الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book of As-Salat (The Prayer)
3. بَابُ عَقْدِ الإِزَارِ عَلَى الْقَفَا فِي الصَّلاَةِ:
3. باب: نماز میں گدی پر تہبند باندھنے کے بیان میں۔
(3) Chapter. To tie Izar (dress worn below the waist) at one’s back while offering Salat (prayers).
حدیث نمبر: 353
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مطرف ابو مصعب، قال: حدثنا عبد الرحمن بن ابي الموالي، عن محمد بن المنكدر، قال: رايت جابر بن عبد الله يصلي في ثوب واحد، وقال:" رايت النبي صلى الله عليه وسلم يصلي في ثوب".حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ أَبُو مُصْعَبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الْمَوَالِي، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ: رَأَيْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، وَقَالَ:" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ".
ہم سے ابومصعب بن عبداللہ مطرف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن ابی الموالی نے بیان کیا، انہوں نے محمد بن منکدر سے، انہوں نے کہا کہ میں نے جابر رضی اللہ عنہ کو ایک کپڑے میں نماز پڑھتے دیکھا اور انہوں نے بتلایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی ایک ہی کپڑے میں نماز پڑھتے دیکھا تھا۔

Narrated Muhammad bin Al Munkadir: I saw Jabir bin `Abdullah praying in a single garment and he said that he had seen the Prophet praying in a single garment.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 349

   صحيح البخاري353جابر بن عبد اللهيصلي في ثوب
   صحيح البخاري370جابر بن عبد اللهيصلي في ثوب ملتحفا به ورداؤه موضوع
   صحيح مسلم1156جابر بن عبد اللهيصلي في ثوب واحد متوشحا به
   صحيح مسلم1159جابر بن عبد اللهيصلي في ثوب واحد متوشحا به
   صحيح مسلم1158جابر بن عبد اللهيصلي في ثوب متوشحا به وعنده ثيابه
   سنن أبي داود633جابر بن عبد اللهيصلي في قميص
   سنن ابن ماجه1048جابر بن عبد اللهدخل على رسول الله وهو يصلي في ثوب واحد متوشحا به

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1048  
´ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک کپڑا لپیٹے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1048]
اردو حاشہ:
فائده:
(تَوَشُّح)
سے مراد وہ طریقہ ہے۔
جو گزشتہ حدیث کے فائدہ نمبر 1 میں بیان کیا گیا ہے یا یہ کہ کپڑے کا جو کنارہ دائيں کندھے پر ہے۔
اسے بایئں بغل کے نیچے سے نکالے اور جو بایئں کندھے پر ہے۔
اسے دائيں بغل کے نیچے سے نکالے۔
پھردونوں کناروں کوملا کر سینے پر گرہ دے لے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1048   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 353  
353. حضرت محمد بن منکدر سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے حضرت جابر ؓ کو ایک ہی کپڑے میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔ انھوں نے فرمایا: میں نے نبی ﷺ کو ایک کپڑے میں نماز پڑھتے دیکھا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:353]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث کا ظاہر میں اس باب سے کوئی تعلق نہیں معلوم ہوتا۔
امام بخاری ؒ نے اسے یہاں اس لیے نقل کیا کہ اگلی روایت میں آنحضرت ﷺ کا ایک کپڑے میں نماز پڑھنا صاف مذکور نہ تھا، اس میں صاف صاف مذکور ہے۔
تشریح:
رسول کریم ﷺ کے زمانہ میں اکثر لوگوں کے پاس ایک ہی کپڑا ہوتا تھا، اسی میں وہ ستر پوشی کرکے نماز پڑھتے۔
حضرت جابرؓ نے کپڑے موجود ہونے کے باجود اسی لیے ایک کپڑے میں نماز ادا کی تاکہ لوگوں کو اس کا بھی جواز معلوم ہوجائے۔
بہت سے دیہات میں خاص طور پر خانہ بدوش قبائل میں ایسے لوگ اب بھی مل سکتے ہیں جوسرسے پیرتک صرف ایک ہی چادر یا کمبل کا تہبند وکرتا بنالیتے ہیں اور اسی سے ستر پوشی کرلیتے ہیں۔
اسلام میں ادائے نماز کے لیے ایسے سب لوگوں کے لیے گنجائش رکھی گئی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 353   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:353  
353. حضرت محمد بن منکدر سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے حضرت جابر ؓ کو ایک ہی کپڑے میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔ انھوں نے فرمایا: میں نے نبی ﷺ کو ایک کپڑے میں نماز پڑھتے دیکھا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:353]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ صحت نماز کا مدار کپڑوں کی گنتی پرنہیں بلکہ سترہ عورۃ پر ہے، خواہ وہ کسی طریقے سے حاصل ہو۔
پیش کردہ روایت میں حضرت جابر ؓ نے ایک ہی چادر میں نماز پڑھی اورسترعورۃ کے لیے انھوں نے چادر کے دونوں کناروں کو گردن پر باندھ لیا۔
یہ بھی معلوم ہواکہ اگرکسی کے پاس ایک سے زائد کپڑے ہوں اس کے باوجود وہ صرف ایک کپڑے میں نماز پڑھتاہے تو ایساکرناجائز ہے، اگرچہ بہتر ہے کہ وہ پورا لباس پہن کر نماز پڑھے، چنانچہ پہلی روایت میں حضرت جابر ؓ کا عمل بیان ہواہے۔
دوسری سے پتہ چلا کہ حضرت جابر ؓ کا ایک کپڑے میں نماز پڑھنا اس لیے تھا کہ انھوں نے رسول اللہ ﷺ کو ایک کپڑے میں نماز پڑھتے دیکھاتھا تاہم حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے اس کے خلاف روایت منقول ہے، چنانچہ آپ نے فرمایا:
کوئی آدمی ایک کپڑے میں نماز نہ پڑھے اگرچہ وہ زمین وآسمان جتنا وسیع ہو۔
محدث ابن بطال ؒ نے حضرت ابن عمر ؓ کی طرف اس طرح کا امتناعی حکم منسوب کیاہے۔
آخر کار اس بات پر اجماع ہوا کہ ایک کپڑے میں نماز ادا کی جاسکتی ہے بشرطیکہ وہ ساتر ہو، اگرچہ دوسرے کپڑے اس کے پاس موجود ہوں۔
(فتح الباري: 607/1)

