الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
57. بَابُ غَزْوَةُ الطَّائِفِ فِي شَوَّالٍ سَنَةَ ثَمَانٍ:
57. باب:غزوہ طائف کا بیان جو شوال سنہ ۸ ھ میں ہوا۔
(57) Chapter. The Ghazwa of At-Ta’if was in the month of Shawwal, during the 8th year (of Al-Hijrah).
حدیث نمبر: Q4324
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
قاله موسى بن عقبةقَالَهُ مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ
‏‏‏‏ یہ موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا ہے۔

حدیث نمبر: 4324
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا الحميدي، سمع سفيان، حدثنا هشام، عن ابيه، عن زينب بنت ابي سلمة، عن امها ام سلمة رضي الله عنها: دخل علي النبي صلى الله عليه وسلم وعندي مخنث، فسمعته يقول لعبد الله بن ابي امية:" يا عبد الله، ارايت إن فتح الله عليكم الطائف غدا، فعليك بابنة غيلان، فإنها تقبل باربع، وتدبر بثمان"، وقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا يدخلن هؤلاء عليكن"، قال ابن عيينة: وقال ابن جريج: المخنث هيت.حدثنا محمود، حدثنا ابو اسامة، عن هشام بهذا، وزاد: وهو محاصر الطائف يومئذ.حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، سَمِعَ سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّهَا أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدِي مُخَنَّثٌ، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ:" يَا عَبْدَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ الطَّائِفَ غَدًا، فَعَلَيْكَ بِابْنَةِ غَيْلَانَ، فَإِنَّهَا تُقْبِلُ بِأَرْبَعٍ، وَتُدْبِرُ بِثَمَانٍ"، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَدْخُلَنَّ هَؤُلَاءِ عَلَيْكُنَّ"، قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ: وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: الْمُخَنَّثُ هِيتٌ.حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا، وَزَادَ: وَهُوَ مُحَاصِرُ الطَّائِفِ يَوْمَئِذٍ.
ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم نے سفیان بن عیینہ سے سنا، ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے، ان سے زینب بنت ابی سلمہ نے اور ان سے ان کی والدہ ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے تو میرے پاس ایک مخنث بیٹھا ہوا تھا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا کہ وہ عبداللہ بن امیہ سے کہہ رہا تھا کہ اے عبداللہ! دیکھو اگر کل اللہ تعالیٰ نے طائف کی فتح تمہیں عطا فرمائی تو غیلان بن سلمہ کی بیٹی (بادیہ نامی) کو لے لینا وہ جب سامنے آتی ہے تو پیٹ پر چار بل اور پیٹھ موڑ کر جاتی ہے تو آٹھ بل دکھائی دیتے ہیں (یعنی بہت موٹی تازہ عورت ہے) تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ لوگ اب تمہار ے گھر میں نہ آیا کریں۔ ابن عیینہ نے بیان کیا کہ ابن جریج نے کہا، اس مخنث کا نام ہیت تھا۔ ہم سے محمود نے بیان کیا، ان سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے اسی طرح بیان کیا اور یہ اضافہ کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت طائف کا محاصرہ کئے ہوئے تھے۔

Narrated Um Salama: The Prophet came to me while there was an effeminate man sitting with me, and I heard him (i.e. the effeminate man) saying to `Abdullah bin Abi Umaiya, "O `Abdullah! See if Allah should make you conquer Ta'if tomorrow, then take the daughter of Ghailan (in marriage) as (she is so beautiful and fat that) she shows four folds of flesh when facing you, and eight when she turns her back." The Prophet then said, "These (effeminate men) should never enter upon you (O women!)." Ibn Juraij said, "That effeminate man was called Hit." Narrated Hisham: The above narration and added extra, that at that time, the Prophet, was besieging Taif.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 613

