الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book of As-Salat (The Prayer)
107. بَابُ إِذَا صَلَّى إِلَى فِرَاشٍ فِيهِ حَائِضٌ:
107. باب: ایسے بستر کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنا جس پر حائضہ عورت ہو۔
(107) Chapter. To offer Salat (prayer) facing a bed occupied by a menstruating woman.
حدیث نمبر: 517
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عمرو بن زرارة، قال: اخبرنا هشيم، عن الشيباني، عن عبد الله بن شداد بن الهاد، قال: اخبرتني خالتي ميمونة بنت الحارث، قالت:" كان فراشي حيال مصلى النبي صلى الله عليه وسلم، فربما وقع ثوبه علي وانا على فراشي".حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ، قَالَ: أَخْبَرَتْنِي خَالَتِي مَيْمُونَةُ بِنْتُ الْحَارِثِ، قَالَتْ:" كَانَ فِرَاشِي حِيَالَ مُصَلَّى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرُبَّمَا وَقَعَ ثَوْبُهُ عَلَيَّ وَأَنَا عَلَى فِرَاشِي".
ہم سے عمرو بن زرارہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ہشیم نے شیبانی کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن شداد بن ہاد سے، کہا مجھے میری خالہ میمونہ بنت الحارث رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ میرا بستر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مصلے کے برابر میں ہوتا تھا۔ اور بعض دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کپڑا (نماز پڑھتے میں) میرے اوپر آ جاتا اور میں اپنے بستر پر ہی ہوتی تھی۔

Narrated Maimuna bint Al-Harith: My bed was beside the praying place (Musalla) of the Prophet and sometimes his garment fell on me while I used to lie in my bed.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 9, Number 496

   صحيح البخاري517ميمونة بنت الحارثربما وقع ثوبه علي وأنا على فراشي
   صحيح البخاري379ميمونة بنت الحارثيصلي وأنا حذاءه وأنا حائض وربما أصابني ثوبه إذا سجد قالت وكان يصلي على الخمرة
   صحيح البخاري333ميمونة بنت الحارثمفترشة بحذاء مسجد رسول الله وهو يصلي على خمرته إذا سجد أصابني بعض ثوبه
   صحيح البخاري381ميمونة بنت الحارثيصلي على الخمرة
   صحيح البخاري518ميمونة بنت الحارثيصلي وأنا إلى جنبه نائمة فإذا سجد أصابني ثوبه وأنا حائض
   صحيح مسلم1504ميمونة بنت الحارثيصلي وأنا حذاءه وربما أصابني ثوبه إذا سجد وكان يصلي على خمرة
   صحيح مسلم1146ميمونة بنت الحارثيصلي وأنا حذاءه وأنا حائض وربما أصابني ثوبه إذا سجد
   سنن أبي داود369ميمونة بنت الحارثصلى وعليه مرط وعلى بعض أزواجه منه وهي حائض
   سنن أبي داود656ميمونة بنت الحارثيصلي وأنا حذاءه وأنا حائض وربما أصابني ثوبه إذا سجد وكان يصلي على الخمرة
   سنن النسائى الصغرى739ميمونة بنت الحارثيصلي على الخمرة
   سنن ابن ماجه1028ميمونة بنت الحارثيصلي على الخمرة
   سنن ابن ماجه958ميمونة بنت الحارثيصلي وأنا بحذائه وربما أصابني ثوبه إذا سجد
   سنن ابن ماجه653ميمونة بنت الحارثصلى وعليه مرط عليه بعضه وعليها بعضه وهي حائض
   مسندالحميدي312ميمونة بنت الحارثكان رسول الله صلى الله عليه وسلم ليضع رأسه في حجر إحدانا وهي حائض ثم يتلو القرآن، وإن كانت إحدانا لتقوم إليه بخمرته فتبسطها له وهي حائض فيصلي عليها
   مسندالحميدي313ميمونة بنت الحارثأن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي على الخمر
   مسندالحميدي315ميمونة بنت الحارثصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم في ثوب مرط كان بعضه عليه وبعضه علي، وأنا حائض

