الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انصار کے مناقب
The Merits of Al-Ansar
10. بَابُ: {وَيُؤْثِرُونَ عَلَى أَنْفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ} :
10. باب: (اس آیت کی تفسیر میں) ”اور اپنے نفسوں پر وہ دوسروں کو مقدم رکھتے ہیں، اگرچہ خود وہ فاقہ ہی میں مبتلا ہوں“۔
(10)Chapter. The Statement of Allah: “…And (they) give them (emigrants) preference over themselves, even though they were in need of that...” (V.59:9)
حدیث نمبر: 3798
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مسدد، حدثنا عبد الله بن داود، عن فضيل بن غزوان، عن ابي حازم، عن ابي هريرة رضي الله عنه: ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم فبعث إلى نسائه، فقلن: ما معنا إلا الماء، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من يضم او يضيف هذا"، فقال: رجل من الانصار انا فانطلق به إلى امراته، فقال: اكرمي ضيف رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: ما عندنا إلا قوت صبياني، فقال: هيئي طعامك واصبحي سراجك ونومي صبيانك إذا ارادوا عشاء , فهيات طعامها واصبحت سراجها ونومت صبيانها، ثم قامت كانها تصلح سراجها فاطفاته , فجعلا يريانه انهما ياكلان فباتا طاويين , فلما اصبح غدا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" ضحك الله الليلة او عجب من فعالكما" , فانزل الله: ويؤثرون على انفسهم ولو كان بهم خصاصة ومن يوق شح نفسه فاولئك هم المفلحون سورة الحشر آية 9.حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَعَثَ إِلَى نِسَائِهِ، فَقُلْنَ: مَا مَعَنَا إِلَّا الْمَاءُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ يَضُمُّ أَوْ يُضِيفُ هَذَا"، فَقَالَ: رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ أَنَا فَانْطَلَقَ بِهِ إِلَى امْرَأَتِهِ، فَقَالَ: أَكْرِمِي ضَيْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: مَا عِنْدَنَا إِلَّا قُوتُ صِبْيَانِي، فَقَالَ: هَيِّئِي طَعَامَكِ وَأَصْبِحِي سِرَاجَكِ وَنَوِّمِي صِبْيَانَكِ إِذَا أَرَادُوا عَشَاءً , فَهَيَّأَتْ طَعَامَهَا وَأَصْبَحَتْ سِرَاجَهَا وَنَوَّمَتْ صِبْيَانَهَا، ثُمَّ قَامَتْ كَأَنَّهَا تُصْلِحُ سِرَاجَهَا فَأَطْفَأَتْهُ , فَجَعَلَا يُرِيَانِهِ أَنَّهُمَا يَأْكُلَانِ فَبَاتَا طَاوِيَيْنِ , فَلَمَّا أَصْبَحَ غَدَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" ضَحِكَ اللَّهُ اللَّيْلَةَ أَوْ عَجِبَ مِنْ فَعَالِكُمَا" , فَأَنْزَلَ اللَّهُ: وَيُؤْثِرُونَ عَلَى أَنْفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ وَمَنْ يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُولَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ سورة الحشر آية 9.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن داود نے بیان کیا، ان سے فضیل بن غزوان نے، ان سے ابوحازم نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ ایک صاحب (خود ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی مراد ہیں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھوکے حاضر ہوئے، آپ نے انہیں ازواج مطہرات کے یہاں بھیجا۔ (تاکہ ان کو کھانا کھلا دیں) ازواج مطہرات نے کہلا بھیجا کہ ہمارے پاس پانی کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کی کون مہمانی کرے گا؟ ایک انصاری صحابی بولے میں کروں گا۔ چنانچہ وہ ان کو اپنے گھر لے گئے اور اپنی بیوی سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مہمان کی خاطر تواضع کر، بیوی نے کہا کہ گھر میں بچوں کے کھانے کے سوا اور کوئی چیز بھی نہیں ہے، انہوں نے کہا جو کچھ بھی ہے اسے نکال دو اور چراغ جلا لو اور بچے اگر کھانا مانگتے ہیں تو انہیں سلا دو۔ بیوی نے کھانا نکال دیا اور چراغ جلا دیا اور اپنے بچوں کو (بھوکا) سلا دیا، پھر وہ دکھا تو یہ رہی تھیں جیسے چراغ درست کر رہی ہوں لیکن انہوں نے اسے بجھا دیا، اس کے بعد دونوں میاں بیوی مہمان پر ظاہر کرنے لگے کہ گویا وہ بھی ان کے ساتھ کھا رہے ہیں، لیکن ان دونوں نے (اپنے بچوں سمیت رات) فاقہ سے گزار دی، صبح کے وقت جب وہ صحابی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم دونوں میاں بیوی کے نیک عمل پر رات کو اللہ تعالیٰ ہنس پڑا یا (یہ فرمایا کہ اسے) پسند کیا، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی «ويؤثرون على أنفسهم ولو كان بهم خصاصة ومن يوق شح نفسه فأولئك هم المفلحون‏» اور وہ (انصار) ترجیح دیتے ہیں اپنے نفسوں کے اوپر (دوسرے غریب صحابہ کو) اگرچہ وہ خود بھی فاقہ ہی میں ہوں اور جو اپنی طبیعت کے بخل سے محفوظ رکھا گیا سو ایسے ہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔

