الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
4. بَابُ قَوْلِهِ: {هَذَا يَوْمُ لاَ يَنْطِقُونَ} :
4. باب: آیت کی تفسیر ”آج وہ دن ہے کہ اس میں یہ لوگ بول ہی نہیں سکیں گے“۔
(4) Chapter. The Statement of Allah: “That will be a Day when they shall not speak (during some part of it).” (V.77:35)
حدیث نمبر: 4934
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عمر بن حفص بن غياث، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، حدثني إبراهيم، عن الاسود، عن عبد الله، قال: بينما نحن مع النبي صلى الله عليه وسلم في غار، إذ نزلت عليه والمرسلات، فإنه ليتلوها وإني لاتلقاها من فيه، وإن فاه لرطب بها، إذ وثبت علينا حية، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اقتلوها"، فابتدرناها، فذهبت، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" وقيت شركم كما وقيتم شرها"، قال عمر: حفظته من ابي في غار بمنى.حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَارٍ، إِذْ نَزَلَتْ عَلَيْهِ وَالْمُرْسَلَاتِ، فَإِنَّهُ لَيَتْلُوهَا وَإِنِّي لَأَتَلَقَّاهَا مِنْ فِيهِ، وَإِنَّ فَاهُ لَرَطْبٌ بِهَا، إِذْ وَثَبَتْ عَلَيْنَا حَيَّةٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْتُلُوهَا"، فَابْتَدَرْنَاهَا، فَذَهَبَتْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وُقِيَتْ شَرَّكُمْ كَمَا وُقِيتُمْ شَرَّهَا"، قَالَ عُمَرُ: حَفِظْتُهُ مِنْ أَبِي فِي غَارٍ بِمِنًى.
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا، کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا مجھ سے ابراہیم نے بیان کیا، ان سے اسود نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غار میں تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر سورۃ والمرسلات نازل ہوئی، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تلاوت کی اور میں نے اسے آپ ہی کے منہ سے یاد کر لیا۔ وحی سے آپ کی منہ کی تازگی اس وقت بھی باقی تھی کہ اتنے میں غار کی طرف ایک سانپ لپکا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے مار ڈالو۔ ہم اس کی طرف بڑھے لیکن وہ بھاگ گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ وہ بھی تمہارے شر سے اس طرح بچ نکلا جیسا کہ تم اس کے شر سے بچ گئے۔ عمر بن حفص نے کہا مجھے یہ حدیث یاد ہے، میں نے اپنے والد سے سنی تھی، انہوں نے اتنا اور بڑھایا تھا کہ وہ غار منیٰ میں تھا۔

Narrated `Abdullah: While we were with the Prophet in a cave, Surat wal-Mursalat was revealed to him and he recited it, and I heard it directly from his mouth as soon as he recited its revelation. Suddenly a snake sprang at us, and the Prophet said, "Kill it!" We ran to kill it but it escaped quickly. The Prophet said. "It has escaped your evil, and you too have escaped its evil."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 456

   صحيح البخاري3317عبد الله بن مسعودنزلت والمرسلات عرفا فإنا لنتلقاها من فيه إذ خرجت حية من جحرها فابتدرناها لنقتلها فسبقتنا فدخلت جحرها قال رسول الله وقيت شركم كما وقيتم شرها
   صحيح البخاري4931عبد الله بن مسعودنزلت عليه والمرسلات فتلقيناها من فيه وإن فاه لرطب بها خرجت حية قال رسول الله عليكم اقتلوها فابتدرناها فسبقتنا قال وقيت شركم كما وقيتم شرها
   صحيح البخاري4934عبد الله بن مسعودنزلت عليه والمرسلات فإنه ليتلوها وإني لأتلقاها من فيه وإن فاه لرطب بها وثبت علينا حية قال النبي اقتلوها فابتدرناها فذهبت قال النبي وقيت شركم كما وقيتم شرها
   صحيح البخاري4930عبد الله بن مسعودأنزلت عليه والمرسلات وإنا لنتلقاها من فيه خرجت حية فابتدرناها فسبقتنا فدخلت جحرها قال رسول الله وقيت شركم كما وقيتم شرها
   صحيح البخاري1830عبد الله بن مسعودنحن مع النبي في غار بمنى إذ نزل عليه والمرسلات
   صحيح مسلم5835عبد الله بن مسعودأنزلت عليه والمرسلات عرفا فنحن نأخذها من فيه رطبة خرجت علينا حية قال اقتلوها فابتدرناها لنقتلها فسبقتنا قال رسول الله وقاها الله شركم كما وقاكم شرها
   سنن النسائى الصغرى2886عبد الله بن مسعودنزلت والمرسلات عرفا خرجت حية قال رسول الله اقتلوها فابتدرناها فدخلت في جحرها
   مسندالحميدي106عبد الله بن مسعودلقد وقيتم شرها، ووقيت شركم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4934  
4934. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہم نبی ﷺ کے ہمراہ ایک غار میں تھے۔ اس دوران میں آپ پر سورہ "وَٱلْمُرْسَلَـٰتِ" نازل ہوئی۔ آپ اس کو تلاوت کرتے جاتے تھے اور میں آپ کے منہ سے اس کو سنتا اور اسے یاد کرتا جاتا تھا۔ ابھی آپ کا دہن مبارک اس کی تلاوت سے شاداب ہی تھا کہ اچانک ایک سانپ نکل آیا۔ نبی ﷺ نے ہمیں اس کے قتل کرنے کا حکم دیا۔ ہم اس کی طرف جھپٹے لیکن وہ نکل بھاگا۔ پھر نبی ﷺ نے فرمایا: جس طرح تم اس کے شر سے محفوظ رہے وہ بھی تمہارے شر سے بچ گیا۔ (راوی حدیث) عمر بن حفص نے کہا: میں نے اپنے باپ سے یہ حدیث بایں الفاظ یاد کی تھی: وہ غار، منٰی میں تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4934]
حدیث حاشیہ:
آیت میں ذکر کردہ صورت حال اہل جہنم کی آخری حالت ہوگی جو جہنم میں داخل ہوتے وقت ان پر طاری ہوگی، اس سے پہلے میدان حشر میں تو یہ لوگ بہت کچھ کہیں گے۔
بہت سی معذرتیں پیش کریں گے لیکن جب عدل و انصاف کے تمام تقاضے پورے کر کے انھیں سزا سنا دی جائے گی تو وہ دم بخود رہ جائیں گے اور ان کے لیے اپنی معذرت میں کچھ کہنے کی گنجائش باقی نہ رہے گی۔
یہ ایسا ہی ہے جیسے ہم کہتے ہیں کہ میں نے اسے بولنے نہیں دیا، یا میں نے اس کی بولتی بندکردی۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4934   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.