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 656  
´چھوٹی چٹائی پر نماز پڑھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن شداد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے ام المؤمنین میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے اور میں آپ کے سامنے ہوتی اور حائضہ ہوتی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے تو بسا اوقات آپ کا کپڑا مجھ سے لگ جاتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم چھوٹی چٹائی پر نماز پڑھتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 656]
656۔ اردو حاشیہ:
ایسی چٹائی جو کھجور کے پتوں سے بنائی گئی ہو کہ انسان اس پر صرف بیٹھ سکے یا اس پر چہرہ اور ہاتھ رکھے جا سکیں اسے «خمرة» کہتے ہیں۔ اگر یہ انسان کی قامت کے برابر ہو تو اسے «حصيرة» کہتے ہیں۔ درج ذیل احادیث سے استدلال یہ ہے کہ سجدے کے حالت میں پیشانی کا براہ راست زمین یا مٹی پر لگنا ضروری نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 656   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 739  
´کھجور کی چٹائی پہ نماز پڑھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کی چھوٹی چٹائی پر نماز پڑھتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 739]
739 ۔ اردو حاشیہ: حصیر بڑی چٹائی ہوتی ہے اور خمرہ چھوٹی چٹائی۔ بعض کا خیال ہے کہ خمرہ صرف چہرے اور ہتھیلیوں کے نیچے ہوتی ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ اس لفظ کا استعمال عام ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 739   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث958  
´نمازی اور قبلہ کے درمیان کوئی چیز حائل ہو تو نماز جائز ہے۔`
عبداللہ بن شداد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے اور میں آپ کے سامنے لیٹی ہوتی تھی، اور بسا اوقات جب آپ سجدہ فرماتے تو آپ کا کپڑا مجھ سے چھو جاتا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 958]
اردو حاشہ:
ام امومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا مقصد یہ ہے کہ وہ نبی ﷺ سے بہت قریب آرام فرما رہی ہوتی تھیں حتیٰ کہ سجدہ کرتے وقت آپﷺ کی چادر مبارک ام المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے جسم کوچھوتی تھی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 958   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:517  
517. حضرت میمونہ بنت حارث ؓا سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میرا بستر نبی ﷺ کی جائے نماز کے برابر میں ہوتا۔ بسا اوقات آپ کا کپڑا میرے بدن پر آ جاتا جبکہ میں اپنے بستر پر ہوتی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:517]
حدیث حاشیہ:

اس سے پہلے بچی کا معاملہ تھا پاکی اور ناپاکی کا ذکر نہیں تھا اس باب میں بالغ عورت کا معاملہ ہے وہ بھی بحالت حیض نمازی کے قریب ہی یعنی اگر بالغ عورت اسی بستر پر ہو جس پر نمازی نماز پڑھ رہا ہے تو عورت سامنے ہو یا برابر حالت حیض میں ہو یا حالت طہر میں نمازی کی نماز میں کوئی نقصان نہیں آئے گا بلکہ اگر نمازی کے کپڑوں کا اتصال بھی عورت سے ہو جائے تو اس میں بھی مضائقہ نہیں۔
علامہ ابن بطال لکھتے ہیں کہ یہ حدیث اور سابقہ احادیث جن میں عورت کے نمازی اور قبلے کے درمیان لیٹنے کا ذکر ہے اس بات کی دلیل ہیں کہ عورت نمازی کے سامنے بیٹھ سکتی ہے مگر اس کا سامنے سے گزرنا توکسی حدیث سے ثابت نہیں ہوتا۔
حالانکہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد مُرور(گزرنے)
کا غیر قاطع ہونا ثابت کرنا ہے۔
(شرح ابن بطال: 2/ 145)
حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا یہ عنوان اس مقصد کے لیے نہیں ہے جو ابن بطال نے سمجھا ہے کیونکہ نمازی کے آگے لیٹنے کا مسئلہ تو پہلے بیان ہو چکا ہے اس مقام پر توصرف یہ بتانا مقصود ہے کہ حائضہ عورت اگر نمازی کے پہلو میں ہو اور اس کا کپڑا بھی اسے چھورہا ہو تب بھی اس کی نماز میں کوئی نقصان نہیں ہوتا۔
اس میں یہ بیان نہیں ہے کہ حائضہ نمازی اور اس کے قبلے کے درمیان ہو کیونکہ (اليٰ فِرَاش)
کا مطلب صرف سامنے ہونا ہی نہیں بلکہ اگر دائیں یا بائیں ہوتو بھی لفظ (اليٰ)
استعمال کیا جا سکتا ہے علاوہ ازیں دوسری حدیث میں وضاحت ہے کہ حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں لیٹی ہوئی تھیں۔
(فتح الباري: 1/ 766)

پہلی روایت میں "حیال" کا لفظ استعمال ہوا ہے جس کے معنی مقابل اور سامنے کے ہیں لیکن دوسری روایت میں اس مضمون کو ادا کرنے کے لیے لفظ جنب آیا ہے جس کے معنی پہلو کے ہیں اس لیے حیال کا مفہوم بھی بالکل مقابل یا سامنے ہونا ضروری نہیں بلکہ اگر ترچھی ہو کر لیٹی ہو اور کچھ حصہ سامنے ہوتو اس پر لفظ "حیال" صادق آتا ہے اور "علی جنبه" بھی صادق آجائے گا اس سے معلوم ہوا کہ عورت محاذات میں ہو یا برابر میں حالت حیض میں ہو یا طہر میں خواہ نمازی کا کپڑا اسے مس بھی کر رہا ہو کسی بھی صورت میں نمازی کی نماز کے لیے نقصان دہ نہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 517   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.