   صحيح البخاري5235زينب بنت عبد اللهلا يدخلن هذا عليكن
   صحيح البخاري5887زينب بنت عبد اللهلا يدخلن هؤلاء عليكن
   صحيح البخاري4324زينب بنت عبد اللهأرأيت إن فتح الله عليكم الطائف غدا فعليك بابنة غيلان فإنها تقبل بأربع وتدبر بثمان وقال النبي لا يدخلن هؤلاء عليكن
   صحيح مسلم5690زينب بنت عبد اللهلا يدخل هؤلاء عليكم
   سنن أبي داود4929زينب بنت عبد اللهأخرجوهم من بيوتكم
   سنن ابن ماجه1902زينب بنت عبد اللهإن يفتح الله الطائف غدا دللتك على امرأة تقبل بأربع وتدبر بثمان فقال رسول الله أخرجوه من بيوتكم
   سنن ابن ماجه2614زينب بنت عبد اللهأخرجوهم من بيوتكم
   مسندالحميدي299زينب بنت عبد اللهلا يدخلن هؤلاء عليكم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1902  
´ہیجڑوں کا بیان۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے، وہاں ایک ہیجڑے کو سنا جو عبداللہ بن ابی امیہ سے کہہ رہا تھا: اگر اللہ کل طائف کو فتح کر دے گا تو میں تم کو ایک عورت بتاؤں گا جو سامنے آتی ہے چار سلوٹوں کے ساتھ اور پیچھے مڑتی ہے آٹھ سلوٹوں کے ساتھ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے اپنے گھروں سے باہر نکال دو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1902]
اردو حاشہ:
فوائدو مسائل:

(1)
مخنث دو طرح کے ہوتے ہیں:
ایک وہ جو پیدائشی طور پر صنفی طاقت سے محروم ہوتے ہیں اور ان میں اس قسم کے جذبات بھی نہیں ہوتے۔
دوسرے جو مرادانہ صفات کے حامل ہونے کے باوجود زنانہ وضع قطع اختیار کرتے ہیں۔
پہلی قسم کے افراد اگر صنفی امور سے بالکل غافل ہوں اور ان کی توجہ صرف کھانے پینے کی طرف ہو تو ان سے پردہ کرنے کے حکم میں سختی نہیں البتہ اگر وہ صنفی امور سے واقف ہوں اور اس قسم کی بات چیت میں دلچسپی رکھتے ہوں تو ان سے عام مردوں کی طرح پردہ کرنا چاہیے۔

(2)
جو شخص پیدائشی طور پر مرد ہو لیکن وہ عورتوں کا لباس پہنے اور ان کی سی وضع قطع اختیار کرے اسے گھر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔
مرد ہو کر عورت بننا لعنت کا باعت ہے۔

(3)
غیر محرم مرد یا مخنث کو بے جھجک عورتوں کے پاس نہیں چلے جانا چاہیے۔
اگر وہ آجائے تو عورتوں کو چاہیے کہ پردہ کرلیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1902   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4929  
´ہجڑوں کے حکم کا بیان۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ہاں تشریف لائے ان کے پاس ایک ہجڑا بیٹھا ہوا تھا اور وہ ان کے بھائی عبداللہ سے کہہ رہا تھا: اگر کل اللہ طائف کو فتح کرا دے تو میں تمہیں ایک عورت بتاؤں گا، کہ جب وہ سامنے سے آتی ہے تو چار سلوٹیں لے کر آتی ہے، اور جب پیٹھ پھیر کر جاتی ہے تو آٹھ سلوٹیں لے کر جاتی ہے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں اپنے گھروں سے نکال دو ۱؎۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: «تقبل بأربع» کا مطلب ہے عورت کے پیٹ میں چار سلوٹیں ہوتی ہیں یعنی پیٹ میں چربی چھا جانے کی وجہ سے خوب موٹی اور تیار ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4929]
فوائد ومسائل:
فسادی مزاج افراد کو گھروں میں آنے جانے کا موقع دینا معاشرے میں فساد بڑھانے کا ذریعہ ہے۔
اس لیے اپنے گھروں کو ان سے پاک صاف رکھنا ضروری ہے۔
تو موجودہ دور کے ریڈیو، ٹی وی، وی سی آر، ڈش، کیبل، نیز عریاں تصاویر والے رسالے اخبارات رسالے سبھی اسی ضمن میں آتے ہیں اور فی الواقع ان چیزوں کے نا گفتہ بہ اثرات بھی ہمارے گھروں اور ماحول میں نمایاں ہیں۔
و إلی اللہ المشتکی۔
ان سے چھُٹکارا حاصل کرنا واجب ہے۔
باب نمبر 54: گڑیوں سے کھیلنے کا بیان۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4929   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4324  
4324. حضرت ام سلمہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میرے ہاں نبی ﷺ تشریف لائے تو میرے پاس ایک مخنث بیٹھا ہوا تھا۔ میں نے سنا کہ وہ حضرت عبداللہ بن امیہ سے کہہ رہا تھا: اے عبداللہ! دیکھ اگر کل اللہ تعالٰی تمہیں طائف میں فتح عطا کرے تو غیلان کی بیٹی پر قبضہ کر لینا کیونکہ جب وہ آتی ہے تو اس کے آگے چار بل پڑتے ہیں اور جب جاتی ہے تو آٹھ بل دکھائی دیتے ہیں۔ یہ سن کر نبی ﷺ نے فرمایا: آئندہ یہ لوگ (مخنث) تمہارے گھروں میں نہ آیا کریں۔ ابن عیینہ نے ابن جریج کے حوالے سے بیان کیا کہ اس مخنث کا نام "ہیت" تھا۔ ایک روایت میں اس چیز کا اضافہ ہے کہ آپ ﷺ اس وقت طائف کا محاصرہ کیے ہوئے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4324]
حدیث حاشیہ:

