الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
The Virtues and Merits of The Companions of The Prophet
17. بَابُ مَنَاقِبُ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ مَوْلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
17. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کے فضائل کا بیان۔
(17) Chapter. The virtues of Zaid bin Haritha, the freed slave of the Prophet.
حدیث نمبر: Q3730
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال البراء: عن النبي صلى الله عليه وسلم انت اخونا ومولانا.وَقَالَ الْبَرَاءُ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْتَ أَخُونَا وَمَوْلَانَا.
اور براء رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا، تم ہمارے بھائی اور ہمارے مولا ہو۔

حدیث نمبر: 3730
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا خالد بن مخلد، حدثنا سليمان، قال: حدثني عبد الله بن دينار، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، قال: بعث النبي صلى الله عليه وسلم بعثا وامر عليهم اسامة بن زيد فطعن بعض الناس في إمارته، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" ان تطعنوا في إمارته فقد كنتم تطعنون في إمارة ابيه من قبل وايم الله إن كان لخليقا للإمارة، وإن كان لمن احب الناس إلي وإن هذا لمن احب الناس إلي بعده".حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْثًا وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ فَطَعَنَ بَعْضُ النَّاسِ فِي إِمَارَتِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنْ تَطْعُنُوا فِي إِمَارَتِهِ فَقَدْ كُنْتُمْ تَطْعُنُونَ فِي إِمَارَةِ أَبِيهِ مِنْ قَبْلُ وَايْمُ اللَّهِ إِنْ كَانَ لَخَلِيقًا لِلْإِمَارَةِ، وَإِنْ كَانَ لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ وَإِنَّ هَذَا لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ بَعْدَهُ".
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک فوج بھیجی اور اس کا امیر اسامہ بن زید کو بنایا۔ ان کے امیر بنائے جانے پر بعض لوگوں نے اعتراض کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر آج تم اس کے امیر بنائے جانے پر اعتراض کر رہے ہو تو اس سے پہلے اس کے باپ کے امیر بنائے جانے پر بھی تم نے اعتراض کیا تھا اور اللہ کی قسم! وہ (زید رضی اللہ عنہ) امارت کے مستحق تھے اور مجھے سب سے زیادہ عزیز تھے۔ اور یہ (اسامہ رضی اللہ عنہ) اب ان کے بعد مجھے سب سے زیادہ عزیز ہیں۔

Narrated `Abdullah bin `Umar: The Prophet sent an army under the command of Usama bin Zaid. When some people criticized his leadership, the Prophet said, "If you are criticizing Usama's leadership, you used to criticize his father's leadership before. By Allah! He was worthy of leadership and was one of the dearest persons to me, and (now) this (i.e. Usama) is one of the dearest to me after him (i.e. Zaid).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 77

   صحيح البخاري6627عبد الله بن عمرإن كنتم تطعنون في إمرته فقد كنتم تطعنون في إمرة أبيه من قبل وايم الله إن كان لخليقا للإمارة وإن كان لمن أحب الناس إلي وإن هذا لمن أحب الناس إلي بعده
   صحيح البخاري3730عبد الله بن عمرأمر عليهم أسامة بن زيد فطعن بعض الناس في إمارته فقال النبي أن تطعنوا في إمارته فقد كنتم تطعنون في إمارة أبيه من قبل وايم الله إن كان لخليقا للإمارة وإن كان لمن أحب الناس إلي وإن هذا لمن أحب الناس إلي
   صحيح البخاري4250عبد الله بن عمرأمر رسول الله أسامة على قوم فطعنوا في إمارته فقال إن تطعنوا في إمارته فقد طعنتم في إمارة أبيه من قبله وايم الله لقد كان خليقا للإمارة وإن كان من أحب الناس إلي وإن هذا لمن أحب الناس إلي بعده
   صحيح البخاري7187عبد الله بن عمرإن تطعنوا في إمارته فقد كنتم تطعنون في إمارة أبيه من قبله وايم الله إن كان لخليقا للإمرة وإن كان لمن أحب الناس إلي وإن هذا لمن أحب الناس إلي بعده
   صحيح البخاري4469عبد الله بن عمرإن تطعنوا في إمارته فقد كنتم تطعنون في إمارة أبيه من قبل وايم الله إن كان لخليقا للإمارة وإن كان لمن أحب الناس إلي وإن هذا لمن أحب الناس إلي بعده
   صحيح مسلم6265عبد الله بن عمرتطعنوا في إمارته يريد أسامة بن زيد فقد طعنتم في إمارة أبيه من قبله وايم الله إن كان لخليقا لها وايم الله إن كان لأحب الناس إلي وايم الله إن هذا لها لخليق يريد أسامة بن زيد وايم الله إن كان لأحبهم إلي من بعده فأوصيكم به فإنه من صالحيكم
   صحيح مسلم6264عبد الله بن عمرتطعنوا في إمرته فقد كنتم تطعنون في إمرة أبيه من قبل وايم الله إن كان لخليقا للإمرة وإن كان لمن أحب الناس إلي وإن هذا لمن أحب الناس إلي بعده
   جامع الترمذي3816عبد الله بن عمرإن تطعنوا في إمرته فقد كنتم تطعنون في إمرة أبيه من قبل وايم الله إن كان لخليقا للإمارة وإن كان من أحب الناس إلي وإن هذا من أحب الناس إلي بعده

