الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
1. بَابُ: {وَتَقُولُ هَلْ مِنْ مَزِيدٍ} :
1. باب: آیت کی تفسیر ”اور وہ جہنم کہے گی کہ کچھ اور بھی ہے؟“۔
(1) Chapter. Allah’s Statement: “...It (Hell) will say: ’Are there any more (to come)?’ ” (V.50:30)
حدیث نمبر: Q4848
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
رجع بعيد: رد، فروج: فتوق واحدها فرج من حبل الوريد وريداه في حلقه، والحبل حبل العاتق، وقال مجاهد: ما تنقص الارض: من عظامهم، تبصرة: بصيرة، حب الحصيد: الحنطة، باسقات: الطوال، افعيينا: افاعيا علينا حين انشاكم وانشا خلقكم، وقال قرينه: الشيطان الذي قيض له، فنقبوا: ضربوا، او القى السمع، لا يحدث نفسه بغيره: رقيب عتيد، رصد: سائق وشهيد، الملكان كاتب وشهيد، شهيد: شاهد بالغيب من لغوب: النصب، وقال غيره: نضيد: الكفرى ما دام في اكمامه ومعناه منضود بعضه على بعض، فإذا خرج من اكمامه، فليس بنضيد، وإدبار النجوم، وادبار السجود، كان عاصم يفتح التي في ق ويكسر التي في الطور ويكسران جميعا وينصبان، وقال ابن عباس: يوم الخروج يوم يخرجون إلى البعث من القبور.رَجْعٌ بَعِيدٌ: رَدٌّ، فُرُوجٍ: فُتُوقٍ وَاحِدُهَا فَرْجٌ مِنْ حَبْلِ الْوَرِيدِ وَرِيدَاهُ فِي حَلْقِهِ، وَالْحَبْلُ حَبْلُ الْعَاتِقِ، وَقَالَ مُجَاهِدٌ: مَا تَنْقُصُ الْأَرْضُ: مِنْ عِظَامِهِمْ، تَبْصِرَةً: بَصِيرَةً، حَبَّ الْحَصِيدِ: الْحِنْطَةُ، بَاسِقَاتٍ: الطِّوَالُ، أَفَعَيِينَا: أَفَأَعْيَا عَلَيْنَا حِينَ أَنْشَأَكُمْ وَأَنْشَأَ خَلْقَكُمْ، وَقَالَ قَرِينُهُ: الشَّيْطَانُ الَّذِي قُيِّضَ لَهُ، فَنَقَّبُوا: ضَرَبُوا، أَوْ أَلْقَى السَّمْعَ، لَا يُحَدِّثُ نَفْسَهُ بِغَيْرِهِ: رَقِيبٌ عَتِيدٌ، رَصَدٌ: سَائِقٌ وَشَهِيدٌ، الْمَلَكَانِ كَاتِبٌ وَشَهِيدٌ، شَهِيدٌ: شَاهِدٌ بِالْغَيْبِ مِنْ لُغُوبٍ: النَّصَبُ، وَقَالَ غَيْرُهُ: نَضِيدٌ: الْكُفُرَّى مَا دَامَ فِي أَكْمَامِهِ وَمَعْنَاهُ مَنْضُودٌ بَعْضُهُ عَلَى بَعْضٍ، فَإِذَا خَرَجَ مِنْ أَكْمَامِهِ، فَلَيْسَ بِنَضِيدٍ، وَإِدْبَارِ النُّجُومِ، وَأَدْبَارِ السُّجُودِ، كَانَ عَاصِمٌ يَفْتَحُ الَّتِي فِي ق وَيَكْسِرُ الَّتِي فِي الطُّورِ وَيُكْسَرَانِ جَمِيعًا وَيُنْصَبَانِ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: يَوْمَ الْخُرُوجِ يَوْمَ يَخْرُجُونَ إِلَى الْبَعْثِ مِنَ الْقُبُورِ.
‏‏‏‏ «رجع بعيد‏» یعنی دنیا کی طرف پھر جانا دور از قیاس ہے۔ «فروج‏» کے معنی سوراخ روزن، «فرج‏» کی جمع ہے۔ «وريد» حلق کی رگ۔ اور «جمل» مونڈھے کی رگ۔ مجاہد نے کہا «ما تنقص الأرض‏» سے ان کی ہڈیاں مراد ہیں جن کو زمین کھا جاتی ہے۔ «تبصرة‏» کے معنی راہ دکھانا۔ «حب الحصيد‏» گیہوں کے دانے۔ «باسقات‏» لمبی لمبی بال۔ «أفعيينا‏» کیا ہم اس سے عاجز ہو گئے ہیں۔ «قال قرينه‏» میں «قرين‏» سے شیطان (ہمزاد) مراد ہے جو ہر آدمی کے ساتھ لگا ہوا ہے۔ «فنقبوا‏ فى البلاد» یعنی شہروں میں پھرے، دورہ کیا۔ «أو ألقى السمع‏» کا یہ مطلب ہے کہ دل میں دوسرا کچھ خیال نہ کرے، کان لگا کر سنے۔ «افعيينا بالخلق الاول» یعنی جب تم کو شروع میں پیدا کیا تو کیا اس کے بعد ہم عاجز بن گئے اب دوبارہ پیدا نہیں کر سکتے؟ «سائق» اور «شهيد‏» دو فرشتے ہیں ایک لکھنے والا دوسرا گواہ۔ «شهيد‏» سے مراد یہ ہے کہ دل لگا کر سنے۔ «لغوب‏» تھکن۔ مجاہد کے سوا اوروں نے کہا «نضيد‏» وہ گابھا ہے، جب تک وہ پتوں کے غلاف میں چھپا رہے۔ «نضيد‏» اس کو اس لیے کہتے ہیں کہ وہ تہ بہ تہ ہوتا ہے جب درخت کا گابھا غلاف سے نکل آئے تو پھر اس کو «نضيد‏» نہیں کہیں گے۔ «أدبار النجوم» (جو سورۃ الطور میں ہے) اور «أدبار السجود» جو اس سورت میں ہے۔ تو عاصم سورۃ ق میں ( «أدبار» کو) برفتحہ الف اور سورۃ الطور میں بہ کسرہ الف پڑھتے ہیں۔ بعضوں نے دونوں جگہ بہ کسرہ الف پڑھا ہے بعضوں نے دونوں جگہ برفتحہ الف پڑھا ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «يوم الخروج» سے وہ دن مراد ہے جس دن قبروں سے نکلیں گے۔

