حدثني إسحاق، اخبرنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن همام، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تقوم الساعة حتى تطلع الشمس من مغربها، فإذا طلعت ورآها الناس، آمنوا اجمعون، وذلك حين لا ينفع نفسا إيمانها"، ثم قرا الآية.حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا، فَإِذَا طَلَعَتْ وَرَآهَا النَّاسُ، آمَنُوا أَجْمَعُونَ، وَذَلِكَ حِينَ لَا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا"، ثُمَّ قَرَأَ الْآيَةَ.
مجھ سے اسحاق نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدالرزاق نے خبر دی، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں ہمام نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی، جب تک سورج مغرب سے نہ طلوع ہو لے۔ جب مغرب سے سورج طلوع ہو گا اور لوگ دیکھ لیں گے تو سب ایمان لائیں گے لیکن یہ وقت ہو گا جب کسی کو اس کا ایمان نفع نہ دے گا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی تلاوت کی۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Messenger said, "The hour will not be established till the sun rises from the West; and when it rises (from the West) and the people see it, they all will believe. And that is (the time) when no good will it do to a soul to believe then." Then he recited the whole Verse (6.158)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 160
لا تقوم الساعة حتى تطلع الشمس من مغربها فإذا طلعت فرآها الناس آمنوا أجمعون فذلك حين لا ينفع نفسا إيمانها لم تكن آمنت من قبل أو كسبت في إيمانها خيرا تقومن الساعة وقد نشر الرجلان ثوبهما بينهما فلا يتبايعانه ولا يطويانه لتقومن الساعة وقد انصرف الرجل بل
لا تقوم الساعة حتى تطلع الشمس من مغربها فإذا طلعت من مغربها آمن الناس كلهم أجمعون فيومئذ لا ينفع نفسا إيمانها لم تكن آمنت من قبل أو كسبت في إيمانها خيرا
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4068
´پچھم سے سورج نکلنے کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”اس وقت تک قیامت قائم نہ ہو گی جب تک سورج پچھم سے نہ نکلے گا، جب سورج کو پچھم سے نکلتے دیکھیں گے تو روئے زمین کے سب لوگ ایمان لے آئیں گے، لیکن یہ ایسا وقت ہو گا کہ اس وقت جو پہلے سے ایمان نہیں رکھتے تھے، ان کا ایمان لانا کچھ فائدہ نہ دے گا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4068]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) سورج کا مغرب سے طلوع ہونا آسمان کے نظام میں تبدیلی اور اس کے خاتمے کے قریب آنے کا واضح اشارہ ہے۔
(2) اس نشانی کے ظاہر ہونے کے بعد کسی کی توبہ قبول نہیں ہوگی، البتہ مومنوں کے نیک اعمال باقی رہیں گے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4068
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4312
´قیامت کی نشانیوں کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک سورج پچھم سے نہ نکل آئے، تو جب سورج نکلے گا اور لوگ اس کو دیکھ لیں گے تو جو بھی روئے زمین پر ہو گا ایمان لے آئے گا، لیکن یہی وہ وقت ہو گا جب کسی کو بھی جو اس سے پہلے ایمان نہ لے آیا ہو اور اپنے ایمان میں خیر نہ کما لیا ہو اس کا ایمان فائدہ نہ دے گا۔“[سنن ابي داود/كتاب الملاحم /حدیث: 4312]
فوائد ومسائل: ایمان وہی مفید اور مقبول ہے جو بالغیب ہو حقائق آخرت کا مشاہدہ کر لینے کے بعد ایمان کسی طور مفید نہیں ہو گا۔ آخرت میں بھی کفار یہی کہیں گے: اے ہمارے رب! ہم نے دیکھ لیا اور سن لیا اب ہمیں واپس لوٹا دے تو نیک عمل کریں گے ہم نے یقین کر لیا ہے۔ السجدہ 12، لیکن دنیا میں دوبارہ آنا ممکن نہی ہوگا۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4312
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4636
4636. حضرت ابوہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک سورج مغرب سے طلوع نہیں ہو گا۔ پھر جب سورج مغرب سے طلوع ہو گا اور لوگ اسے دیکھ لیں گے تو سب ایمان لے آئیں گے، حالانکہ اس وقت کا ایمان سود مند نہیں ہو گا۔“ پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4636]
حدیث حاشیہ: 1۔ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "تین علامتیں ایسی ہیں کہ جب وہ ظاہر ہوں گی تو کسی کو اس کا ایمان نفع نہ دے گا جبکہ وہ پہلے ایمان نہیں لایا ہوگا اس نے ا پنے ایمان کی حالت میں اچھے کام نہیں کیے ہوں گے۔ ان میں سےایک سورج کا مغرب سے طلوع ہونا، دوسرا دجال کا ظاہر ہونا اور تیسرا دابۃ الارض کا نکلنا ہے۔ " (صحیح المسلم، الإیمان، حدیث: 398(158) 2۔ ان علامات میں سے ظہور دجال اور دابة الارض کا خروج قرب قیامت کی دلیل ہے اور مغرب سے آفتاب کا نکلنا وجود قیامت کی دلیل ہوگی اور اسی وقت سے توبہ کا دروازہ بند کردیاجائے گا۔ وجود قیامت سے پہلے اللہ رب العالمین علامات قیامت ظاہر فرمائے گا جنھیں اشراط الساعة کہا جاتا ہے تاکہ بندے تائب ہوکر اللہ کی طرف رجوع کریں، پھر جب اللہ تعالیٰ قیامت برپا کرنا چاہے گا تو سب سے پہلے آفتاب مشرق کی بجائے مغرب سے طلوع ہوگا، اس سے یہ اشارہ ہوگا کہ جو قوانین قدرت دنیا کے موجودہ نظام میں کار فرما ہیں، ان کی میعاد ختم ہونے کا وقت آپہنچا ہے۔ پھر جب قرب قیامت کے تمام نشانات کا مجموعہ متحقق ہوگا تو وجود قیامت کا آغاز ہوگا، اس کے بعد ہر چیز کے مشاہدے کا آغاز ہوگا تو توبہ کا دروازہ بند کر دیا جائے گا۔ واللہ المستعان۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4636