الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
1. بَابُ قَوْلِهِ: {فَلاَ تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ} :
1. باب: آیت کی تفسیر ”کسی مومن کو علم نہیں جو جو سامان (جنت میں) ان کے لیے پوشیدہ کر کے رکھے گئے ہیں جو ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک بنیں گے“۔
(1) Chapter. The Statement of Allah: “No person knows what is kept hidden for them of joy..." (V.32:17)
حدیث نمبر: Q4779
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال مجاهد: مهين: ضعيف نطفة الرجل، ضللنا: هلكنا، وقال ابن عباس: الجرز التي لا تمطر إلا مطرا لا يغني عنها شيئا، يهد: يبين.وَقَالَ مُجَاهِدٌ: مَهِينٍ: ضَعِيفٍ نُطْفَةُ الرَّجُلِ، ضَلَلْنَا: هَلَكْنَا، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: الْجُرُزُ الَّتِي لَا تُمْطَرُ إِلَّا مَطَرًا لَا يُغْنِي عَنْهَا شَيْئًا، يَهْدِ: يُبَيِّنْ.
‏‏‏‏ مجاہد نے کہا کہ «مهين‏» کا معنی ناتواں کمزور (یا حقیر) مراد مرد کا نطفہ ہے۔ «ضللنا‏» کے معنی ہم تباہ ہوئے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «جرز» وہ زمین جہاں بالکل کم بارش ہوتی ہے جس سے کچھ فائدہ نہیں ہوتا (یا سخت اور خشک زمیں) «يهد‏» کے معنی ہم بیان کرتے ہیں۔

حدیث نمبر: 4779
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: قال الله تبارك وتعالى:" اعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رات، ولا اذن سمعت، ولا خطر على قلب بشر"، قال ابو هريرة: اقرءوا إن شئتم: فلا تعلم نفس ما اخفي لهم من قرة اعين سورة السجدة آية 17، وحدثنا علي، قال: حدثنا سفيان، حدثنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، قال: قال الله مثله، قيل لسفيان رواية، قال: فاي شيء.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى:" أَعْدَدْتُ لِعِبَادِي الصَّالِحِينَ مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ، وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ، وَلَا خَطَرَ عَلَى قَلْبِ بَشَرٍ"، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: اقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ: فَلا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ سورة السجدة آية 17، وَحَدَّثَنَا عَلِيٌّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ اللَّهُ مِثْلَهُ، قِيلَ لِسُفْيَانَ رِوَايَةً، قَالَ: فَأَيُّ شَيْءٍ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ میں نے اپنے صالح اور نیک بندوں کے لیے وہ چیزیں تیار کر رکھی ہیں جنہیں کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے سنا اور نہ کسی کے گمان و خیال میں وہ آئی ہیں۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر چاہو تو اس آیت کو پڑھ لو «فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين‏» کہ سو کسی کو نہیں معلوم جو جو سامان آنکھوں کی ٹھنڈک کا ان کے لیے جنت میں چھپا کر رکھا گیا ہے۔ علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے، پہلی حدیث کی طرح۔ سفیان سے پوچھا گیا کہ یہ آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث روایت کر رہے ہیں یا اپنے اجتہاد سے فرما رہے ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ (اگر یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث نہیں ہے) تو پھر اور کیا ہے؟ ابومعاویہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے اور ان سے صالح نے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے (آیت مذکورہ میں) قرآت (صیغہ جمع کے ساتھ) پڑھا ہے۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Messenger said, "Allah said, 'I have prepared for my pious worshipers such things as no eye has ever seen, no ear has ever heard of, and nobody has ever thought of." Abu Huraira added: If you wish you can read:-- 'No soul knows what is kept hidden (in reserve) for them of joy as reward for what they used to do.' 32.17.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 302