قبیلہ ہوازن کے لوگ غزوہ حنین سے شکست کھا کر اوطاس آئے۔
یہاں سے منہ کی کھائی تو طائف میں قلعہ بند ہوگئے۔
آس پاس کی بستیوں سے سامان خورد نوش (کھانے پینے کا سامان)
جمع کر کے خود محصور کر لیا تو رسول اللہ ﷺ نے طائف کا محاصرہ کرنا ضروری خیال کیا۔
حدیث میں مذکورواقعہ اسی محاصرے کے دوران میں پیش آیا۔

حضرت عبد اللہ بن امیہ ؓ جو حضرت ام سلمہ ؓ کے بھائی تھے فتح مکہ کے وقت حضرت ابو سفیان بن حارث ؓ کے ساتھ مسلمان ہوئے تھے۔
مخنث انھی کا آزاد کیا ہوا تھا رسول اللہ ﷺ نے اسے بے ضررخیال کرکے گھر میں آنے جانے کی اجازت دے رکھی تھی۔
جب اس نے رسول اللہ ﷺ کے سامنے حضرت عبد اللہ بن امیہ ؓ کو بادیہ بنت غیلان کے اوصاف بتائے اور اس کے موٹا پے کو مخصوص انداز میں بیان کیا تو پتہ چلا کہ یہ لوگ بھی عورتوں کے معاملے میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں گویا دل پھینک قسم کے لوگ ہیں تو رسول اللہ ﷺ نے ان کے گھر آنے جانے پر پابندی لگا دی بلکہ مدینہ طیبہ آنے کے بعد اسے مدینے سے نکال دیا۔
جب رسول اللہ ﷺ وفات پاگئے تو حضرت ابو بکر ؓ نے اسے واپس لانے سے انکار کردیا۔
جب حضرت عمر ؓ خلیفہ منتخب ہوئے تو ان سے گزارش کی گئی کہ ہیبت ضعیف اور کمزور ہو چکا ہے اسے صرف اتنی اجازت دیں کہ جمعے کے دن مدینے آجایا کرے اور لوگوں سے آٹھ دن کے اخراجات جمع کر کے اپنی جگہ چلاجایا کرے تو آپ نے اسے اس قدر اجازت دے دی۔
(عمدة القاري: 298/12)

حضرت ام سلمہ بنت امیہ ؓ کے بھائی حضرت عبد اللہ بن امیہ ؓ غزوہ طائف میں شہید ہو گئے۔
انھیں نامعلوم طرف سے تیرلگا جو جان لیوا ثابت ہوا۔
(فتح الباري: 55/8)
۔
۔
نوٹ:
۔
عربوں کے ہاں موٹی عورت پسندیدہ ہے۔
بادیہ بنت غیلان بھی فربہ اور خوب موٹی تازی تھی ہیبت مخنث نے اس کے موٹا پے کو جس انداز سے بیان کیا امام بخاری ؒ نے اس کی کوبصورت توجیہ کی ہے کہ موٹا ہونے کی وجہ سے اس کے پیٹ پر چار شکن پڑتے ہیں تو پچھلی طرف سے چار دائیں جانب اور چار بائیں جانب معلوم ہوتے ہیں اس طرح پچھلی طرف آٹھ شکن بن جاتے ہیں۔
(صحیح البخاري، اللباس، حدیث: 5857)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4324   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.