الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
2. بَابُ: {اتَّخَذُوا أَيْمَانَهُمْ جُنَّةً} يَجْتَنُّونَ بِهَا:
2. باب: آیت کی تفسیر یعنی ”ان لوگوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا رکھا ہے یعنی جس سے وہ اپنے نفاق کی پردہ پوشی کرتے ہیں“۔
(2) Chapter. “They have made their oaths a screen (for their hypocrisy).” (V.63:2)
حدیث نمبر: 4901
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا آدم بن ابي إياس، حدثنا إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن زيد بن ارقم رضي الله عنه، قال:" كنت مع عمي، فسمعت عبد الله بن ابي ابن سلول، يقول: لا تنفقوا على من عند رسول الله حتى ينفضوا، وقال ايضا: لئن رجعنا إلى المدينة ليخرجن الاعز منها الاذل، فذكرت ذلك لعمي، فذكر عمي لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فارسل رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى عبد الله بن ابي واصحابه، فحلفوا ما قالوا، فصدقهم رسول الله صلى الله عليه وسلم وكذبني، فاصابني هم لم يصبني مثله قط، فجلست في بيتي، فانزل الله عز وجل إذا جاءك المنافقون إلى قوله هم الذين يقولون لا تنفقوا على من عند رسول الله إلى قوله ليخرجن الاعز منها الاذل سورة المنافقون آية 1 - 8، فارسل إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقراها علي، ثم قال:" إن الله قد صدقك".حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كُنْتُ مَعَ عَمِّي، فَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ ابْنَ سَلُولَ، يَقُولُ: لَا تُنْفِقُوا عَلَى مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّى يَنْفَضُّوا، وَقَالَ أَيْضًا: لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَمِّي، فَذَكَرَ عَمِّي لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ وَأَصْحَابِهِ، فَحَلَفُوا مَا قَالُوا، فَصَدَّقَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَذَّبَنِي، فَأَصَابَنِي هَمٌّ لَمْ يُصِبْنِي مِثْلُهُ قَطُّ، فَجَلَسْتُ فِي بَيْتِي، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ إِلَى قَوْلِهِ هُمُ الَّذِينَ يَقُولُونَ لا تُنْفِقُوا عَلَى مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ إِلَى قَوْلِهِ لَيُخْرِجَنَّ الأَعَزُّ مِنْهَا الأَذَلَّ سورة المنافقون آية 1 - 8، فَأَرْسَلَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَرَأَهَا عَلَيَّ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ قَدْ صَدَّقَكَ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اسرائیل بن یونس نے بیان کیا، انہوں نے کہا ان سے ابواسحاق سبیعی نے بیان کیا اور ان سے زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں اپنے چچا (سعد بن عبادہ یا عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہما) کے ساتھ تھا میں نے عبداللہ بن ابی ابن سلول کو کہتے سنا کہ جو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہیں ان پر خرچ مت کرو تاکہ وہ ان کے پاس سے بھاگ جائیں۔ یہ بھی کہا کہ اگر اب ہم مدینہ لوٹ کر جائیں گے تو عزت والا وہاں سے ذلیلوں کو نکال کر باہر کر دے گا۔ میں نے اس کی یہ بات چچا سے آ کر کہی اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن ابی اور اس کے ساتھیوں کو بلوایا انہوں نے قسم کھا لی کہ ایسی کوئی بات انہوں نے نہیں کہی تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ان کو سچا جانا اور مجھ کو جھوٹا سمجھا۔ مجھے اس اتنا صدمہ پہنچا کہ ایسا کبھی نہیں پہنچا ہو گا پھر میں گھر کے اندر بیٹھ گیا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ سورت نازل کی «إذا جاءك المنافقون‏» سے «هم الذين يقولون لا تنفقوا على من عند رسول الله‏» اور آیت «ليخرجن الأعز منها الأذل‏» تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلوایا اور میرے سامنے اس سورت کی تلاوت کی پھر فرمایا کہ اللہ نے تمہارے بیان کو سچا کر دیا ہے۔

Narrated Zaid bin Arqam: I was with my uncle and I heard `Abdullah bin Ubai bin Salul, saying, "Don't spend on those who are with Allah's Messenger that they may disperse and go away from him." He also said, "If we return to Medina, surely, the more honorable will expel the meaner." So I informed my uncle of that and then my uncle informed Allah's Messenger thereof. Allah's Messenger sent for `Abdullah bin Ubai and his companions. They swore that they did not say anything of that sort Allah's Messenger deemed their statement true and rejected mine. Thereof I became as distressed as I have never been before, and stayed at home. Then Allah revealed (Surat Al-Munafiqin): 'When the hypocrites come to you.....(63.1) They are the ones who say: Spend nothing on those who are with Allah's Messenger ..(63.7) Verily the more honorable will expel therefrom the meaner..' (63.7-8) Allah's Messenger sent for me and recited that Sura for me and said, "Allah has confirmed your statement." 'That is because they believed, then disbelieved, so a seal was set on their hearts, therefore they understand not.' (63.3)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 424

   صحيح البخاري4904زيد بن أرقمالله قد صدقك
   صحيح البخاري4901زيد بن أرقمالله قد صدقك
   صحيح البخاري4900زيد بن أرقمالله قد صدقك يا زيد
   صحيح البخاري4902زيد بن أرقمالله قد صدقك ونزل هم الذين يقولون لا تنفقوا
   صحيح مسلم7024زيد بن أرقمأنزل الله تصديقي إذا جاءك المنافقون
   جامع الترمذي3312زيد بن أرقملئن رجعنا إلى المدينة ليخرجن الأعز منها الأذل
   جامع الترمذي3313زيد بن أرقملئن رجعتم إلى المدينة ليخرجن الأعز منها الأذل
   جامع الترمذي3314زيد بن أرقملئن رجعنا إلى المدينة ليخرجن الأعز منها الأذل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3314  
´سورۃ منافقین سے بعض آیات کی تفسیر۔`
حکم بن عیینہ کہتے ہیں کہ میں محمد بن کعب قرظی کو چالیس سال سے زید بن ارقم رضی الله عنہ سے روایت کرتے سن رہا ہوں کہ غزوہ تبوک میں عبداللہ بن ابی نے کہا: اگر ہم مدینہ لوٹے تو عزت والے لوگ ذلت والوں کو مدینہ سے ضرور نکال باہر کریں گے، وہ کہتے ہیں: میں یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا، اور آپ کو یہ بات بتا دی (جب اس سے بازپرس ہوئی) تو وہ قسم کھا گیا کہ اس نے تو ایسی کوئی بات کہی ہی نہیں ہے، میری قوم نے مجھے ملامت کی، لوگوں نے کہا: تجھے اس طرح کی (جھوٹ) بات کہنے سے کیا ملا؟ میں گھر آ گیا، رنج و غم میں ڈوبا ہوا لیٹ گیا، پھر نب۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3314]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
