الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
The Virtues and Merits of The Companions of The Prophet
21. بَابُ مَنَاقِبُ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ الْجَرَّاحِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
21. باب: ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کے فضائل کا بیان۔
(21) Chapter. The virtues of Abu Ubaida bin Al-Jarrah.
حدیث نمبر: 3745
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق، عن صلة، عن حذيفة رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم لاهل نجران:" لابعثن يعني عليكم يعني امينا حق امين" , فاشرف اصحابه فبعث ابا عبيدة رضي الله عنه.حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ صِلَةَ، عَنْ حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَهْلِ نَجْرَانَ:" لَأَبْعَثَنَّ يَعْنِي عَلَيْكُمْ يَعْنِي أَمِينًا حَقَّ أَمِينٍ" , فَأَشْرَفَ أَصْحَابُهُ فَبَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابواسحٰق نے، ان سے صلہ نے اور ان سے حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل نجران سے فرمایا کہ میں تمہارے یہاں ایک امین کو بھیجوں گا جو حقیقی معنوں میں امین ہو گا۔ یہ سن کر تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو شوق ہوا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کو بھیجا۔

Narrated Hudhaifa: The Prophet said to the people of Nijran, "I will send you the most trustworthy man." (Every one of) the companions of the Prophet was looking forward (to be that person). He then sent Abu 'Ubaida.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 88

   صحيح البخاري3745حذيفة بن حسيلأبعثن يعني عليكم يعني أمينا حق أمين فأشرف أصحابه فبعث أبا عبيدة
   صحيح البخاري7254حذيفة بن حسيلأبعثن إليكم رجلا أمينا حق أمين فاستشرف لها أصحاب النبي فبعث أبا عبيدة
   صحيح البخاري4380حذيفة بن حسيلأبعثن معكم رجلا أمينا حق أمين فاستشرف له أصحاب رسول الله فقال قم يا أبا عبيدة بن الجراح فلما قام قال رسول الله هذا أمين هذه الأمة
   صحيح البخاري4381حذيفة بن حسيلأبعثن إليكم رجلا أمينا حق أمين
   صحيح مسلم6254حذيفة بن حسيلأبعثن إليكم رجلا أمينا حق أمين حق أمين قال فاستشرف لها الناس قال فبعث أبا عبيدة بن الجراح
   جامع الترمذي3796حذيفة بن حسيلسأبعث معكم أمينا حق أمين فأشرف لها الناس فبعث أبا عبيدة بن الجراح
   سنن ابن ماجه135حذيفة بن حسيلسأبعث معكم رجلا أمينا حق أمين قال فتشوف لها الناس فبعث أبا عبيدة بن الجراح

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث135  
´ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔`
حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل نجران سے فرمایا: میں تمہارے ساتھ ایک ایسے امانت دار آدمی کو بھیجوں گا جو انتہائی درجہ امانت دار ہے، حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: لوگ اس امین شخص کی جانب گردنیں اٹھا کر دیکھنے لگے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوعبیدہ بن جراح کو بھیجا۔ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 135]
اردو حاشہ:
(1)
نجران کا علاقہ مکہ اور یمن کے درمیان ہے اور یہ لوگ عیسائی مذہب کے پیروکار تھے۔ 9 ہجری میں ان کا وفد مدینہ منورہ آیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بعض مسائل پر گفتگو کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اسلام کی دعوت دی۔
انہوں نے انکار کیا تو آیاتِ مباہلہ نازل ہوئیں۔
انہوں نے آپس میں کہا:
اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم واقعی نبی ہیں تو ان سے مباہلہ کر کے ہم تباہی سے نہیں بچ سکتے، چنانچہ انہوں نے جزیہ دینے کا وعدہ کر کے صلح کر لی۔
اور عرض کیا کہ ایک دیانت دار آدمی روانہ فرمائیں، آپﷺ  نے صلح کا مال وصول کرنے کے لیے حضرت ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو بھیجا اور اسی موقع پر یہ الفاظ ارشاد فرمائے۔
بعد میں یہ لوگ مسلمان ہو گئے۔ دیکھیے: (الرحیق المختوم، ص: 604 تا 606)

(2)
مالی ذمہ داریوں کے لیے دیانت دار آدمی کا تعین کرنا چاہیے۔
دوسری صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ دیانت داری اہم ترین شرط ہے جو اس قسم کے منصب کے لیے ضروری ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 135   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3745  
3745. حضرت حذیفہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے اہل نجران سے فرمایا: میں تمھارے ہاں ایسا حاکم بھیجوں گا جو کامل امین ہوگا۔ یہ سن کر صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے نگاہیں اٹھائیں تو آپ نے حضرت ابو عبیدہ بن جراح ؓ کو بھیجا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3745]
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کی الگ الگ خصوصیات ہیں چنانچہ رسول ﷺ نے فرمایا:
میری امت میں سب سے زیادہ رحم کرنے والے ابو بکر ؓ اللہ کے احکام کے نفاذ میں زیادہ سخت عمر، سب سے زیادہ حیا دار عثمان رؓ، حلال و حرام کے زیادہ عالم معاذ بن جبل ؓ، وراثت کا علم زیادہ جاننے والے زید بن ثابت ؓ، قرآن کریم کے قاری ابی بن کعب ؓ اور ہر امت کا امین ہوتا ہے اور اس امت کے امین ابو عبیدہ بن جراح ؓ ہیں۔
(جامع الترمذي، المناقب، حدیث: 3791)
اگرچہ امانت و دیانت کا وصف دوسرے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین میں بھی موجود تھا لیکن سیاق و سباق سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ابو عبیدہ بن جراح ؓ بطور خاص اس وصف کے حامل تھے جیسا کہ حضرت عثمان ؓ کا حیا دار ہونا اور حضرت علی ؓ کا انصاف پسندہونا بیان ہوا ہے۔
(فتح الباري: 119/7)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3745   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.