الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
The Book of The Stories of The Prophets
20. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَأَيُّوبَ إِذْ نَادَى رَبَّهُ أَنِّي مَسَّنِيَ الضُّرُّ وَأَنْتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ} :
20. باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان ”اور ایوب کو یاد کرو جب اس نے اپنے رب کو پکارا کہ مجھے بیماری نے آ گھیرا ہے اور تو «أرحم الراحمين» ہے“۔
(20) Chapter. The Statement of Allah: “And Ayyub, when he cried to his Lord: ’Verily, distress has seized me, and You are the Most Mercifull of all those who show mercy.’ ”(V.21:83)
حدیث نمبر: Q3391
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
{اركض} اضرب. {يركضون} يعدون.{ارْكُضْ} اضْرِبْ. {يَرْكُضُونَ} يَعْدُونَ.
‏‏‏‏ جو (سورۃ ص میں) «اركض‏ برجلك» بمعنی «اضرب‏» (یعنی اپنا پاؤں زمین پر مار) «يركضون‏» بمعنی «يعدون‏» (سورۃ انبیاء میں، یعنی دوڑتے ہیں)۔

حدیث نمبر: 3391
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثني عبد الله بن محمد الجعفي، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن همام، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" بينما ايوب يغتسل عريانا خر عليه رجل جراد من ذهب فجعل يحثي في ثوبه فنادى ربه يا ايوب الم اكن اغنيتك عما ترى، قال: بلى يا رب، ولكن لا غنى لي عن بركتك".حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" بَيْنَمَا أَيُّوبُ يَغْتَسِلُ عُرْيَانًا خَرَّ عَلَيْهِ رِجْلُ جَرَادٍ مِنْ ذَهَبٍ فَجَعَلَ يَحْثِي فِي ثَوْبِهِ فَنَادَى رَبُّهُ يَا أَيُّوبُ أَلَمْ أَكُنْ أَغْنَيْتُكَ عَمَّا تَرَى، قَالَ: بَلَى يَا رَبِّ، وَلَكِنْ لَا غِنَى لِي عَنْ بَرَكَتِكَ".
مجھ سے عبداللہ بن محمد جعفی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو معمر نے خبر دی ‘ انہیں ہمام نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایوب علیہ السلام ننگے غسل کر رہے تھے کہ سونے کی ٹڈیاں ان پر گرنے لگیں۔ وہ ان کو اپنے کپڑے میں جمع کرنے لگے۔ ان کے پروردگار نے ان کو پکارا کہ اے ایوب! جو کچھ تم دیکھ رہے ہو (سونے کی ٹڈیاں) کیا میں نے تمہیں اس سے بےپروا نہیں کر دیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ صحیح ہے ‘ اے رب العزت! لیکن تیری برکت سے میں کس طرح بےپروا ہو سکتا ہوں۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "While Job was naked, taking a bath, a swarm of gold locusts fell on him and he started collecting them in his garment. His Lord called him, 'O Job! Have I not made you rich enough to need what you see? He said, 'Yes, O Lord! But I cannot dispense with your Blessing."'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 604

   صحيح البخاري279عبد الرحمن بن صخرألم أكن أغنيتك عما ترى قال بلى وعزتك ولكن لا غنى بي عن بركتك
   صحيح البخاري7493عبد الرحمن بن صخرألم أكن أغنيتك عما ترى قال بلى يا رب ولكن لا غنى بي عن بركتك
   صحيح البخاري3391عبد الرحمن بن صخرألم أكن أغنيتك عما ترى قال بلى يا رب ولكن لا غنى لي عن بركتك
   سنن النسائى الصغرى409عبد الرحمن بن صخرألم أكن أغنيتك قال بلى يا رب ولكن لا غنى بي عن بركاتك
   مسندالحميدي1091عبد الرحمن بن صخر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 409  
´غسل کے وقت پردہ کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایوب علیہ السلام ننگے غسل کر رہے تھے ۱؎ کہ اسی دوران ان کے اوپر سونے کی ٹڈی گری، تو وہ اسے اپنے کپڑے میں سمیٹنے لگے، تو اللہ عزوجل نے انہیں آواز دی: ایوب! کیا میں نے تمہیں بے نیاز نہیں کیا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، کیوں نہیں میرے رب! لیکن تیری برکتوں سے میں بے نیاز نہیں ہو سکتا۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الغسل والتيمم/حدیث: 409]
409۔ اردو حاشیہ:
➊ حضرت ایوب علیہ السلام کے ننگے نہانے سے یہ لازم نہیں آتاکہ وہ بے پردہ نہا رہے تھے، بلکہ وہ ایک محفوظ اور بند جگہ میں نہا رہے تھے۔ اور اس میں کوئی حرج نہیں۔ پیشاب اور جماع وغیرہ کے وقت بھی تو شرم گاہ پر پردہ نہیں ہوتا، مگر چونکہ کسی کے دیکھنے جھانکنے کا خطرہ نہیں ہوتا، لہٰذا جائز ہے۔ اسی طرح یہ مسئلہ سمجھ لیجیے۔
➋انسان جس قدر بھی مالدار ہو جائے اسے اللہ تعالیٰ کی رحمت و برکت سے بے نیاز نہیں ہونا چاہیے بلکہ ہر وقت اللہ تعالیٰ سے صحت، ہدایت اور برکت مانگتے رہنا چاہیے کہ یہ انسان اور بندے کی شان ہے۔ بے نیاز تو صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ اسی طرح معافی کا سوال بھی ہر وقت جاری رہنا چاہیے، غلطی ہو یا نہ۔ اللہ تعالیٰ کو مانگنے والا ہی اچھا لگتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 409   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3391  
3391. حضرت ابوہریره ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ایک دفعہ حضرت ایوب ؑ برہنہ غسل کررہے تھے کہ ان پر سونے کی بہت سی ٹڈیاں گریں۔ وہ انھیں اپنےکپڑے میں سمیٹنے لگے تو ان کے رب نے انھیں آواز دی: اے ایوب! کیا میں نے تجھے ان چیزوں سے بے پرواہ نہیں کردیا۔ جنھیں تم دیکھ رہے ہو؟ حضرت ایوب ؑنے عرض کیا: کیوں نہیں، اے میرے رب! لیکن تیری برکت سے کس طرح بے پرواہ ہوسکتا ہوں؟ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3391]
حدیث حاشیہ:
حضرت ایوب ؑ نے جب اللہ تعالیٰ سے دعا کی جس کا ذکر امام بخاری ؒ نے عنوان میں کیا ہے تو اللہ کی طرف سے وحی آئی کہ اپنا پاؤں زمین پر مارو چنانچہ انھوں نے جب حکم الٰہی کی تعمیل کی تو پانی کا چشمہ ابل پڑا۔
جس سے انھوں نے ننگے بدن غسل کیا۔
جلدی بیماری ختم ہو گئی اور اس پانی کو نوش کرنے سے آپ کی جوانی اور حسن و جمال لوٹ آیا۔
آپ پہلے سے بھی زیادہ خوبصورت ہو گئے۔
پانی پینے سے پیٹ کی سب بیماریاں جاتی رہیں۔
پھر مال و دولت کی فراوانی ہوئی جیسا کہ اس روایت میں ہے۔
اللہ تعالیٰ نے ان پر سونے کی ٹڈیوں کی بارش برسادی۔
واقعی اللہ تعالیٰ ارحم الرحمین ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3391   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.