الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
The Book of The Stories of The Prophets
50. بَابُ مَا ذُكِرَ عَنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ:
50. باب: بنی اسرائیل کے واقعات کا بیان۔
(50) Chapter. What has been said about Bani Israel.
حدیث نمبر: 3463
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثني محمد، قال: حدثني حجاج، حدثنا جرير، عن الحسن، حدثنا جندب بن عبد الله في هذا المسجد وما نسينا منذ حدثنا وما نخشى، ان يكون جندب كذب على رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان فيمن كان قبلكم رجل به جرح فجزع فاخذ سكينا فحز بها يده فما رقا الدم حتى مات، قال الله تعالى بادرني عبدي بنفسه حرمت عليه الجنة".حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا جُنْدَبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ وَمَا نَسِينَا مُنْذُ حَدَّثَنَا وَمَا نَخْشَى، أَنْ يَكُونَ جُنْدُبٌ كَذَبَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ رَجُلٌ بِهِ جُرْحٌ فَجَزِعَ فَأَخَذَ سِكِّينًا فَحَزَّ بِهَا يَدَهُ فَمَا رَقَأَ الدَّمُ حَتَّى مَاتَ، قَالَ اللَّهُ تَعَالَى بَادَرَنِي عَبْدِي بِنَفْسِهِ حَرَّمْتُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ".
مجھ سے محمد نے بیان کیا، کہا مجھ سے حجاج نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے حسن نے، کہا ہم سے جندب بن عبداللہ نے اسی مسجد میں بیان کیا (حسن نے کہا کہ) انہوں نے جب ہم سے بیان کیا ہم اسے بھولے نہیں اور نہ ہمیں اس کا اندیشہ ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اس حدیث کی نسبت غلط کی ہو گی، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پچھلے زمانے میں ایک شخص (کے ہاتھ میں) زخم ہو گیا تھا اور اسے اس سے بڑی تکلیف تھی، آخر اس نے چھری سے اپنا ہاتھ کاٹ لیا اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ خون بہنے لگا اور اسی سے وہ مر گیا پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میرے بندے نے خود میرے پاس آنے میں جلدی کی اس لیے میں نے بھی جنت کو اس پر حرام کر دیا۔

Narrated Jundub: Allah's Apostle said, "Amongst the nations before you there was a man who got a wound, and growing impatient (with its pain), he took a knife and cut his hand with it and the blood did not stop till he died. Allah said, 'My Slave hurried to bring death upon himself so I have forbidden him (to enter) Paradise.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 669

   صحيح البخاري3463جندب بن عبد اللهبادرني عبدي بنفسه حرمت عليه الجنة
   صحيح مسلم307جندب بن عبد اللهحرمت عليه الجنة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3463  
3463. حضرت حسن بصری ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: ہمیں حضرت جندب بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس مسجد میں حدیث بیان کی جسے ہم بھولے نہیں اور ہمیں اس بات کا بھی اندیشہ نہیں کہ حضرت جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی ﷺ پر جھوٹ باندھا ہو۔ انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم سے پہلے ایک شخص کو بہت زخم آئے۔ وہ ان کی تاب نہ لاکر گھبرا گیا۔ اس نے چھری پکڑی اور اپنا ہاتھ کاٹ دیا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ خون بند نہ ہونے سے اس کی موت واقع ہوگئی۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے متعلق فرمایا: میرے بندے نے خود میرے پاس آنے میں جلدی کی، لہذا میں نے جنت کو اس پر حرام کردیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3463]
حدیث حاشیہ:
پچھلے زمانے کےشخص کا ذکر حدیث میں وارد ہوا، یہی باب سےمناسبت ہے، حدیث سےیہ ظاہر ہواکہ خود کشی کرنے والے پرجنت حرام ہے، ان جملہ احادیث میں اہل کتاب کا ذکر کسی نہ کسی طور بتایا ہے، اسی لیے ان کویہاں درج کیا گیاہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3463   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3463  
3463. حضرت حسن بصری ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: ہمیں حضرت جندب بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس مسجد میں حدیث بیان کی جسے ہم بھولے نہیں اور ہمیں اس بات کا بھی اندیشہ نہیں کہ حضرت جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی ﷺ پر جھوٹ باندھا ہو۔ انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم سے پہلے ایک شخص کو بہت زخم آئے۔ وہ ان کی تاب نہ لاکر گھبرا گیا۔ اس نے چھری پکڑی اور اپنا ہاتھ کاٹ دیا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ خون بند نہ ہونے سے اس کی موت واقع ہوگئی۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے متعلق فرمایا: میرے بندے نے خود میرے پاس آنے میں جلدی کی، لہذا میں نے جنت کو اس پر حرام کردیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3463]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں (من قبلكم)
کے الفاظ ہیں جو بنی اسرائیل کو بھی شامل ہیں۔

اس حدیث میں ہےکہ خود کشی کرنے والے پر جنت حرام ہے، یہ حکم زجر و توبیخ پر مبنی ہے۔
یہ بھی ممکن ہےکہ اس نے خود کشی کو جائز خیال کیا ہو، ایساکرنا کفر ہے اور کافر پر جنت حرام ہے، یا اس پر خاص جنت حرام کردی گئی ہو، یعنی وہ جنت الفردوس میں داخل نہیں ہوگا۔
حافظ ابن حجر ؒ نے اس طرح کے سات محل بیان کیے ہیں۔
بہرحال خود کشی کرنا بہت سنگین جرم ہے، اس اقدام سے انسان جنت سے محروم ہوسکتا ہے۔
(فتح الباري: 611/6)

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سابقہ امتوں کے واقعات بیان کرنا درست ہے بشرط یہ کہ ان میں عبرت ونصیحت کا کوئی پہلو ہے، ویسے تفریح طبع کے طور پر واقعات سننا اور بیان کرنا درست نہیں۔
واللہ أعلم۔

ان تمام احادیث میں کسی نہ کسی حوالے سے اہل کتاب کا ذکر ہے، اس لیے امام بخاری ؒنے ان احادیث کو بیان کرنے کا اہتمام کیا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3463   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.