الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
The Book of The Stories of The Prophets
37. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَآتَيْنَا دَاوُدَ زَبُورًا} :
37. باب: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ”اور دی ہم نے داؤد کو زبور“۔
(37) Chapter. The Statement of Allah: “And to David We gave the Zabur (Psalms)..." (V.4:163) ".
حدیث نمبر: Q3417
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
الزبر الكتب، واحدها زبور، زبرت كتبت. {ولقد آتينا داود منا فضلا يا جبال اوبي معه} قال مجاهد سبحي معه، {والطير والنا له الحديد ان اعمل سابغات} الدروع، {وقدر في السرد} المسامير والحلق، ولا يدق المسمار فيتسلسل، ولا يعظم فيفصم، {واعملوا صالحا إني بما تعملون بصير}.الزُّبُرُ الْكُتُبُ، وَاحِدُهَا زَبُورٌ، زَبَرْتُ كَتَبْتُ. {وَلَقَدْ آتَيْنَا دَاوُدَ مِنَّا فَضْلاً يَا جِبَالُ أَوِّبِي مَعَهُ} قَالَ مُجَاهِدٌ سَبِّحِي مَعَهُ، {وَالطَّيْرَ وَأَلَنَّا لَهُ الْحَدِيدَ أَنِ اعْمَلْ سَابِغَاتٍ} الدُّرُوعَ، {وَقَدِّرْ فِي السَّرْدِ} الْمَسَامِيرِ وَالْحَلَقِ، وَلاَ يُدِقَّ الْمِسْمَارَ فَيَتَسَلْسَلَ، وَلاَ يُعَظِّمْ فَيَفْصِمَ، {وَاعْمَلُوا صَالِحًا إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ}.
‏‏‏‏ «الزبر‏» بمعنی «الكتب» اس کا واحد «زبور» ہے۔ «‏‏‏‏زبرت» بمعنی «كتبت‏» میں نے لکھا۔ اور بیشک ہم نے داؤد کو اپنے پاس سے فضل دیا (اور ہم نے کہا تھا کہ) اے پہاڑ! ان کے ساتھ تسبیح پڑھا کر۔ مجاہد رحمہ اللہ نے کہا کہ ( «اوبي معه») کے معنی «سبحي معه» ہے۔ اور پرندوں کو بھی ہم نے ان کے ساتھ تسبیح پڑھنے کا حکم دیا اور لوہے کو ان کے لیے نرم کر دیا تھا کہ اس سے زرہیں بنائیں۔ «سابغات‏» کے معنی «دروع» ‏‏‏‏ کے ہیں یعنی زرہیں۔ «وقدر في السرد‏» کا معنی ہیں۔ اور بنانے میں ایک خاص انداز رکھ (یعنی زرہ کی) کیلوں اور حلقے کے بنانے میں۔ کیلوں کو اتنا باریک بھی نہ کر کہ ڈھیلی ہو جائیں اور نہ اتنی بڑی ہوں کہ حلقہ ٹوٹ جائے اور اچھے عمل کرو۔ بیشک تم جو بھی عمل کرو گے میں اسے دیکھ رہا ہوں۔

حدیث نمبر: 3417
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن همام، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" خفف على داود عليه السلام القرآن فكان يامر بدوابه فتسرج فيقرا القرآن قبل ان تسرج دوابه ولا ياكل إلا من عمل يده"، رواه موسى بن عقبة، عن صفوان، عن عطاء بن يسار، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" خُفِّفَ عَلَى دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام الْقُرْآنُ فَكَانَ يَأْمُرُ بِدَوَابِّهِ فَتُسْرَجُ فَيَقْرَأُ الْقُرْآنَ قَبْلَ أَنْ تُسْرَجَ دَوَابُّهُ وَلَا يَأْكُلُ إِلَّا مِنْ عَمَلِ يَدِهِ"، رَوَاهُ مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ صَفْوَانَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ‘ انہیں معمر نے خبر دی ‘ انہیں ہمام نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا داؤد علیہ السلام کے لیے قرآن (یعنی زبور) کی قرآت بہت آسان کر دی گئی تھی۔ چنانچہ وہ اپنی سواری پر زین کسنے کا حکم دیتے اور زین کسی جانے سے پہلے ہی پوری زبور پڑھ لیتے تھے اور آپ صرف اپنے ہاتھوں کی کمائی کھاتے تھے۔ اس کی روایت موسیٰ بن عقبہ نے کی ‘ ان سے صفوان نے ‘ ان سے عطاء بن یسار نے ‘ ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "The reciting of the Zabur (i.e. Psalms) was made easy for David. He used to order that his riding animals be saddled, and would finish reciting the Zabur before they were saddled. And he would never eat except from the earnings of his manual work."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 628

