الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انصار کے مناقب
The Merits of Al-Ansar
20. بَابُ تَزْوِيجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَدِيجَةَ، وَفَضْلُهَا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا:
20. باب: خدیجہ رضی اللہ عنہا سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شادی اور ان کی فضیلت کا بیان۔
(20) Chapter. The marriage of the Prophet with Khadija ا and her superiority.
حدیث نمبر: 3818
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثني عمر بن محمد بن حسن، حدثنا ابي، حدثنا حفص، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" ما غرت على احد من نساء النبي صلى الله عليه وسلم ما غرت على خديجة , وما رايتها ولكن كان النبي صلى الله عليه وسلم يكثر ذكرها , وربما ذبح الشاة ثم يقطعها اعضاء , ثم يبعثها في صدائق خديجة فربما، قلت: له كانه لم يكن في الدنيا امراة إلا خديجة، فيقول:" إنها كانت وكانت وكان لي منها ولد".حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَسَنٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" مَا غِرْتُ عَلَى أَحَدٍ مِنْ نِسَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا غِرْتُ عَلَى خَدِيجَةَ , وَمَا رَأَيْتُهَا وَلَكِنْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكْثِرُ ذِكْرَهَا , وَرُبَّمَا ذَبَحَ الشَّاةَ ثُمَّ يُقَطِّعُهَا أَعْضَاءً , ثُمَّ يَبْعَثُهَا فِي صَدَائِقِ خَدِيجَةَ فَرُبَّمَا، قُلْتُ: لَهُ كَأَنَّهُ لَمْ يَكُنْ فِي الدُّنْيَا امْرَأَةٌ إِلَّا خَدِيجَةُ، فَيَقُولُ:" إِنَّهَا كَانَتْ وَكَانَتْ وَكَانَ لِي مِنْهَا وَلَدٌ".
مجھ سے عمر بن محمد بن حسن نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے حفص نے بیان کیا، ان سے ہشام نے ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام بیویوں میں جتنی غیرت مجھے خدیجہ رضی اللہ عنہا سے آتی تھی اتنی کسی اور سے نہیں آتی تھی حالانکہ انہیں میں نے دیکھا بھی نہیں تھا، لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کا ذکر بکثرت فرمایا کرتے تھے اور اگر کوئی بکری ذبح کرتے تو اس کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے خدیجہ رضی اللہ عنہا کی ملنے والیوں کو بھیجتے تھے۔ میں نے اکثر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا جیسے دنیا میں خدیجہ رضی اللہ عنہا کے سوا کوئی عورت ہے ہی نہیں! اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے کہ وہ ایسی تھیں اور ایسی تھیں اور ان سے میرے اولاد ہے۔

Narrated `Aisha: I did not feel jealous of any of the wives of the Prophet as much as I did of Khadija though I did not see her, but the Prophet used to mention her very often, and when ever he slaughtered a sheep, he would cut its parts and send them to the women friends of Khadija. When I sometimes said to him, "(You treat Khadija in such a way) as if there is no woman on earth except Khadija," he would say, "Khadija was such-and-such, and from her I had children."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 166

