضرت ابوہریرہ ؓ اور حضرت کعب ؓ کو یہ حدیث نہیں پہنچی تھی اور رسول اللہ ﷺ نے یہ بات اپنے خیال سے ارشاد فرمائی۔
بعد میں بذریعہ وحی بتایا گیا کہ مسخ شدہ قوموں کی نسل باقی نہیں رہتی بلکہ انھیں چند دنوں کے بعدصفحہ ہستی سے مٹادیاجاتا ہے۔
(فتح الباري: 426/6)

چونکہ اس حدیث میں چوہوں کاذکر ہے، اس لیے امام بخاری ؒنے اسے بیان کیا ہے۔
اس حدیث کا بنیادی عنوان سے تعلق واضح ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3305   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.