الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
The Book of The Stories of The Prophets
40. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَوَهَبْنَا لِدَاوُدَ سُلَيْمَانَ نِعْمَ الْعَبْدُ إِنَّهُ أَوَّابٌ} :
40. باب: اللہ تعالیٰ کے اس قول کا بیان ”اور ہم نے داؤد کو سلیمان (بیٹا) عطا فرمایا، وہ بہت اچھا بندہ تھا، بیشک وہ بہت رجوع کرنے والا تھا“۔
(40) Chapter. The Statement of Allah: “And to Dawud (David) We gave Sulaiman (Solomon). How excellent (a) slave! Verily, he was ever oft-returning in repentance (to Us)." (V.38:30)
حدیث نمبر: 3424
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا خالد بن مخلد، حدثنا مغيرة بن عبد الرحمن، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: قال سليمان بن داود لاطوفن الليلة على سبعين امراة تحمل كل امراة فارسا يجاهد في سبيل الله، فقال له: صاحبه إن شاء الله فلم يقل ولم تحمل شيئا إلا واحدا ساقطا إحدى شقيه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لو قالها لجاهدوا في سبيل الله، قال: شعيب وابن ابي الزناد تسعين وهو اصح.حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا مُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ لَأَطُوفَنَّ اللَّيْلَةَ عَلَى سَبْعِينَ امْرَأَةً تَحْمِلُ كُلُّ امْرَأَةٍ فَارِسًا يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَقَالَ لَهُ: صَاحِبُهُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ فَلَمْ يَقُلْ وَلَمْ تَحْمِلْ شَيْئًا إِلَّا وَاحِدًا سَاقِطًا إِحْدَى شِقَّيْهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ قَالَهَا لَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، قَالَ: شُعَيْبٌ وَابْنُ أَبِي الزِّنَادِ تِسْعِينَ وَهُوَ أَصَحُّ.
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم سے مغیرہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سلیمان بن داؤد علیہما السلام نے کہا کہ آج رات میں اپنی ستر بیویوں کے پاس جاؤں گا اور ہر بیوی ایک شہسوار جنے گی جو اللہ کے راستے میں جہاد کرے گا۔ ان کے ساتھی نے کہا ان شاءاللہ، لیکن انہوں نے نہیں کہا۔ چنانچہ کسی بیوی کے یہاں بھی بچہ پیدا نہیں ہوا، صرف ایک کے یہاں ہوا اور اس کی بھی ایک جانب بیکار تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر سلیمان علیہ السلام ان شاءاللہ کہہ لیتے (تو سب کے یہاں بچے پیدا ہوتے) اور اللہ کے راستے میں جہاد کرتے۔ شعیب اور ابن ابی الزناد نے بجائے ستر کے) نوے کہا ہے اور یہی بیان زیادہ صحیح ہے۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Solomon (the son of) David said, 'Tonight I will sleep with seventy ladies each of whom will conceive a child who will be a knight fighting for "Allah's Cause.' His companion said, 'If Allah will.' But Solomon did not say so; therefore none of those women got pregnant except one who gave birth to a half child." The Prophet further said, "If the Prophet Solomon had said it (i.e. 'If Allah will') he would have begotten children who would have fought in Allah's Cause." Shuaib and Ibn Abi Az-Zinad said, "Ninety (women) is more correct (than seventy).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 635

   صحيح البخاري6639عبد الرحمن بن صخرلأطوفن الليلة على تسعين امرأة كلهن تأتي بفارس يجاهد في سبيل الله قال له صاحبه قل إن شاء الله فلم يقل إن شاء الله فطاف عليهن جميعا فلم يحمل منهن إلا امرأة واحدة جاءت بشق رجل وايم الذي نفس محمد بيده لو قال إن شاء الله لجاهدوا في سبيل الله فرسانا أجمعون
