الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
1. بَابُ: {وَلاَ تُخْزِنِي يَوْمَ يُبْعَثُونَ} :
1. باب: آیت کی تفسیر ”ابراہیم نے یہ بھی دعا کی تھی کہ یا اللہ! مجھے رسوا نہ کرنا اس دن جب حساب کے لیے سب جمع کئے جائیں گے“۔
(1) Chapter. “And disgrace me not on the day when (all the creatures) will be resurrected." (V.26:87)
حدیث نمبر: 4769
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا إسماعيل، حدثنا اخي، عن ابن ابي ذئب، عن سعيد المقبري، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" يلقى إبراهيم اباه، فيقول: يا رب، إنك وعدتني ان لا تخزيني يوم يبعثون، فيقول الله: إني حرمت الجنة على الكافرين".حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا أَخِي، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَلْقَى إِبْرَاهِيمُ أَبَاهُ، فَيَقُولُ: يَا رَبِّ، إِنَّكَ وَعَدْتَنِي أَنْ لَا تُخْزِيَنِي يَوْمَ يُبْعَثُونَ، فَيَقُولُ اللَّهُ: إِنِّي حَرَّمْتُ الْجَنَّةَ عَلَى الْكَافِرِينَ".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے بھائی (عبدالحمید) نے بیان کیا، ان سے ابن ابی ذئب نے، ان سے سعید مقبری نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابراہیم علیہ الصلٰوۃ والسلام اپنے والد سے (قیامت کے دن) جب ملیں گے تو اللہ تعالیٰ سے عرض کریں گے کہ اے رب! تو نے وعدہ کیا تھا کہ تو مجھے اس دن رسوا نہیں کرے گا جب سب اٹھائے جائیں گے لیکن اللہ تعالیٰ جواب دے گا کہ میں نے جنت کو کافروں پر حرام قرار دے دیا ہے۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, Abraham will meet his father (on the Day of Resurrection) and will say, 'O my Lords You promised me that You would not let me in disgrace on the Day when people will be resurrected.' Allah will say, 'I have forbidden Paradise to the non-believers."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 292

   صحيح البخاري3350عبد الرحمن بن صخريلقى إبراهيم أباه آزر يوم القيامة وعلى وجه آزر قترة وغبرة فيقول له إبراهيم ألم أقل لك لا تعصني فيقول أبوه فاليوم لا أعصيك فيقول إبراهيم يا رب إنك وعدتني أن لا تخزيني يوم يبعثون فأي خزي أخزى من أبي الأبعد فيقول الله إني حرمت الجنة على الكافرين ثم يقال يا إ
   صحيح البخاري4769عبد الرحمن بن صخريلقى إبراهيم أباه فيقول يا رب إنك وعدتني أن لا تخزيني يوم يبعثون فيقول الله إني حرمت الجنة على الكافرين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 4769  
´ابراہیم علیہ السلام کی والد کے لیے دعا `
«. . . عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَلْقَى إِبْرَاهِيمُ أَبَاهُ، فَيَقُولُ: يَا رَبِّ، إِنَّكَ وَعَدْتَنِي أَنْ لَا تُخْزِيَنِي يَوْمَ يُبْعَثُونَ، فَيَقُولُ اللَّهُ: إِنِّي حَرَّمْتُ الْجَنَّةَ عَلَى الْكَافِرِينَ . . .»
. . . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابراہیم علیہ الصلٰوۃ والسلام اپنے والد سے (قیامت کے دن) جب ملیں گے تو اللہ تعالیٰ سے عرض کریں گے کہ اے رب! تو نے وعدہ کیا تھا کہ تو مجھے اس دن رسوا نہیں کرے گا جب سب اٹھائے جائیں گے لیکن اللہ تعالیٰ جواب دے گا کہ میں نے جنت کو کافروں پر حرام قرار دے دیا ہے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ: 4769]

فوائد و مسائل:
اس حدیث کے بہت سے شواہد ہیں مثلاً:
«كتاب التفسير للنسائي [ح395] وسنده حسن»
«كشف الاستار في زوائد البزار [22/1ح97] و سنده حسن»
اس صحیح حدیث کو قرآن مقدس کے خلاف قرار دینا اسی شخص کا کام ہو سکتا ہے جو قرآن اور حدیث دونوں سے تہی دامن اور کنگلا ہو۔
یہ کہنا کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے تو براءت کر دی تھی اس بات کے منافی نہیں ہے کہ قیامت کے دن جب وہ اپنے والد کو دیکھیں گے تو پدری رشتے کہ وجہ سے جو کہ فطری امر ہے اپنے باپ کو جہنم کے عذاب سے بچانے کی کوشش کریں گے مگر اللہ رب العالمین کے دربار میں یہ کوشش کامیاب نہیں ہو گی۔
معلوم ہوا کہ اللہ کے سامنے انبیاء اور اولیاء سب مجبور ہیں، ہوتا وہی ہے جو اللہ چاہتا ہے۔
   توفيق الباري في تطبيق القرآن و صحيح بخاري، حدیث\صفحہ نمبر: 33   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4769  
4769. حضرت ابوہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: حضرت ابراہیم ؑ جب قیامت کے دن اپنے باپ سے ملیں گے تو اللہ تعالٰی سے عرض کریں گے: اے میرے رب! تو نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ جس دن لوگ اٹھائے جائیں گے اس دن تو مجھے رسوا نہیں کرے گا۔ تو اللہ تعالٰی انہیں جواب دے گا: میں نے جنت کافروں پر حرام کر دی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4769]
حدیث حاشیہ:
آذر کو جنت نہ مل سکے گی مگر اللہ پاک حضرت ابراہیم علیہ السلام کو رسوائی سے بچانے کے لئے آذر کی شکل بدل کر اسے دوزخ میں ڈال دے گا تاکہ عام طور پر محشر میں اس کی پہچان ہو کر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے لئے شرمندگی کا سبب نہ ہو۔
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ قیامت کے دن انبیائے کرام کی شفاعت صرف ان ہی کے حق میں مفید ہوگی جن کے لئے اللہ کی رحمت شامل حال ہو گی۔
آیت ﴿وَلَا يَشْفَعُونَ إِلَّا لِمَنِ ارْتَضَى﴾ (الأنبیاء: 28)
کا یہی مفہوم ہے۔
اللھم ارزقنا شفاعة حبیبك محمد صلی اللہ علیه وسلم یوم القیامة آمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4769   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4769  
4769. حضرت ابوہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: حضرت ابراہیم ؑ جب قیامت کے دن اپنے باپ سے ملیں گے تو اللہ تعالٰی سے عرض کریں گے: اے میرے رب! تو نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ جس دن لوگ اٹھائے جائیں گے اس دن تو مجھے رسوا نہیں کرے گا۔ تو اللہ تعالٰی انہیں جواب دے گا: میں نے جنت کافروں پر حرام کر دی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4769]
حدیث حاشیہ:
قیامت کے دن حضرت ابراہیم علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے سامنے عرض کریں گے کہ اے باری تعالیٰ! قیامت کے دن مجھے تمام اولین اورآخرین کے سامنے یوں رسوا نہ کرنا باپ سزا پا رہا ہو اور بیٹا کھڑا دیکھ رہا ہو۔
قیامت کےدن حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے باپ کو دیکھیں گے کہ اس کے منہ پر سیاہی اورگرد وغبار چڑھ رہا ہوگا۔
اس وقت اپنے والد سے کہیں گے:
میں نے تمھیں نہ کہا تھا کہ میری نافرمانی نہ کرو۔
باپ کہے گا:
آج کے بعد میں تمہاری نافرمانی نہیں کروں گا۔
پھرحضرت ابراہیم علیہ السلام اللہ تعالیٰ سے عرض کریں گے:
اے میرے رب! اس سے بڑھ کر ذلت اور کیا ہوسکتی ہے کہ میرا باپ ذلیل ہو رہا ہے اور تیری رحمت سے محروم ہے، پھر اللہ تعالیٰ حضرت ابراہیم علیہ السلام سے کہیں گے:
ذرا اپنے پاؤں تو دیکھو۔
وہ دیکھیں گے تو گندگی میں لتھڑا ہوا ایک بجو نظر آئے گا، پھر اس کے پاؤں سے پکڑ کر اس بجو کو جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔
(صحیح البخاري، أحادیث الأنبیاء، حدیث: 3350)
یعنی ان کا باپ جہنم میں داخل ہوگا لیکن اللہ تعالیٰ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو رسوائی سے بچانے کے لیے ان کے باپ کی صورت مسخ کرکے بجو کی شکل میں اسے جہنم رسید کرے گا تاکہ دوسرے لوگوں کے سامنے اس کی شناخت ہو کر حضرت ابراہیم علیہ السلام کی رسوائی اور شرمندگی کا سبب نہ بنے۔
واللہ المستعان۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4769   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.