   صحيح البخاري3818عائشة بنت عبد اللهما غرت على أحد من نساء النبي ما غرت على خديجة وما رأيتها ولكن كان النبي يكثر ذكرها ذبح الشاة ثم يقطعها أعضاء ثم يبعثها في صدائق خديجة كأنه لم يكن في الدنيا امرأة إلا خديجة فيقول إنها كانت وكانت وكان لي منها ولد
   صحيح البخاري3816عائشة بنت عبد اللهما غرت على امرأة للنبي ما غرت على خديجة هلكت قبل أن يتزوجني يبشرها ببيت من قصب يذبح الشاة فيهدي في خلائلها منها ما يسعهن
   صحيح مسلم6280عائشة بنت عبد اللهما غرت للنبي على امرأة من نسائه ما غرت على خديجة لكثرة ذكره إياها وما رأيتها قط
   صحيح مسلم6277عائشة بنت عبد اللهما غرت على امرأة ما غرت على خديجة هلكت قبل أن يتزوجني بثلاث سن
   صحيح مسلم6282عائشة بنت عبد اللهاللهم هالة بنت خويلد فغرت فقلت وما تذكر من عجوز من عجائز قريش حمراء الشدقين هلكت في الدهر فأبدلك الله خيرا منها
   صحيح مسلم6278عائشة بنت عبد اللهما غرت على نساء النبي إلا على خديجة وإني لم أدركها إذا ذبح الشاة فيقول أرسلوا بها إلى أصدقاء خديجة رزقت حبها
   جامع الترمذي3875عائشة بنت عبد اللهما غرت على أحد من أزواج النبي ما غرت على خديجة وما بي أن أكون أدركتها وما ذاك إلا لكثرة ذكر رسول الله لها يذبح الشاة فيتتبع بها صدائق خديجة فيهديها لهن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3818  
3818. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے ایک اور روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کی کسی بیوی پر اتنی غیرت نہیں کی جس قدر حضرت خدیجہ‬ ؓ پ‬ر کی، حالانکہ میں نے ان کو دیکھا تک نہیں مگر وجہ یہ تھی کہ نبی ﷺ ان کا بکثرت ذکر کرتے رہتے تھے۔ اور جب آپ کوئی بکری ذبح کرتے تو اس کے ٹکڑے کاٹ کر حضرت خدیجہ‬ ؓ ک‬ی سہیلیوں کو بھیجتے تھے۔ جب کبھی میں آپ سے کہتی کہ گویا دنیا میں کوئی عورت خدیجہ‬ ؓ ک‬ے سوا تھی ہی نہیں تو آپ فرماتے: وہ ایسی تھیں اور ایسی تھیں اور میری اولاد بھی انہی کے بطن سے ہوئی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3818]
حدیث حاشیہ:
اس سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ کی نگاہوں میں ام المومنین حضرت خدیجہ ؓ کا درجہ بہت زیادہ تھا، فی الواقع وہ اسلام اور پیغمبر اسلام ﷺ کی اولین محسنہ تھیں ان کے احسانات کا بدلہ ان کو اللہ ہی دینے والا ہے۔
رضي اللہ عنها وأرضاها۔
(آمین)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3818   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3818  
3818. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے ایک اور روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کی کسی بیوی پر اتنی غیرت نہیں کی جس قدر حضرت خدیجہ‬ ؓ پ‬ر کی، حالانکہ میں نے ان کو دیکھا تک نہیں مگر وجہ یہ تھی کہ نبی ﷺ ان کا بکثرت ذکر کرتے رہتے تھے۔ اور جب آپ کوئی بکری ذبح کرتے تو اس کے ٹکڑے کاٹ کر حضرت خدیجہ‬ ؓ ک‬ی سہیلیوں کو بھیجتے تھے۔ جب کبھی میں آپ سے کہتی کہ گویا دنیا میں کوئی عورت خدیجہ‬ ؓ ک‬ے سوا تھی ہی نہیں تو آپ فرماتے: وہ ایسی تھیں اور ایسی تھیں اور میری اولاد بھی انہی کے بطن سے ہوئی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3818]
حدیث حاشیہ:

غیر ت کے معنی یہ ہیں کہ بیوی اپنے خاوند کے متعلق یہ گمان کرے کہ اس کا خاوند اپنی کسی دوسری بیوی سے زیادہ محبت کرتا ہے۔

حضرت عائشہ ؓ سیدہ خدیجہ ؓ کی بابت غیرت کیا کرتی تھیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ انھیں بکثرت یاد کرتے رہتے تھے۔
حدیث میں وکانت وکانت کے تکرار سے حقیقتاً تثنیہ مراد نہیں بلکہ اس کے ہرتکرار سے حضرت خدیجہ ؓ کے خصائل وفضائل مراد ہیں، یعنی وہ فاضلہ تھیں، عاقلہ تھیں، خدمت گزارتھیں اور فرض شناس تھیں وغیرہ نیز رسول اللہ ﷺ ان کی مدح وتعریف کرتے رہتے اور ان کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعائے مغفرت کرتے رہتے یہ وہ اسباب تھے جن کی وجہ سے سید ہ عائشہ ؓ غیرت کیا کرتی تھیں۔

بعض کے پوچھنے پررسول اللہ ﷺ نے جواب دیاکہ حضرت خدیجہ ؓ مجھ پر ایمان لائیں جبکہ لوگوں نے میرے ساتھ کفر کیا۔
انھوں نے میری تصدیق کی جبکہ لوگوں نے مجھے جھٹلایا۔
انھوں نے مال کے ذریعے سے میری مدد کی جبکہ لوگوں نے مجھے محروم کردیا اور اللہ تعالیٰ نے ان سے مجھے اولاد دی جبکہ دوسری بیویوں سے میری کوئی اولاد نہیں ہوئی۔
واضح رہے کہ حضرت زینب ؓ، رقیہ ؓ، ام کلثوم ؓ، فاطمہ ؓ، عبداللہ ؓ اور قاسم ؓ۔
حضرت خدیجہ ؓ ہی کے بطن اطہر سے تھے، صرف آپ کے لخت جگرابراہیم ؓ آپ کی لونڈی ماریہ قبطیہ ؓ سے پیدا ہوئے تھے۔
حضرت خدیجہ ؓ واحد عورت ہیں کہ جب وہ ایمان لائیں تو اس وقت ساری زمین میں ان کے گھر کے علاوہ کوئی بیت اسلام نہ تھا۔
حدیث میں ہے:
انھیں جنت میں موتیوں کا گھر دیا جائےگا۔
یہ بھی باب مشاکلت سے ہے، یعنی فعل کی جزا اسی قسم کے فعل سے دی جائے اگرچہ وہ کتنی ہی اشرف واعلیٰ ہو۔
بہرحال رسول اللہ ﷺ کے ہاں خاتون اول کابہت احترام تھا،یہی وجہ ہے کہ آپ نے ان کی موجودگی میں کسی دوسری عورت سے شادی نہیں کی۔
(فتح الباري: 172/7)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3818   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.