   صحيح البخاري6720عبد الرحمن بن صخرلأطوفن الليلة على تسعين امرأة كل تلد غلاما يقاتل في سبيل الله قال له صاحبه قال سفيان يعني الملك قل إن شاء الله فنسي فطاف بهن فلم تأت امرأة منهن بولد إلا واحدة بشق غلام قال لو قال إن شاء الله لم يحنث وكان دركا له في حاجته
   صحيح البخاري7469عبد الرحمن بن صخرلأطوفن الليلة على نسائي فلتحملن كل امرأة ولتلدن فارسا يقاتل في سبيل الله فطاف على نسائه فما ولدت منهن إلا امرأة ولدت شق غلام قال نبي الله لو كان سليمان استثنى لحملت كل امرأة منهن فولدت فارسا يقاتل في سبيل الله
   صحيح البخاري3424عبد الرحمن بن صخرلأطوفن الليلة على سبعين امرأة تحمل كل امرأة فارسا يجاهد في سبيل الله قال له صاحبه إن شاء الله فلم يقل ولم تحمل شيئا إلا واحدا ساقطا إحدى شقيه قال النبي لو قالها لجاهدوا في سبيل الله
   صحيح البخاري5242عبد الرحمن بن صخرلأطوفن الليلة بمائة امرأة تلد كل امرأة غلاما يقاتل في سبيل الله قال له الملك قل إن شاء الله فلم يقل ونسي فأطاف بهن ولم تلد منهن إلا امرأة نصف إنسان قال النبي لو قال إن شاء الله لم يحنث وكان أرجى لحاجته
   صحيح مسلم4288عبد الرحمن بن صخرلأطيفن الليلة على سبعين امرأة تلد كل امرأة منهن غلاما يقاتل في سبيل الله فقيل له قل إن شاء الله فلم يقل فأطاف بهن فلم تلد منهن إلا امرأة واحدة نصف إنسان قال رسول الله لو قال إن شاء الله لم يحنث وكان دركا لحاجته
   صحيح مسلم4286عبد الرحمن بن صخرلأطوفن الليلة على سبعين امرأة كلهن تأتي بغلام يقاتل في سبيل الله قال له صاحبه قل إن شاء الله فلم يقل ونسي فلم تأت واحدة من نسائه إلا واحدة جاءت بشق غلام قال رسول الله ولو قال إن شاء الله لم يحنث وكان دركا له في حاجته
   صحيح مسلم4289عبد الرحمن بن صخرلأطوفن الليلة على تسعين امرأة كلها تأتي بفارس يقاتل في سبيل الله قال له صاحبه قل إن شاء الله فلم يقل إن شاء الله فطاف عليهن جميعا فلم تحمل منهن إلا امرأة واحدة فجاءت بشق رجل وايم الذي نفس محمد بيده لو قال إن شاء الله لجاهدوا في سبيل الله فرسانا أجمعون
   صحيح مسلم4285عبد الرحمن بن صخرلأطوفن عليهن الليلة فتحمل كل واحدة منهن فتلد كل واحدة منهن غلاما فارسا يقاتل في سبيل الله فلم تحمل منهن إلا واحدة فولدت نصف إنسان قال رسول الله لو كان استثنى لولدت كل واحدة منهن غلاما فارسا يقاتل في سبيل الله
   سنن النسائى الصغرى3862عبد الرحمن بن صخرلأطوفن الليلة على تسعين امرأة كلهن يأتي بفارس يجاهد في سبيل الله قال له صاحبه إن شاء الله فلم يقل إن شاء الله فطاف عليهن جميعا فلم تحمل منهن إلا امرأة واحدة جاءت بشق رجل وايم الذي نفس محمد بيده لو قال إن شاء الله لجاهدوا في سبيل الله فرسانا أجمعين
   سنن النسائى الصغرى3887عبد الرحمن بن صخرلأطوفن الليلة على تسعين امرأة تلد كل امرأة منهن غلاما يقاتل في سبيل الله فقيل له قل إن شاء الله فلم يقل فطاف بهن فلم تلد منهن إلا امرأة واحدة نصف إنسان قال رسول الله لو قال إن شاء الله لم يحنث وكان دركا لحاجته
   مسندالحميدي1208عبد الرحمن بن صخر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 2819  
´سلیمان علیہ السلام کا فرمانا کہ آج رات اپنی سو بیویوں کے پاس جاؤں گا `
«. . . سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ عَلَيْهِمَا السَّلَام:" لَأَطُوفَنَّ اللَّيْلَةَ عَلَى مِائَةِ امْرَأَةٍ أَوْ تِسْعٍ وَتِسْعِينَ كُلُّهُنَّ يَأْتِي بِفَارِسٍ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَقَالَ: لَهُ صَاحِبُهُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، فَلَمْ يَقُلْ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، فَلَمْ يَحْمِلْ مِنْهُنَّ إِلَّا امْرَأَةٌ وَاحِدَةٌ جَاءَتْ بِشِقِّ رَجُلٍ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ قَالَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فُرْسَانًا أَجْمَعُونَ .»