وہی لوگ تھے جو کہتے تھے ان لوگوں پر خرچ نہ کرو،
جو رسول اللہ ﷺ کے پاس ہیں یہاں تک کہ وہ منتشر ہو جائیں (المنافقون: 7)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3314   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4901  
4901. حضرت زید بن ارقم ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں اپنے چچا کے ہمراہ تھا، میں نے رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی کو یہ کہتے سنا کہ جو لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس جمع ہیں ان پر تم خرچ مت کرو تاکہ وہ ان کے پاس سے بھاگ جائیں۔ اور یہ بھی کہا: یقینا اگر ہم مدینہ واپس جائیں گے تو عزت والا وہاں سے ذلیل لوگوں کو نکال کر باہر کر دے گا۔ میں نے اپنے چچا سے ان باتوں کا ذکر کیا، انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے یہ باتیں کہہ دیں۔ رسول اللہ ﷺ نے عبداللہ بن ابی اور اس کے ساتھیوں کو بلایا تو انہوں نے قسم اٹھا کر کہہ دیا کہ ہم نے کوئی ایسی بات نہیں کی۔ رسول اللہ ﷺ نے انہیں سچا سمجھا اور مجھے جھوٹا خیال کیا۔ مجھے اس کا اتنا صدمہ پہنچا کہ ایسا کبھی نہیں پہنچا ہو گا۔ میں تو اپنے گھر میں بیٹھ گیا، پھر اللہ تعالٰی نے یہ آیات نازل فرمائیں: ﴿إِذَا جَآءَكَ ٱلْمُنَـٰفِقُونَ۔۔۔ لَيُخْرِجَنَّ ٱلْأَعَزُّ مِنْهَا ٱلْأَذَلَّ﴾ اس کے بعد رسول اللہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4901]
حدیث حاشیہ:
آیات مذکورہ کا شان نزول یہ ہے کہ ایک سفر میں دو شخص لڑ پڑے ایک مہاجرین سے اور ایک انصار کا۔
دونوں نے اپنی حمایت کے لیے اپنی جماعت کو پکارا جس پر خاصہ ہنگامہ ہوگیا۔
یہ خبر رئیس منافقین عبداللہ بن ابی کو پہنچی کہنے لگا اگر ہم ان مہا جرین کو اپنے شہر میں جگہ نہ دیتے تو ہم سے مقابلہ کیوں کرتے، تم ہی خبر گیری کرتے ہو تو یہ لوگ رسول اللہ کے ساتھ جمع رہتے ہیں خبر گیری چھوڑ دو ابھی خرچ سے تنگ آکر متفرق ہی ہو جائیں گے اور سب مجمع بچھڑ جائے گا یہ بھی کہا کہ اس سفر سے واپس ہو کر ہم مدینہ پہنچیں تو جس کا اس شہر میں زور و اقتدار ہے چاہئے کہ ذلیل بے قدروں کو نکال دے (یعنی ہم جو معزز لوگ ہیں ذلیل مسلمانوں کو نکال دیں گے)
ایک صحابی حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہما نے یہ باتیں سن کر حضرت کے پاس نقل کرا دیں۔
آپ نے عبداللہ بن ابی وغیرہ سے تحقیق کی تو قسمیں کھانے لگے کہ زید بن ارقم (رضی اللہ عنہما)
نے ہماری دشمنی سے جھوٹ بولا ہے۔
لوگ زید پر آوازیں کسنے لگے وہ بےچارے سخت نادم تھے اس وقت یہ آیات نازل ہوئیں، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے زید کو فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تجھے سچا کر دیا۔
روایات میں ہے کہ عبداللہ بن ابی کے وہ الفاظ کہ عزت والا ذلیل کو ذلت کے ساتھ نکال دے گا جب اس کے بیٹے حضرت عبداللہ بن عبداللہ بن ابی کو پہنچے، جو مخلص مسلمان تھے تو باپ کے سامنے تلوار لے کر کھڑے ہو گئے بولے جب تک اقرار نہ کرے گا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عزت والے ہیں اور تو ذلیل ہے زندہ نہ چھوڑوں گا اور نہ مدینہ میں گھسنے دوں گا آخر اقرار کرا کر چھوڑا۔
عبداللہ بن ابی نے مسلمانوں کو ذلیل اور اپنے آپ کو اور دیگر منافقین کو عزت دار سمجھا حالانکہ یہ کم بخت عزت اور عزت داری کا اصول بھی نہیں سمجھتے، اصل عزت وہ ہے جو زوال پذیر نہ ہو۔