   صحيح البخاري3244عبد الرحمن بن صخرأعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر اقرءوا إن شئتم فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين
   صحيح البخاري4779عبد الرحمن بن صخرأعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر ذخرا بله ما أطلعتم عليه قرأ فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين جزاء بما كانوا يعملون
   صحيح البخاري7498عبد الرحمن بن صخرأعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر
   صحيح مسلم7134عبد الرحمن بن صخرأعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر ذخرا بله ما أطلعكم الله عليه
   صحيح مسلم7133عبد الرحمن بن صخرأعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر مصداق ذلك في كتاب الله فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين جزاء بما كانوا يعملون
   صحيح مسلم7134عبد الرحمن بن صخرأعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر
   جامع الترمذي3292عبد الرحمن بن صخرأعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر اقرءوا إن شئتم فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين جزاء بما كانوا يعملون
   جامع الترمذي3197عبد الرحمن بن صخرأعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر تصديق ذلك في كتاب الله فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين جزاء بما كانوا يعملون
   سنن ابن ماجه4328عبد الرحمن بن صخرأعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر ومن بله ما قد أطلعكم الله عليه اقرءوا إن شئتم فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين جزاء بما كانوا يعملون
   المعجم الصغير للطبراني803عبد الرحمن بن صخرأعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر
   صحيفة همام بن منبه31عبد الرحمن بن صخرأعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر
   مسندالحميدي1167عبد الرحمن بن صخر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4328  
´جنت کے احوال و صفات کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل فرماتا ہے: میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ نعمت تیار کر رکھی ہے جسے نہ کسی آنکھ نے دیکھا، نہ کسی کان نے سنا، اور نہ کسی آدمی کے دل میں اس کا خیال آیا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ان نعمتوں کے علاوہ جو تم کو اللہ تعالیٰ نے بتائی ہیں اور بھی نعمتیں ہیں، اگر تم چاہتے ہو تو یہ آیت پڑھو: «فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين جزاء بما كانوا يعملون» کوئی نفس نہیں جانتا ہے کہ اس کے لیے کیا آنکھوں کی ٹھنڈک چھپا کر رکھی گئی ہے، یہ بدلہ ہے اس کے نیک اعمال کا (سورۃ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4328]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
انسان انھی نعمتوں کا تصور کر سکتا ہے جو اسے حاصل ہوں یا ان سے ملتی جلتی نعمتوں کا تصور کر سکتا ہے۔
جبکہ جنت کی نعمتیں ان سے بلکل منفرد اور انوکھی ہیں۔

(2)
جنت کی بہت سی نعمتیں ایسی ہیں جنکی ہم نام اشیاء دنیا میں پائی جاتی ہیں مثلاً مختلف پھل اور میوے پرندوں کا گوشت طرح طرح کے مشروبات وغیرہ ان میں بھی دنیا کی نعمت اور جنت کی نعمت میں زمین آسمان کا فرق ہے۔
ان کے علاوہ بھی ایسی نعمتیں ہیں جن کا ہم تصور ہی نہیں کر سکتے۔
کیونکہ وہ دنیا کی نعمتوں سے کسی طرح بھی مشابہ نہیں ہیں۔

(3)
کسی آنکھ نے نہیں دیکھیں۔
اس سے مراد انسان اور جن ہیں۔
انھوں نے یہ نعمتیں نہ دیکھیں نہ سنیں جو حضرات فوت یا شہید ہوکر جنت میں پہنچ گئے وہ ان نعمتون سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔

(4)
جنت کی ہر نعمت خالص مسرت اور خوشی کا باعث ھے۔
دنیا کی چیزوں کی طرح ان کے حصول کے لیے تکلیف و مشقت اور حصول کے بعد گم ہونے، چوری ہونے یا ختم ہونے کا خطرہ یا ان کے استعمال کے کچھ ضمنی ناپسندیدہ اثرات جیسے زیادہ کھا لینے سے پیٹ کی تکلیف وغیرہ بلکل نہیں۔

(5)
قرآن مجید کے بعض الفاظ کو ایک سے زیادہ طریقوں سے پڑھا جا سکتا ہے۔
لیکن اس کے لیے ضروری ہے۔
کہ وہ طریقہ معتبر انداز سے مروی ہو۔
علمائے قرات و تجوید نے ایسے کلمات اورانکو پڑھنے کے طریقے بیان کر دیے ہیں۔
ان سے ہٹ کر پڑھنا جائز نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4328   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3197  
´سورۃ السجدہ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: میں نے اپنے نیک صالح بندوں کے لیے ایسی چیز تیار کی ہے جسے کسی آنکھ نے نہ دیکھا ہے نہ کسی کان نے سنا ہے نہ کسی کے دل میں اس کا خیال گزرا ہے، اس کی تصدیق کتاب اللہ (قرآن) کی اس آیت «فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين جزاء بما كانوا يعملون» کوئی شخص نہیں جانتا جو ہم نے ان کے (صالح) اعمال کے بدلے ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک (کے لیے) پوشیدہ رکھ رکھی ہے (السجدۃ: ۱۶)، سے ہوتی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3197]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کوئی شخص نہیں جانتا جو ہم نے ان کے (صالح) اعمال کے بدلے ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک (کے لیے) پوشیدہ رکھ رکھی ہے (السجدۃ: 16)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3197   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.