۔۔۔ سلیمان بن داؤد علیہما السلام نے فرمایا آج رات اپنی سو یا (راوی کو شک تھا) ننانوے بیویوں کے پاس جاؤں گا اور ہر بیوی ایک ایک شہسوار جنے گی جو اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کریں گے۔ ان کے ساتھی نے کہا کہ ان شاءاللہ بھی کہہ لیجئے لیکن انہوں نے ان شاءاللہ نہیں کہا۔ چنانچہ صرف ایک بیوی حاملہ ہوئیں اور ان کے بھی آدھا بچہ پیدا ہوا۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے اگر سلیمان علیہ السلام اس وقت ان شاءاللہ کہہ لیتے تو (تمام بیویاں حاملہ ہوتیں اور) سب کے یہاں ایسے شہسوار بچے پیدا ہوتے جو اللہ کے راستے میں جہاد کرتے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ: 2819]

تخریج الحدیث:
یہ روایت صحیح بخاری میں چھ مقامات پر ہے: [2819، 3424، 5242، 6639، 6720، 7469]
صحیح بخاری کے علاوہ یہ روایت مختلف سندوں کے ساتھ درج ذیل کتابوں میں بھی موجود ہے:
صحيح مسلم [1654]
صحيح ابن حبان [4322، 4323 دوسرا نسخه: 4337، 4338]
سنن النسائي [7؍25 ح3862]
السنن الكبريٰ للبيهقي [10؍44]
مشكل الآثار للطحاوي [2؍377 ح1925]
شرح السنة للبغوي [1؍147 ح79 وقال: هذا حديث متفق على صحته]
حلية الاولياء لابي نعيم الاصبهاني [2؍279، 280 وقال: وهو صحيح ثابت متفق على صحته]
امام بخاری رحمہ اللہ سے پہلے درج ذیل محدثین نے اسے روایت کیا ہے:
أحمد بن حنبل [المسند 2؍299، 275، 506]
حميدي [المسند: 1174، 1175]
عبدالرزاق فى التفسير [1؍337 ح1668، 1669]
اس حدیث کو درج ذیل تابعین کرام نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے:
① عبدالرحمٰن بن ہرمز الاعرج [صحيح بخاري: 2819، 3424، 6639 وصحيح مسلم: 1654 وترقيم دارالسلام: 4289]
② طاؤس [صحيح بخاري: 5242، 6720 وصحيح مسلم: 1654 ودارالسلام: 4286]
↰ معلوم ہوا کہ یہ روایت بھی سابقہ روایات کی طرح بالکل صحیح ہے اور اسے بھی امام بخاری سے پہلے، ان کے زمانے میں اور بعد والے محدثین نے بھی روایت کیا ہے۔
جو لوگ صحیح بخاری کی حدیث پر طعن کرتے ہیں وہ درحقیقت تمام محدثین پر طعن کرتے ہیں کیونکہ یہی احادیث دوسرے محدثین کے نزدیک بھی صحیح ہوتی ہیں۔
تنبیہ ① : سیدنا سلیمان علیہ السلام نے دعویٰ غیب نہیں کیا تھا بلکہ یہ ان کا اجتہاد و اندازہ تھا۔
تنبیہ ②: ان روایات میں سلیمان علیہ السلام کی بیویوں کی تعداد ستر، نوے اور سو مذکور ہے۔ اس میں تطبیق یہ ہے کہ ستر آزاد بیویاں تھیں اور باقی لونڈیاں تھیں، دیکھئے: فتح الباری لابن حجر [6؍460 تحت ح3424]
تنبیہ ③: سابقہ شریعتوں میں چار سے زیادہ بیویاں رکھنے کی اجازت تھی جب کہ شریعت محمدیہ میں امت محمدیہ کے ہر شخص کو بیک وقت زیادہ سے زیادہ صرف چار بیویاں رکھنے کی اجازت ہے۔
تنبیہ ④: سلیمان علیہ السلام نے فرمایا: میں آج رات ستر عورتوں کے پاس جاؤں گا۔ إلخ
