الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
3. بَابُ: {وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَى بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا فَلَمَّا نَبَّأَتْ بِهِ وَأَظْهَرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ عَرَّفَ بَعْضَهُ وَأَعْرَضَ عَنْ بَعْضٍ فَلَمَّا نَبَّأَهَا بِهِ قَالَتْ مَنْ أَنْبَأَكَ هَذَا قَالَ نَبَّأَنِيَ الْعَلِيمُ الْخَبِيرُ} :
3. باب: آیت کی تفسیر ”اور جب نبی نے ایک بات اپنی بیوی سے فرما دی پھر جب آپ کی بیوی نے وہ بات کسی اور بیوی کو بتا دی اور اللہ نے نبی کو اس کی خبر دی تو نبی نے اس کا کچھ حصہ بتلا دیا اور کچھ سے اعراض فرمایا، پھر جب نبی نے اس بیوی کو وہ بات بتلا دی تو وہ کہنے لگیں کہ آپ کو کس نے اس کی خبر دی ہے آپ نے فرمایا کہ مجھے علم رکھنے والے اور خبر رکھنے والے اللہ نے خبر دی ہے“۔
(3) Chapter. “And (remember) when the Prophet (ﷺ) disclosed a matter in confidence to one of his wives (Hafsa)... (up to)... The All-Aware.” (V.66:3)
حدیث نمبر: Q4914
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
فيه عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم.فِيهِ عَائِشَةُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
‏‏‏‏ اس باب میں عائشہ رضی اللہ عنہا کی بھی ایک حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے۔

حدیث نمبر: 4914
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا علي، حدثنا سفيان، حدثنا يحيى بن سعيد، قال: سمعت عبيد بن حنين، قال: سمعت ابن عباس رضي الله عنهما، يقول: اردت ان اسال عمر بن الخطاب رضي الله عنه، فقلت: يا امير المؤمنين، من المراتان اللتان تظاهرتا على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فما اتممت كلامي حتى، قال:" عائشة وحفصة".حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ حُنَيْنٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: أَرَدْتُ أَنْ أَسْأَلَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقُلْتُ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، مَنِ الْمَرْأَتَانِ اللَّتَانِ تَظَاهَرَتَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا أَتْمَمْتُ كَلَامِي حَتَّى، قَالَ:" عَائِشَةُ وَحَفْصَةُ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید انصاری نے بیان کیا، کہا میں نے عبید بن حنین سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ سے ایک بات پوچھنے کا ارادہ کیا اور عرض کیا امیرالمؤمنین! وہ کون دو عورتیں تھیں جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ستانے کے لیے منصوبہ بنایا تھا؟ ابھی میں نے اپنی بات پوری بھی نہیں کی تھی کہ انہوں نے کہا وہ عائشہ اور حفصہ رضی اللہ عنہما تھیں۔

Narrated Ibn `Abbas: I intended to ask `Umar so I said, "Who were those two ladies who tried to back each other against the Prophet?" I hardly finished my speech when he said, They were `Aisha and Hafsa."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 436

   صحيح البخاري2468عبد الله بن عباسعن المرأتين من أزواج النبي اللتين قال الله لهما إن تتوبا إلى الله فقد صغت قلوبكما
   صحيح البخاري4914عبد الله بن عباسمن المرأتان اللتان تظاهرتا على رسول الله فما أتممت كلامي حتى قال عائشة وحفصة
   صحيح مسلم3695عبد الله بن عباسمن المرأتان من أزواج النبي اللتان قال الله لهما إن تتوبا إلى الله فقد صغت قلوبكما
   صحيح مسلم3692عبد الله بن عباسمن اللتان تظاهرتا على رسول الله من أزواجه فقال تلك حفصة وعائشة
   جامع الترمذي3318عبد الله بن عباسالمرأتين من أزواج النبي اللتين قال الله إن تتوبا إلى الله فقد صغت قلوبكما قال هي عائشة وحفصة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3318  
´سورۃ التحریم سے بعض آیات کی تفسیر۔`
عبیداللہ بن عبداللہ بن ابی ثور کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی الله عنہما کو کہتے ہوئے سنا: میری برابر یہ خواہش رہی کہ میں عمر رضی الله عنہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ان دو بیویوں کے بارے میں پوچھوں جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے «إن تتوبا إلى الله فقد صغت قلوبكما» اے نبی کی دونوں بیویو! اگر تم دونوں اللہ کے سامنے توبہ کر لو (تو بہت بہتر ہے) یقیناً تمہارے دل جھک پڑے ہیں (یعنی حق سے ہٹ گئے ہیں (التحریم: ۴)، (مگر مجھے موقع اس وقت ملا) جب عمر رضی الله عنہ نے حج کیا اور میں نے بھی ان کے ساتھ حج کیا، میں نے ڈول سے پانی ڈال کر ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3318]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے نبی کی دونوں بیویو! اگر تم دونوں اللہ کے سامنے توبہ کر لو (تو بہت بہتر ہے) یقیناً تمہارے دل جھک پڑے ہیں (یعنی حق سے ہٹ گئے ہیں،
(التحریم: 4)

