الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
8. بَابُ قَتْلِ أَبِي جَهْلٍ:
8. باب: (بدر کے دن) ابوجہل کا قتل ہونا۔
(8) Chapter. The killing of Abu Jahl.
حدیث نمبر: 3971
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، قال: حدثني يوسف بن الماجشون، عن صالح بن إبراهيم بن عبد الرحمن بن عوف، عن ابيه، عنجده عبد الرحمن، قال:" كاتبت امية بن خلف , فلما كان يوم بدر فذكر قتله وقتل ابنه، فقال بلال: لا نجوت إن نجا امية".حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي يُوسُفُ بْنُ الْمَاجِشُونِ، عَنْ صَالِحِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْجَدِّهِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ:" كَاتَبْتُ أُمَيَّةَ بْنَ خَلَفٍ , فَلَمَّا كَانَ يَوْمَ بَدْرٍ فَذَكَرَ قَتْلَهُ وَقَتْلَ ابْنِهِ، فَقَالَ بِلَالٌ: لَا نَجَوْتُ إِنْ نَجَا أُمَيَّةُ".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے یوسف بن ماجشون نے بیان کیا، ان سے صالح بن ابراہیم بن عبدالرحمٰن بن عوف نے، ان سے ان کے والد ابراہیم نے ان کے دادا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے بیان کیا کہ امیہ بن خلف سے (ہجرت کے بعد) میرا عہد نامہ ہو گیا تھا۔ پھر بدر کی لڑائی کے موقع پر انہوں نے اس کے اور اس کے بیٹے (علی) کے قتل کا ذکر کیا۔ بلال نے (جب اسے دیکھ لیا تو) کہا کہ اگر آج امیہ بچ نکلا تو میں آخرت میں عذاب سے بچ نہیں سکوں گا۔

Narrated `Abdur-Rahman bin `Auf: "I had an agreement with Umaiya bin Khalaf (that he would look after my relatives and property in Mecca, and I would look after his relatives and property in Medina)." `Abdur-Rahman then mentioned the killing of Umaiya and his son on the day of Badr, and Bilal said, "Woe to me if Umaiya remains safe (i.e. alive) . "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 310


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3971  
3971. حضرت عبدالرحمٰن بن عوف ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ میں نے امیہ بن خلف سے ایک معاہدہ کیا تھا، اس کے بعد جب بدر کی جنگ ہوئی، پھر انہوں نے امیہ بن خلف اور اس کے بیٹے کے قتل ہونے کا واقعہ ذکر کیا۔ اس دن بلال ؓ نے کہا: اگر آج امیہ (قتل ہونے سے) بچ گیا تو میں (آخرت کے عذاب سے) نجات نہیں پا سکوں گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3971]
حدیث حاشیہ:
(عہد نامہ یہ تھا)
کہ امیہ مکہ میں عبدالرحمن کی جائیداد محفوظ رکھے۔
اس کے عوض عبدالرحمن امیہ کی جائیداد کی مدینہ میں حفاظت کریں گے۔
جنگ بدر میں امیہ کو بچانے کے لیے عبدالرحمن ان کے اوپر گر پڑے تھے مگر مسلمانوں نے تلواروں سے اسے چھلنی بنا دیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3971   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3971  
3971. حضرت عبدالرحمٰن بن عوف ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ میں نے امیہ بن خلف سے ایک معاہدہ کیا تھا، اس کے بعد جب بدر کی جنگ ہوئی، پھر انہوں نے امیہ بن خلف اور اس کے بیٹے کے قتل ہونے کا واقعہ ذکر کیا۔ اس دن بلال ؓ نے کہا: اگر آج امیہ (قتل ہونے سے) بچ گیا تو میں (آخرت کے عذاب سے) نجات نہیں پا سکوں گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3971]
حدیث حاشیہ:

حضرت بلال ؓ ملے میں امیہ بن خلف کے غلام تھے۔
جب وہ مسلمان ہوئے تو امیہ انھیں سخت سزا دینا شروع کردی۔
بالآخر حضرت ابو بکر ؓ نے انھیں خرید کر آزاد کردیا۔

مذکورہ حدیث میں حضرت بلال نے اپنے جذبات کا اظہار اسی وجہ سے کیا تھا۔
اس واقعے کی تفصیل حسب ذیل ہے حضرت عبدالرحمٰن بن عوف ؓ کہتے ہیں کہ میں نے امیہ بن خلف سے ایک تحریری معاہدہ کیا تھا کہ وہ مکے میں میری جائیداد کی حفاظت کرے گا۔
اور میں مدینہ طیبہ میں اس کی جائیداد کو محفوظ رکھو ں گا۔
بدر کے جب لوگ سو گئے تو میں پہاڑ کی طرف نکلا تاکہ حسب معاہدہ اس کی حفاظت کروں۔
اچانک حضرت بلال ؓ نے اسے دیکھا لیا۔
وہ دوڑ کر انصار کے پاس گئے اور کہا:
اگر آج امیہ بچ نکلا تو میری کوئی نجات نہیں۔
اس کے بعد انصار کا ایک گروہ ہمارے تعاقب میں ہو لیا۔
جب مجھے خطرہ لا حق ہوا کہ وہ ہمیں پکڑ لیں گے تو میں نے امیہ کے بیٹے کو چھوڑ دیا تاکہ وہ اس کے قتل میں مشغول ہو جائیں اور میں امیہ کو لے کر نکل جاؤں لیکن انھوں نے اس کے بیٹے کو قتل کر کے جلدی سے ہمارا پیچھا کیا اور ہم سے آملے۔
امیہ بہت بھاری آدمی تھا جب انھوں نے ہمیں پالیا تو میں نے امیہ کو گٹھنوں کے بل لیٹ جانے کا کہا وہ لیٹ گیا تو میں اسے بچانے کے لیے اس پر جھک گیا لیکن انصار نے میرے پیچھے سے اسے تلواریں مارنا شروع کردیں حتی کہ اسے قتل کردیا۔
میرے پاؤں پر بھی اس کی تلوارسے زخم آیا۔
راوی کہتا ہے کہ عبدالرحمٰن بن عوف ؓ بعد میں ہمیں وہ زخم کا نشان دکھایا کرتے تھے۔
(صحیح البخاري، الوکالة، حدیث: 2301)
چونکہ امیہ کو قتل کرتے وقت حضرت بلال ؓ بھی انصار کے ساتھ تلوار مارنے میں شریک تھے۔
اس لیے حضرت بلال ؓ بھی امیہ کے قاتلوں میں شمار ہوتے ہیں امیہ کا ایک دوسرا کردار آئندہ حدیث میں بیان ہو رہا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3971   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.