کسی حدیث میں یہ بالکل نہیں آیا کہ سلیمان علیہ السلام نے منبر پر لوگوں کے سامنے یہ اعلان کیا تھا بلکہ حدیث میں صحابی کا ذکر ہے جس سے مراد فرشتہ ہے۔ دیکھئے: صحیح بخاری [6720]
لہٰذا یہ اعتراض باطل ہے۔
دوسرا یہ کہ سلیمان علیہ السلام ان شاء اللہ کہنا بھول گئے تھے نا کہ انہوں نے اسے قصداً ترک کیا۔ دیکھئے: صحیح بخاری [6720]
   ماہنامہ الحدیث حضرو ، شمارہ 24، حدیث\صفحہ نمبر: 14   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3424  
3424. حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: حضرت سلیمان بن داود ؑ نے کہا: میں آج ستر بیویوں کے پاس جاؤں گا۔ ہر عورت کو ایک گھوڑا سوار کاحمل ٹھرے گا (یعنی ہرہر عورت ایک شہسوار کو جنم دے گی) جو اللہ کی راہ میں جہاد کرے گا۔ ان کے ساتھی نے کہا: آپ إن شاء اللہ کہہ دیں، لیکن انھوں نے إن شاء اللہ نہ کہا تو ایک عورت کے سوا کسی کو حمل نہ ٹھہرا۔ وہ بھی (ایسا کہ) جس کا ایک پہلو ساقط تھا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اگر وہ إن شاء اللہ کہہ دیتے تو وہ سب کے سب جوان ہوکر اللہ کی راہ میں جہاد کرتے۔ شعیب اور ابو زناد نے ستر کے بجائے نوے عورتوں کا ذکر کیا ہے اور یہی زیادہ صحیح ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3424]
حدیث حاشیہ:

قرآن کریم میں ہے کہ ہم نے حضرت سلیمان ؑ کو آزمائش میں ڈالا اور اس کے تخت پر ایک جسد لاکرڈال دیا۔
(ص: 34)
کچھ لوگوں نے اس آیت کی تفسیر مذکورہ بالا حدیث سے کی ہے، حالانکہ اس حدیث کاآیت کریمہ سے کوئی تعلق نہیں جس کی درج ذیل وجوہات ہیں:
۔
یہ حدیث صحیح بخاری کے علاوہ دیگرکتب حدیث میں بھی ہے لیکن کسی محدث نے اس حدیث کو مذکورہ آیت کی تفسیر میں بیان نہیں کیا۔
۔
خود امام بخاری ؒ نے اس حدیث کو متعدد مقامات پر ذکر کیا ہے لیکن انھوں نے بھی اسے کتاب التفسیر میں بیان نہیں کیا۔
۔
کسی حدیث میں یہ اشارہ تک نہیں کہ یہ ادھورا بچہ کسی نے حضرت سلیمان ؑ کےتخت پر کرسی پر لاکرڈال دیاہو۔
یہ مفسرین کا اپنی طرف سے اضافہ ہے۔
یہ بات یقینی ہے کہ حضرت سلیمان ؑ کی آزمائش کا تعلق اسی بات سے ہے۔
اب اس بے جان دھڑسے کیا مراد ہے؟ اس کے متعلق کوئی معقول توجیہ ہمیں ابھی تک دستیاب نہیں ہوسکی، البتہ مفسرین کی بےسروپا اور غیر معقول باتوں سے ہمیں اتفاق نہیں ہے، جو انھوں نے حضرت سلیمان ؑ کی طرف منسوب کی ہیں۔
باعث تعجب ہے کہ حافظ ابن حجر ؒ جیسے ثقہ محدث نے بھی انھیں نقل کرکے خاموشی اختیار کی ہے۔

روایات میں حضرت سلیمان ؑ کی بیویوں کی تعداد مختلف بیان ہوئی ہے۔
جمع کی صورت یہ ہے کہ بیویاں ساٹھ تھیں اور ان سے زائد عورتیں لونڈیاں تھیں۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3424   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.