2؎:
مطلب یہ ہے اگر اس حرکت پر نبیﷺعائشہ کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیتے ہیں تو تم بھی اس بھرے میں مت آؤ،
وہ تو تم سے زیادہ حسن وجمال کی مالک ہیں،
ان کا کیا کہنا!۔

3؎:
اے نبی! اپنی بیویوں سے کہہ دیجئے کہ اگر تمہیں دنیا کی زندگی اور اس کی خوش رنگیاں چاہئے،
تو آؤ میں تمہیں کچھ دے دوں،
اورخوش اسلوبی سے تم کو رخصت کر دوں،
اور اگر تمہیں اللہ اور اس کا رسول چاہیں اور آخرت کی بھلائی چاہیں تو بے شک اللہ تعالیٰ نے تم میں سے نیک عمل کرنے والیوں کے لیے اجر عظیم تیار کر رکھا ہے،
(الأحزاب: 28، 29)

نوٹ:
(سند میں بظاہر انقطاع ہے،
اس لیے کہ ایوب بن ابی تمیمہ کیسانی نے عائشہ رضی اللہ عنہا کا زمانہ نہیں پایا،
اور امام مسلم نے اس ٹکڑے کو مستقلاً نہیں ذکر کیا،
بلکہ یہ ابن عباس کی حدیث کے تابع ہے،
اور ترمذی نے ابن عباس کی حدیث کی تصحیح کی ہے،
لیکن اس فقرے کا ایک شاہد مسند احمد میں (3 /328) میں بسند ابوالزبیر عن جابرمرفوعاً ہے،
جس کی سند امام مسلم کی شرط پر ہے،
اس لیے یہ حدیث حسن لغیرہ ہے،
الصحیحة: 1516)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3318   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4914  
4914. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے حضرت عمر ؓ سے ایک بات پوچھنے کا ارادہ کیا اور عرض کی: اے امیر المومنین! وہ دو عورتیں کون تھیں جنہوں نے رسول اللہ ﷺ کو ستانے کے لیے منصوبہ بنایا تھا؟ ابھی میں اپنی بات پوری بھی نہیں کی تھی کہ انہوں نے فرمایا: وہ عائشہ اور حفصہ ؓ تھیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4914]
حدیث حاشیہ:

اللہ تعالیٰ نے جو ان دونوں پر عتاب فرمایا جس کی تفصیل آگے آ رہی ہے، اس عتاب کی دو وجہیں ہیں:
۔
انھوں نے باہمی رقابت کی بنا پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک ایسی بات پر مجبور کر دیا جو آپ کے شایان شان نہ تھی۔
۔
انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا راز ظاہر کر کے انتہائی غیر ذمہ داری کا ثبوت دیا۔
اللہ تعالیٰ نے اس لیے انھیں متنبہ فرمایا تاکہ انھیں بلکہ معاشرے کی تمام ذمہ دار خواتین کو راز کی حفاظت کی تربیت دی جائے کیونکہ زوجین کے گھریلو معاملات بعض دفعہ ابتدائی طور پر بالکل معمولی معلوم ہوتے ہیں لیکن ان کا نوٹس نہ لیا جائے تو آئندہ چل کر نہایت خطرناک اور تباہ کن صورت اختیار کرلیتے ہیں۔

ایک اور حقیقت کی طرف ہم اشارہ کرنا ضروری خیال کرتے ہیں کہ جب بیوی نے پوچھا کہ میری یہ غلطی آپ کو کس نے بتائی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
مجھے علیم وخبیر نے اس کی خبر دی ہے۔
تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ پورے قرآن میں وہ آیت کہاں ہے، جس میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہو:
اے نبی! تم نے اپنی بیویوں سے جو راز کی بات کہی تھی، اس نے ظاہر کر دیا ہے؟ اگر کوئی ایسی آیت نہیں ہے تو یہ اس بات کا واضح اورکھلا ثبوت ہے کہ قرآن کے علاوہ بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی آتی تھی جو آج احادیث کی شکل میں ہمارے سامنے ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد سے یہ بھی معلوم ہوا کہ آپ عالم الغیب نہیں تھے ورنہ آپ اپنی بیوی سے ذکر ہی نہ کرتے اور پھر یہ نہ فرماتے کہ مجھے علیم و خبیر رب نے بتایا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4914   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.