حدیث نمبر: 4848
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن ابي الاسود، حدثنا حرمي بن عمارة، حدثنا شعبة، عن قتادة، عن انس رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" يلقى في النار، وتقول: هل من مزيد؟ حتى يضع قدمه، فتقول: قط قط".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي الْأَسْوَدِ، حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يُلْقَى فِي النَّارِ، وَتَقُولُ: هَلْ مِنْ مَزِيدٍ؟ حَتَّى يَضَعَ قَدَمَهُ، فَتَقُولُ: قَطْ قَطْ".
ہم سے عبداللہ بن ابی الاسود نے بیان کیا، کہا ہم سے حرمی نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جہنم میں دوزخیوں کو ڈالا جائے گا اور وہ کہے گی «هل من مزيد‏.‏» کہ کچھ اور بھی ہے؟ یہاں تک کہ اللہ رب العزت اپنا قدم اس پر رکھے گا اور وہ کہے گی کہ بس بس۔

Narrated Anas: The Prophet said, "The people will be thrown into the (Hell) Fire and it will say: "Are there any more (to come)?' (50.30) till Allah puts His Foot over it and it will say, 'Qati! Qati! (Enough Enough!)'"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 371

   صحيح البخاري4848أنس بن مالكيلقى في النار وتقول هل من مزيد حتى يضع قدمه فتقول قط قط
   صحيح البخاري7384أنس بن مالكلا يزال يلقى فيها وتقول هل من مزيد حتى يضع فيها رب العالمين قدمه فينزوي بعضها إلى بعض ثم تقول قد قد بعزتك وكرمك لا تزال الجنة تفضل حتى ينشئ الله لها خلقا فيسكنهم فضل الجنة
   صحيح البخاري6661أنس بن مالكلا تزال جهنم تقول هل من مزيد حتى يضع رب العزة فيها قدمه فتقول قط قط وعزتك ويزوى بعضها إلى بعض
   صحيح مسلم7179أنس بن مالكلا تزال جهنم تقول هل من مزيد حتى يضع فيها رب العزة قدمه فتقول قط قط وعزتك ويزوى بعضها إلى بعض
   صحيح مسلم7179أنس بن مالكلا تزال جهنم يلقى فيها وتقول هل من مزيد حتى يضع رب العزة فيها قدمه فينزوي بعضها إلى بعض وتقول قط قط بعزتك وكرمك لا يزال في الجنة فضل حتى ينشئ الله لها خلقا فيسكنهم فضل الجنة
   جامع الترمذي3272أنس بن مالكلا تزال جهنم تقول هل من مزيد حتى يضع فيها رب العزة قدمه فتقول قط قط وعزتك ويزوى بعضها إلى بعض

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3272  
´سورۃ قٓ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہنم کہتی رہے گی «هل من مزيد» کوئی اور (جہنمی) ہو تو لاؤ، (ڈال دو اسے میرے پیٹ میں) (قٓ: ۳۰)، یہاں تک کہ اللہ رب العزت اپنا قدم اس میں رکھ دے گا، اس وقت جہنم «قط قط» بس، بس کہے گی اور قسم ہے تیری عزت و بزرگی کی (اس کے بعد) جہنم کا ایک حصہ دوسرے حصے میں ضم ہو جائے گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3272]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کوئی اور (جہنمی) ہو تو لاؤ،
(ڈال دو اسے میرے پیٹ میں) (قٓ: 30)

2؎:
یعنی ایک حصہ دوسرے حصہ سے چمٹ کر یکجا ہو جائے گا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3272   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.