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3816  
´زید بن حارثہ رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر روانہ فرمایا اور اس کا امیر اسامہ بن زید کو بنایا تو لوگ ان کی امارت پر تنقید کرنے لگے چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم ان کی امارت میں طعن کرتے ہو تو اس سے پہلے ان کے باپ کی امارت پر بھی طعن کر چکے ہو ۱؎، قسم اللہ کی! وہ (زید) امارت کے مستحق تھے اور وہ مجھے لوگوں میں سب سے زیادہ محبوب تھے، اور ان کے بعد یہ بھی (اسامہ) لوگوں میں مجھے سب سے زیادہ محبوب ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3816]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
آپ کا اشارہ غزوہ موتہ میں زید کو امیر بنانے کے واقعے کی طرف ہے،
اس حدیث سے دونوں باپ بیٹوں کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3816   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3730  
3730. حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ایک لشکر تیار کیا اور اس پر حضرت اسامہ بن زید ؓ کو امیر مقرر فرمایا تو کچھ لوگوں نے ان کی امارت پر اعتراض کیا۔ اس وقت نبی ﷺ نے فرمایا: اگرتم اسامہ بن زید ؓ کی سرداری پر اعتراض کرتے ہو تو تم نے قبل ازیں اس کے باپ کی امارت پر بھی اعتراض کیا تھا۔ اللہ کی قسم!وہ سرداری کے لیے نہایت ہی موزوں شخص تھے اور مجھے سب لوگوں سے زیادہ محبوب تھے اور ان کے بعد یہ اسامہ ؓ مجھے لوگوں سے زیادہ پیارے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3730]
حدیث حاشیہ:
یہ لشکر آنحضرت ﷺ نے مرض الموت میں تیار کیا تھا اور حکم فرمایا تھا کہ فوراً ہی روانہ ہوجائے مگر بعد میں جلدہی آپ کی وفات ہوگئی۔
لشکر مدینہ کے قریب ہی سے واپس لوٹ آیا۔
پھرحضرت ابوبکر ؓنے اپنی خلافت میں اس کو تیار کرکے روانہ کیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3730   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3730  
3730. حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ایک لشکر تیار کیا اور اس پر حضرت اسامہ بن زید ؓ کو امیر مقرر فرمایا تو کچھ لوگوں نے ان کی امارت پر اعتراض کیا۔ اس وقت نبی ﷺ نے فرمایا: اگرتم اسامہ بن زید ؓ کی سرداری پر اعتراض کرتے ہو تو تم نے قبل ازیں اس کے باپ کی امارت پر بھی اعتراض کیا تھا۔ اللہ کی قسم!وہ سرداری کے لیے نہایت ہی موزوں شخص تھے اور مجھے سب لوگوں سے زیادہ محبوب تھے اور ان کے بعد یہ اسامہ ؓ مجھے لوگوں سے زیادہ پیارے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3730]
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ ﷺ نے غزوہ موتہ میں حضرت زید بن حارثہ ؓ کو امیر مقرر کیا اور ان کے ہاتھ میں جھنڈا دیا تو کچھ لوگوں نے اس بنا پر اعتراض کیا کہ یہ تو آزاد کردہ غلام ہیں انھیں ہمارا قائد مقرر کردیا گیا ہے۔
اس لشکر میں حضرت ابو بکر ؓ اور حضرت عمر ؓ بھی تھے۔
حضرت عائشہ ؓ کا بیان ہے کہ اگر کسی لشکر میں حضرت زید بن حارثہ ؓ ہوتے تو رسول اللہ ﷺ انھیں امیر مقرر فرماتے۔
بالآخر غزوہ موتہ کے وقت لوگوں کو معلوم ہو گیا کہ حضرت زید بن حارثہ ؓ ہی اطاعت کے لائق ہیں اور اسی جنگ میں آپ کی شہادت ہوئی اس طرح رسول اللہ ﷺ نے اپنی مرض الموت میں روم کی طرف جانے کے لیے ایک لشکر تیار کیا جس کے امیر حضرت اسامہ بن زید ؓ تھے ان پر بھی لوگوں نے اعتراض کیا جیسا کہ حدیث میں ہے۔
وہ لشکر ابھی مدینہ طیبہ کے قریب ہی تھا کہ رسول اللہ ﷺ کی وفات ہوگئی تو وہ واپس آگیا پھر حضرت ابو بکر ؓ نے حضرت اسامہ ؓ کی سر براہی میں اسے روانہ کیا۔
(فتح الباري: 111/7)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3730   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.