الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
The Book of Virtues
25. بَابُ عَلاَمَاتِ النُّبُوَّةِ فِي الإِسْلاَمِ:
25. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزوں یعنی نبوت کی نشانیوں کا بیان۔
(25) Chapter. The signs of Prophethood in Islam.
حدیث نمبر: 3633
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثني عباس بن الوليد النرسي، حدثنا معتمر، قال: سمعت ابي، حدثنا ابو عثمان، قال: انبئت ان جبريل عليه السلام اتى النبي صلى الله عليه وسلم وعنده ام سلمة فجعل يحدث ثم قام، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لام سلمة من هذا او كما، قال: قال: قالت هذا دحية، قالت ام سلمة: ايم الله ما حسبته إلا إياه حتى سمعت خطبة نبي الله صلى الله عليه وسلم يخبر جبريل او كما، قال: قال: فقلت لابي عثمان: ممن سمعت هذا، قال: من اسامة بن زيد".حَدَّثَنِي عَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ النَّرْسِيُّ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ، قَالَ: أُنْبِئْتُ أَنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ أُمُّ سَلَمَةَ فَجَعَلَ يُحَدِّثُ ثُمَّ قَامَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِأُمِّ سَلَمَةَ مَنْ هَذَا أَوْ كَمَا، قَالَ: قَالَ: قَالَتْ هَذَا دِحْيَةُ، قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: ايْمُ اللَّهِ مَا حَسِبْتُهُ إِلَّا إِيَّاهُ حَتَّى سَمِعْتُ خُطْبَةَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخْبِرُ جِبْرِيلَ أَوْ كَمَا، قَالَ: قَالَ: فَقُلْتُ لِأَبِي عُثْمَانَ: مِمَّنْ سَمِعْتَ هَذَا، قَالَ: مِنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ".
ہم سے عباس بن ولید نرسی نے بیان کیا، کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا کہا کہ میں نے اپنے والد سے سنا، ان سے ابوعثمان نے بیان کیا کہ مجھے یہ بات معلوم کرائی گئی کہ جبرائیل علیہ السلام ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے باتیں کرتے رہے۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیٹھی ہوئی تھیں۔ جب جبرائیل علیہ السلام چلے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام سلمہ سے فرمایا: معلوم ہے یہ کون صاحب تھے؟ یا ایسے ہی الفاظ ارشاد فرمائے۔ ابوعثمان نے بیان کیا کہ ام سلمہ نے جواب دیا کہ یہ دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ تھے۔ ام سلمہ نے بیان کیا اللہ کی قسم میں سمجھے بیٹھی تھی کہ وہ دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ ہیں۔ آخر جب میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ سنا جس میں آپ جبرائیل علیہ السلام (کی آمد) کی خبر دے رہے تھے تو میں سمجھی کہ وہ جبرائیل علیہ السلام ہی تھے۔ یا ایسے ہی الفاظ کہے۔ بیان کیا کہ میں نے ابوعثمان سے پوچھا کہ آپ نے یہ حدیث کس سے سنی؟ تو انہوں نے بتایا کہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے سنی ہے۔

Narrated Abu `Uthman: I got the news that Gabriel came to the Prophet while Um Salama was present. Gabriel started talking (to the Prophet and then left. The Prophet said to Um Salama, "(Do you know) who it was?" (or a similar question). She said, "It was Dihya (a handsome person amongst the companions of the Prophet )." Later on Um Salama said, "By Allah! I thought he was none but Dihya, till I heard the Prophet talking about Gabriel in his sermon." (The Sub-narrator asked Abu `Uthman, "From where have you heard this narration?" He replied, "From Usama bin Zaid.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 827