Narrated Abu Huraira: A man came to the Prophet. The Prophet sent a messenger to his wives (to bring something for that man to eat) but they said that they had nothing except water. Then Allah's Apostle said, "Who will take this (person) or entertain him as a guest?" An Ansar man said, "I." So he took him to his wife and said to her, "Entertain generously the guest of Allah's Apostle " She said, "We have got nothing except the meals of my children." He said, "Prepare your meal, light your lamp and let your children sleep if they ask for supper." So she prepared her meal, lighted her lamp and made her children sleep, and then stood up pretending to mend her lamp, but she put it off. Then both of them pretended to be eating, but they really went to bed hungry. In the morning the Ansari went to Allah's Apostle who said, "Tonight Allah laughed or wondered at your action." Then Allah revealed: "But give them (emigrants) preference over themselves even though they were in need of that And whosoever is saved from the covetousness Such are they who will be successful." (59.9)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 142

   صحيح البخاري3798عبد الرحمن بن صخررجلا أتى النبي فبعث إلى نسائه فقلن ما معنا إلا الماء فقال رسول الله من يضم أو يضيف هذا فقال رجل من الأنصار أنا فانطلق به إلى امرأته فقال أكرمي ضيف رسول الله فقالت ما عندنا إلا قوت صبياني

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3798  
3798. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی ﷺ کے پاس آیا تو آپ نے اپنی بیویوں کی طرف پیغام بھیجا۔ انہوں نے جواب دیا کہ ہمارے پاس تو پانی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کون ہے جو اس کو اپنے ساتھ لے جائے یا (فرمایا کہ کون ہے جو) اس کی ضیافت کرے؟ ایک انصاری شخص نے کہا: میں (اس کی مہمانی کروں گا)، چنانچہ وہ شخص اسے اپنے ساتھ لے کر اپنی بیوی کے پاس گیا اور کہا کہ رسول اللہ ﷺ کے مہمان کی خوب خاطر مدارت کرو۔ وہ کہنے لگی: ہمارے پاس تو اپنے بچوں کے کھانے کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ انصاری نے کہا: تم کھانا تیار کر کے چراغ جلا دینا اور بچے (جب کھانا مانگیں تو انہیں) بہلا کر سلا دینا، چنانچہ اس نے کھانا تیار کر کے چراغ روشن کیا اور بچوں کو بہلا کر سلا دیا۔ پھر اس طرح اٹھی جیسے چراغ درست کر رہی ہو لیکن اس کو گل کر دیا۔ ان دونوں نے مہمان کو یہ باور کرایا جیسے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3798]
حدیث حاشیہ:
مجموعی طورپر انصار کی فضیلت ثابت ہوئی۔
حدیث اور باب میں یہی مطابقت ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3798   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3798  
3798. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی ﷺ کے پاس آیا تو آپ نے اپنی بیویوں کی طرف پیغام بھیجا۔ انہوں نے جواب دیا کہ ہمارے پاس تو پانی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کون ہے جو اس کو اپنے ساتھ لے جائے یا (فرمایا کہ کون ہے جو) اس کی ضیافت کرے؟ ایک انصاری شخص نے کہا: میں (اس کی مہمانی کروں گا)، چنانچہ وہ شخص اسے اپنے ساتھ لے کر اپنی بیوی کے پاس گیا اور کہا کہ رسول اللہ ﷺ کے مہمان کی خوب خاطر مدارت کرو۔ وہ کہنے لگی: ہمارے پاس تو اپنے بچوں کے کھانے کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ انصاری نے کہا: تم کھانا تیار کر کے چراغ جلا دینا اور بچے (جب کھانا مانگیں تو انہیں) بہلا کر سلا دینا، چنانچہ اس نے کھانا تیار کر کے چراغ روشن کیا اور بچوں کو بہلا کر سلا دیا۔ پھر اس طرح اٹھی جیسے چراغ درست کر رہی ہو لیکن اس کو گل کر دیا۔ ان دونوں نے مہمان کو یہ باور کرایا جیسے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3798]
حدیث حاشیہ:

مفسرین نے اس آیت کریمہ کی مختلف شان نزول بیان کی ہیں۔
بہر حال امام بخاری ؒ کے بیان کردہ واقعے کو ترجیح حاصل ہے۔

اس میں انصار کی فضیلت بیان ہوئی ہے کہ وہ خود ضرورت مند ہونے کے باوجود بھی دوسروں کے کام کرتے اور اپنی ضروریات پر دوسروں کو ترجیح دیتے ہیں۔

حافظ ابن حجر ؒ نے اس حدیث میں بیان کردہ صفت "ضحك" کی تاویل کی ہے جبکہ اسلاف کا موقف یہ ہے کہ اس طرح صفات کو اللہ تعالیٰ کے لیے اس طرح ثابت کیا جائے جیسا کہ اس کی شان کے شایان ہو، اس کی کوئی تاویل نہ کی جائے۔
شارحین بخاری نے اس کی تاویل کی ہے۔
وہ اس سے مراد اللہ کی خوشی لیتے ہیں کہ ہنسنے کو خوشی لازم ہے۔
بہرحال حدیث میں اللہ تعالیٰ کے لیے صفت ضحك اور تعجب کا اثبات ہے، اسے بلا تاویل اللہ تعالیٰ کے لیےثابت کیا جائے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3798   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.