صحیح مسلم میں ہے کہ حضرت جابرؓ سے ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کے متعلق روایت کرنے والے حضرت عبادہ بن ولید تھے۔
صحیح بخاری کی ایک روایت (360)
سے معلوم ہوتاہے کہ سعید بن حارث نے اس کے متعلق سوال کیاتھا، جبکہ صحیح بخاری ہی کی دوسری روایت (370)
میں ہے، ابن منکدر کہتے ہیں:
ہم نے کہا:
اے ابوعبداللہ! یعنی ہم نے اس کے متعلق سوا ل کیا۔
ممکن ہے کہ متعدد دفعہ مختلف لوگوں نے اس کے متعلق سوال کیے ہوں۔
ابن منکدر کے جواب میں حضرت جابرؓ نے فرمایا:
میں نے چاہا کہ آپ جیسے جاہل مجھے اس طرح نماز پڑھتا دیکھ لیں۔
حضرت جابر ؓ کے جواب سے معلوم ہوتا ہے کہ بلاتحقیق اکابر علماء پر اعتراض نہیں کرنا چاہیے، بلکہ حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کی نظر میں ایسا کرنا حماقت اور جہالت ہے۔
حضرت جابر ؓ کے کہنے کا مقصد یہ تھا کہ میں نے قصداً ایساکیا ہے، اس میں تمہارے اس اعتراض کی قطعاً کوئی گنجائش نہیں۔
تمھیں سوچناچاہیے تھاکہ واقف شریعت صحابی عمل کررہا ہے اور اس عمل میں عقل وقیاس کو بھی کوئی دخل نہیں، اس لیے یہ عمل خود جواز کی دلیل ہے، لیکن تم اس عمل سے مسئلہ مستنبط کرنے کی بجائے اعتراض کرنے لگے جو حماقت اور جہالت کی علامت ہے۔
(فتح الباری: 606/1)

(مشخب)
کے معنی ہمارے یہاں کی متد اول تپائی نہیں، بلکہ اس سے مراد تین لکڑیاں کھڑی کرکے ان کے اوپر والے سرے جوڑ دیے جائیں اور نیچے کے سرے پھیلا دیے جائیں، جیسے سپاہی پریڈ کے میدان میں تین بندوقیں جوڑ کر کھڑی کردیتے ہیں، اس وقت لوگ لکڑی کے اس اسٹینڈ پر غسل وغیرہ کے وقت اپنے کپڑے رکھ دیتے تھے، نیز پانی ٹھنڈا کرنے کے لیے اس پر مشکیزے بھی لٹکایا کرتے تھے، چرواہے بھی اسے استعمال کرتے تھے، یعنی اس پراپنا ڈول اور مشکیزہ لٹکا دیتے تھے۔
(فتح الباری: 606/1)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 353   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.