   صحيح البخاري4980أسامة بن زيدقالت هذا دحية فلما قام قالت والله ما حسبته إلا إياه حتى سمعت خطبة النبي يخبر خبر جبريل
   صحيح البخاري3633أسامة بن زيدقالت هذا دحية قالت أم سلمة ايم الله ما حسبته إلا إياه حتى سمعت خطبة نبي الله يخبر جبريل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3633  
3633. حضرت ابو عثمان سے روایت ہے، انھوں نے کہا مجھے یہ خبر پہنچی کہ حضرت جبریل ؑ نبی ﷺ کی خدمت میں آئے جبکہ آپ کے پاس حضرت اُم سلمہ ؓ بھی موجود تھیں۔ حضرت جبریل ؑ نے آپ ﷺ سے گفتگو کی پھراٹھ کر چلےگئے۔ نبی ﷺ نے حضرت اُم سلمہ ؓ سے فرمایا: یہ کون تھے؟ حضرت اُم سلمہ ؓ نے عرض کیا: یہ حضرت وحیہ کلبی ؓ تھے۔ اُم سلمہ ؓ فرماتی ہیں۔ اللہ کی قسم! میں نے اسے دحیہ ہی خیال کیا تھا کہ میں نے نبی ﷺ کا خطبہ سنا کہ حضرت جبریل ؑ کے آنے کا ذکر فر مارہے تھے۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے ابو عثمان سے پوچھا: آپ نے یہ واقعہ کس سے سنا ہے؟ توانھوں نے کہا: میں نے یہ واقعہ حضرت اسامہ بن زید ؓ سے سنا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3633]
حدیث حاشیہ:
حضرت جبریل ؑ کا آپ کی خدمت میں حضرت دحیہ کلبی ؓ کی صورت میں آنا مشہور ہے۔
اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو یہ طاقت بخشی ہے کہ وہ جس صورت میں چاہیں آسکتے ہیں۔
اس حدیث سے آنحضرت ﷺ کا رسول برحق ہونا ثابت ہوا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3633   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3633  
3633. حضرت ابو عثمان سے روایت ہے، انھوں نے کہا مجھے یہ خبر پہنچی کہ حضرت جبریل ؑ نبی ﷺ کی خدمت میں آئے جبکہ آپ کے پاس حضرت اُم سلمہ ؓ بھی موجود تھیں۔ حضرت جبریل ؑ نے آپ ﷺ سے گفتگو کی پھراٹھ کر چلےگئے۔ نبی ﷺ نے حضرت اُم سلمہ ؓ سے فرمایا: یہ کون تھے؟ حضرت اُم سلمہ ؓ نے عرض کیا: یہ حضرت وحیہ کلبی ؓ تھے۔ اُم سلمہ ؓ فرماتی ہیں۔ اللہ کی قسم! میں نے اسے دحیہ ہی خیال کیا تھا کہ میں نے نبی ﷺ کا خطبہ سنا کہ حضرت جبریل ؑ کے آنے کا ذکر فر مارہے تھے۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے ابو عثمان سے پوچھا: آپ نے یہ واقعہ کس سے سنا ہے؟ توانھوں نے کہا: میں نے یہ واقعہ حضرت اسامہ بن زید ؓ سے سنا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3633]
حدیث حاشیہ:

حضرت وحیہ کلبی ؓ مشہور صحابی ہیں اور بہت ہی خوبصورت اور وجیہ تھے۔
حضرت جبریل ؑ جب انسانی شکل میں آتے تو اکثراوقات حضرت وحیہ کلبی کی صورت اختیار کرتے۔

اس حدیث میں حضرت جبریل ؑ کا ذکر ہے اور وہ رسول اللہ ﷺ کو غیب کی خبریں بتایا کرتے تھے۔
اس اعتبار سے یہ حدیث نبوت کی دلیل ہے۔
(عمدة القاري: 367/11)

ابوعثمان نے اس حدیث کو صیغہ تمریض سے بیان کیا تھا،امام بخاری ؒ نے حدیث کے آخر میں وضاحت کردی کہ انھوں نے یہ حدیث حضرت اسامہ بن زید ؓ سے سنی تھی،لہذا اس میں ضعیف وغیرہ کا کوئی امکان نہیں۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3633   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.