مال سرکاری نوکری تجارت وغیرہ یہ سب زوال پذیر ہیں آج کوئی شخص مالدار ہے تو کل نہیں آج کوئی سرکاری عہدہ پر ہے تو کل معزول ہے اس لئے ان لوگوں کی عزت اصل نہیں۔
اصل عزت الله کی ہے اور رسول کی ہے اور صالحین کی ہے جو شخص ایمان کی وجہ سے معزز ہیں چاہے۔
امیر ہوں یا غریب اس میں کچھ فرق نہیں، ان کے علماء فقراءعزت کے مستحق ہیں، وہ سب مومنین میں داخل ہیں مگر منافق لوگ جانتے نہیں ہیں کہ عزت کیا شے ہے، مسلمانو! تم جانتے ہو کہ ان منافقوں کا یہ گھمنڈ دو وجہ سے ہے ایک قوت بازو سے یعنی یہ جانتے ہیں کہ ہم مالدار ہیں۔
دوم یہ ہے کہ ہم اولاد والے بھی ہیں ہم جہاں کھڑے ہو جائیں ہماری قوت ہمارے ساتھ ہے یہ باتیں غرور کی ہیں پس تم مال اور اولاد کا گھمنڈ نہ کرنا کیونکہ یہ چیزیں آنے اور جانے والی ہیں، ان پر گھمنڈ کرنا اور اترانا نہ چاہئے بلکہ شکر کرنا چاہئے پس تم مسلمان ایسے افعال مکروہ سے بچتے رہا کرو اور منافقوں کی طرح بخل نہ کیا کرو۔
(ثنائی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4901   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4901  
4901. حضرت زید بن ارقم ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں اپنے چچا کے ہمراہ تھا، میں نے رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی کو یہ کہتے سنا کہ جو لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس جمع ہیں ان پر تم خرچ مت کرو تاکہ وہ ان کے پاس سے بھاگ جائیں۔ اور یہ بھی کہا: یقینا اگر ہم مدینہ واپس جائیں گے تو عزت والا وہاں سے ذلیل لوگوں کو نکال کر باہر کر دے گا۔ میں نے اپنے چچا سے ان باتوں کا ذکر کیا، انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے یہ باتیں کہہ دیں۔ رسول اللہ ﷺ نے عبداللہ بن ابی اور اس کے ساتھیوں کو بلایا تو انہوں نے قسم اٹھا کر کہہ دیا کہ ہم نے کوئی ایسی بات نہیں کی۔ رسول اللہ ﷺ نے انہیں سچا سمجھا اور مجھے جھوٹا خیال کیا۔ مجھے اس کا اتنا صدمہ پہنچا کہ ایسا کبھی نہیں پہنچا ہو گا۔ میں تو اپنے گھر میں بیٹھ گیا، پھر اللہ تعالٰی نے یہ آیات نازل فرمائیں: ﴿إِذَا جَآءَكَ ٱلْمُنَـٰفِقُونَ۔۔۔ لَيُخْرِجَنَّ ٱلْأَعَزُّ مِنْهَا ٱلْأَذَلَّ﴾ اس کے بعد رسول اللہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4901]
حدیث حاشیہ:

جن قسموں کو منافقین بطورڈھال استعمال کرتے تھے وہ کئی طرح کی ہوسکتی ہیں، مثلاً:
۔
وہ قسمیں جو عام طور پر منافق اپنے ایمان کا یقین دلانے کے لیے کھایا کرتے تھے۔
۔
وہ قسمیں جو منافق اپنی منافقانہ حرکت کے پکڑے جانے پر کھایا کرتے تھے تاکہ مسلمانوں کو یقین دلائیں کہ وہ حرکت انھوں نے منافقت کی بنا پر نہیں کی تھی۔
۔
وہ قسمیں بھی ہوسکتی ہیں جورئیس المنافقین عبداللہ بن ابی ملعون نے حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی دی ہوئی خبر کو جھٹلانے کے لیے کھائی تھیں۔

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس آیت کے تحت یہ واقعہ بیان کر کے اپنا رجحان بیان کیا ہے کہ ان قسموں سے مراد قسمیں وہ ہیں جو منافقوں نے زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جھوٹا قرار دینے کے لیے اٹھائی تھیں۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4901   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.