الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
8. بَابُ قَتْلِ أَبِي جَهْلٍ:
8. باب: (بدر کے دن) ابوجہل کا قتل ہونا۔
(8) Chapter. The killing of Abu Jahl.
حدیث نمبر: 3964
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا علي بن عبد الله، قال: كتبت عن يوسف بن الماجشون، عن صالح بن إبراهيم، عن ابيه، عن جده في بدر يعني حديث ابني عفراء.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كَتَبْتُ عَنْ يُوسُفَ بْنِ الْمَاجِشُونِ، عَنْ صَالِحِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ فِي بَدْرٍ يَعْنِي حَدِيثَ ابْنَيْ عَفْرَاءَ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے یوسف بن ماجشون سے یہ حدیث لکھی، انہوں نے صالح بن ابراہیم سے بیان کیا، انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے صالح کے دادا (عبدالرحمٰن بن عوفص) سے، بدر کے بارے میں عفراء کے دونوں بیٹوں کی حدیث مراد لیتے تھے۔

Narrated `Abdur-Rahman bin `Auf: (the grandfather of Salih bin Ibrahim) the story of Badr, namely, the narration regarding the sons of 'Afra'.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 303


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3964  
3964. حضرت صالح بن ابراہیم سے روایت ہے، انہوں نے اپنے باپ سے، پھر اپنے دادا (عبدالرحمٰن بن عوف ؓ) سے عفراء کے دونوں بیٹوں کے بدر (میں کارنامے) کے متعلق یہ حدیث بیان کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3964]
حدیث حاشیہ:
اس روایت کی تفصیل اس طرح ہے:
حضرت عبدالرحمان بن عوف ؓ کہتے ہیں کہ میں غزوہ بدر کے دن صف میں کھڑا تھا، اچانک مڑا تو کیا دیکھتاہوں کہ میرے دائیں بائیں دونوں عمر جوان ہیں۔
میں دل میں تمنا کرنے لگا:
کاش! میرے دائیں بائیں کڑیل جوان ہوتے۔
اتنے میں ایک نے اپنے ساتھی سے چھپ کر مجھے کہا:
چچا جان! مجھے ابوجہل دکھائیں۔
میں نے کہا:
بھتیجے!تم اسے کیا کروگے؟ اس نے کہا:
مجھے بتایا گیا ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کو گالیاں دیتا ہے۔
اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگرمیں نے اسے دیکھ لیا تو میرا وجود اس کے وجود سے الگ نہیں ہوگا یہاں تک کہ جس کی موت پہلے لکھی وہ مرجائے۔
حضرت عبدالرحمان ؓ کہتے ہیں:
مجھے اس کی دلیری پر تعجب ہوا۔
اتنے میں دوسرے شخص نے مجھے اشارے سے متوجہ ہوکر یہی بات کہی۔
میں نے چند لمحوں بعد دیکھا کہ ابوجہل لوگوں کے درمیان چکر لگارہا ہے۔
میں نے اسے دیکھتے ہی کہا:
یہ ہے وہ ابوجہل جس کے متعلق تم مجھ سے ابھی ابھی پوچھ رہے تھے۔
یہ سنتے ہی وہ دونوں اپنی تلواریں لیے جھپٹ پڑے اور اسے مار کرقتل کردیا، پھر پلٹ کر رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
تم میں سے کس نے قتل کیا ہے؟ دونوں نے کہا میں نے قتل کیا ہےآپ نے فرمایا:
تم اپنی اپنی تلواریں صاف کرچکے ہو؟ بولے نہیں۔
آپ نے دونوں کی تلواریں دیکھ کر فرمایا:
تم دونوں نے اسے قتل کیا ہے۔
البتہ ابوجہل کا سازوسامان معاذ بن عمرو بن جموح کو دیا۔
دونوں حملہ آوروں کا نام معاذ بن عمرو بن جموح اور معاذ بن عفراء ہے۔
(صحیح البخاري، فرض الخمس، حدیث: 3141)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3964   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.