الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
The Virtues and Merits of The Companions of The Prophet
11. بَابُ ذِكْرُ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
11. باب: عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان۔
(11) Chapter. The mention of Al-Abbas bin Abdul-Muttalib.
حدیث نمبر: 3710
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا الحسن بن محمد، حدثنا محمد بن عبد الله الانصاري، حدثني ابي عبد الله بن المثنى، عن ثمامة بن عبد الله بن انس، عن انس رضي الله عنه، ان عمر بن الخطاب كان إذا قحطوا استسقى بالعباس بن عبد المطلب، فقال:" اللهم إنا كنا نتوسل إليك بنبينا صلى الله عليه وسلم فتسقينا , وإنا نتوسل إليك بعم نبينا فاسقنا، قال: فيسقون".حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ كَانَ إِذَا قَحَطُوا اسْتَسْقَى بِالْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ إِنَّا كُنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِنَبِيِّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَسْقِينَا , وَإِنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِعَمِّ نَبِيِّنَا فَاسْقِنَا، قَالَ: فَيُسْقَوْنَ".
ہم سے حسن بن محمد نے بیان کیا، ان سے محمد بن عبداللہ انصاری نے بیان کیا، ان سے ابوعبداللہ بن مثنیٰ نے بیان کیا، ان سے ثمامہ بن عبداللہ بن انس نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ قحط کے زمانے میں عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کو آگے بڑھا کر بارش کی دعا کراتے اور کہتے کہ اے اللہ پہلے ہم اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بارش کی دعا کراتے تھے تو ہمیں سیرابی عطا کرتا تھا اور اب ہم اپنے نبی کے چچا کے ذریعہ بارش کی دعا کرتے ہیں۔ اس لیے ہمیں سیرابی عطا فرما۔ راوی نے بیان کیا کہ اس کے بعد خوب بارش ہوئی۔

Narrated Anas: Whenever there was drought, `Umar bin Al-Khattab used to ask Allah for rain through Al-`Abbas bin `Abdul Muttalib, saying, "O Allah! We used to request our Prophet to ask You for rain, and You would give us. Now we request the uncle of our Prophet to ask You for rain, so give us rain." And they would be given rain."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 59


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3710  
3710. حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ حضرت عمر ؓ جب قحط سالی سے دوچار ہوتے تو حضرت عباس ؓ سے بارش کی دعا کراتے اور دعا کرتے: اے اللہ!پہلے ہم اپنے نبی کریم ﷺ سے بارش کی دعا کراتے تھے تو ہمیں بارش سے سیراب کرتا تھا، اب ہم اپنے نبی کے چچا سے بارش کی دعا کراتے ہیں، اس لیے ہمیں بارش سے سیراب کر۔ راوی کہتا ہے کہ اس کے بعد خوب بارش ہوتی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3710]
حدیث حاشیہ:
حضرت عباس ؓ رسول کریم ﷺ کے محترم چچا ہیں، عمر میں آپ سے دوسال بڑے تھے۔
ان کی ماں نمر بنت قاسط وہ خاتون ہیں جنہوں نے سب سے پہلے خانہ کعبہ کو غلاف سے مزین کیا، حضرت عباس ؓ قریش کے بڑے سرداروں میں سے تھے۔
مجاہد ؒ کا بیان ہے کہ انہوں نے اپنی موت کے وقت ستر غلام آزاد کئے۔
بروز جمعہ12 رجب32 ھ میں بعمر 88سال وفات پائی۔
رضي اللہ عنه وأرضاہ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3710   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3710  
3710. حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ حضرت عمر ؓ جب قحط سالی سے دوچار ہوتے تو حضرت عباس ؓ سے بارش کی دعا کراتے اور دعا کرتے: اے اللہ!پہلے ہم اپنے نبی کریم ﷺ سے بارش کی دعا کراتے تھے تو ہمیں بارش سے سیراب کرتا تھا، اب ہم اپنے نبی کے چچا سے بارش کی دعا کراتے ہیں، اس لیے ہمیں بارش سے سیراب کر۔ راوی کہتا ہے کہ اس کے بعد خوب بارش ہوتی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3710]
حدیث حاشیہ:

حضرت عباس ؓ کی بزرگی اور فضیلت کا اعتراف حضرت عمر ؓ کرتے تھے،لیکن اس کےباوجود انھوں نے اپنی مجلس شوریٰ میں شامل نہیں کیا تھا کیونکہ وہ فتح مکہ تک مسلمان نہیں ہوئے تھے۔
اس کے بعد مسلمان ہوئے۔
جنگ بدر میں قید ہوئے۔
اپنا اور اپنے بھتیجے کا فدیہ دیا اورآزادی ملی۔
ان کی کنیت ابوالفضل تھی۔
آپ 12 رجب 32 بمطابق 17فروری 653ء بروز جمعہ فوت ہوئے۔
حضرت عثمان ؓ نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی۔
پھر انھیں جنت البقیع میں سپرد خا ک کیا گیا۔

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ زندہ بزرگ سے دعا کرانا تو جائز ہے لیکن کسی فوت شدہ کا وسیلہ پکڑنا درست نہیں۔
واللہ أعلم۔

بہرحال حضرت عباس ؓ بڑے سمجھ دار اور دانا تھے۔
رسول اللہ ﷺ کے متعلق بات چیت کریں تو حضرت علی ؓ نے فرمایا:
اگرآپ نے ہمیں منع کردیا توآئندہ ہمیشہ کے لیے دروازہ بند ہوجائے گا۔
اس لیے میں تو اس معاملے میں آپ سے بات نہیں کروں گا۔
(صحیح البخاري، المغازی، حدیث: 4447)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3710   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.