   صحيح البخاري3417عبد الرحمن بن صخرخفف على داود القرآن فكان يأمر بدوابه فتسرج فيقرأ القرآن قبل أن تسرج دوابه لا يأكل إلا من عمل يده
   صحيح البخاري4713عبد الرحمن بن صخرخفف على داود القراءة فكان يأمر بدابته لتسرج فكان يقرأ قبل أن يفرغ
   صحيفة همام بن منبه48عبد الرحمن بن صخرخفف على داود القرآن فكان يأمر بدوابه تسرج فكان يقرأ القرآن من قبل أن تسرج دابته لا يأكل إلا من عمل يده

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3417  
3417. حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: حضرت داود ؑ پر زبور کا پڑھنا آسان کردیا گیا تھا۔ وہ اپنی سواری کے متعلق حکم دیتے تو اس پر زین کسی جاتی، سواری پر زین کسنے سے پہلے پہلے وہ زبور پڑھ لیتے تھے۔ اور اپنے ہاتھ سےمحنت کرکے کھاتے تھے۔ اس روایت کو موسیٰ بن عقبہ نے صفوان سے، انھوں نے عطاء بن یسار سے، انھوں نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے اور وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3417]
حدیث حاشیہ:
اس قدر جلد زبور پڑھ لینا حضرت داؤد کا ایک معجزہ تھا۔
لیکن اب عام مسلمانوں کےلیے قرآن کاختم تین دن سے پہلے کرنا سنت کےخلاف ہے۔
جس نے قرآن پاک تین دن سے پہلے اورتین دن سےکم میں ختم کیا اس نےقرآن فہمی کاحق ادا نہیں کیا۔
حضرت داؤد اپنے بھائیوں میں پستہ قد تھے اس لیے لوگ ان کو بنظر حقارت دیکھتےتھے۔
لیکن اللہ پاک نے حضرت داؤد کوان کے بھائیوں پرفضیلت دی اور ان پرزبور نازل فرمائی۔
اس لیے لوگ اس طرح انجیل کا یہ فقرہ صحیح ہواکہ جس پتھر کومعماروں نے خراب دیکھ کر پھینک دیاتھا، وہی محل کےکونے کا صدر نشین ہوا۔
حضرت داؤد کواللہ تعالی نے لوہے کا کام بطور معجزہ عطا فرمایا کہ لوہا ان کےہاتھ میں موم ہوجاتا اور ان سے زرہیں اور مختلف سامان بناتے۔
یہی ان کا ذریعہ معاش تھا۔
حدیث شریف میں ان کےروزہ کی بھی تعریف کی گئی ہے اور قرآن مجید میں ان کی عبادت و ریاضت اور انابت الی اللہ کو بڑے اچھے انداز میں بیان کیا گیا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3417   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3417  
3417. حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: حضرت داود ؑ پر زبور کا پڑھنا آسان کردیا گیا تھا۔ وہ اپنی سواری کے متعلق حکم دیتے تو اس پر زین کسی جاتی، سواری پر زین کسنے سے پہلے پہلے وہ زبور پڑھ لیتے تھے۔ اور اپنے ہاتھ سےمحنت کرکے کھاتے تھے۔ اس روایت کو موسیٰ بن عقبہ نے صفوان سے، انھوں نے عطاء بن یسار سے، انھوں نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے اور وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3417]
حدیث حاشیہ:
زبور کو قرآن کہا گیا ہے کیونکہ اس میں احکام جمع تھے یا لغوی معنی کے اعتبار سے کہ اسے بکثرت پڑھا جاتا تھا زبور کو اتنی جلدی پڑھ لینا حضرت داؤد ؑ کا معجزہ تھا لیکن ہماری شریعت میں قرآن مجید کو تین دن سے پہلے ختم کرنا خلافت سنت ہے۔
حدیث کے مطابق جس نے قرآن کریم تین دن سے پہلے ختم کیا اس نے قرآن فہمی کا حق ادا نہیں کیا۔
حضرت داؤد ؑ اپنے ہاتھ کی کمائی استعمال کرتے تھے۔
ان کی کمائی یہ تھی کہ وہ لوہے کی زرہیں بنا کر فروخت کرتے تھے۔
اللہ تعالیٰ نے لوہے کو ان کے ہاتھوں موم کردیا تھا وہ اس سے مختلف سامان تیار کرتے اور یہی ان کا ذریعہ معاش تھا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3417   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.