الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اوقات نماز کے بیان میں
The Book of The Times of As-Salat (The Prayers) and Its Superiority
9. بَابُ الإِبْرَادِ بِالظُّهْرِ فِي شِدَّةِ الْحَرِّ:
9. باب: اس بارے میں کہ سخت گرمی میں ظہر کو ذرا ٹھنڈے وقت پڑھنا۔
(9) Chapter. In severe heat, offer Zuhr prayers when it becomes (a bit) cooler.
حدیث نمبر: 533
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ايوب بن سليمان، قال: حدثنا ابو بكر، عن سليمان، قال صالح بن كيسان: حدثنا الاعرج عبد الرحمن وغيره، عن ابي هريرة، ونافع مولى عبد الله بن عمر، عن عبد الله بن عمر، انهما حدثاه عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال:" إذا اشتد الحر فابردوا عن الصلاة، فإن شدة الحر من فيح جهنم".حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ، قَالَ صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ: حَدَّثَنَا الْأَعْرَجُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَغَيْرُهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَنَافِعٌ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّهُمَا حَدَّثَاهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا عَنِ الصَّلَاةِ، فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ".
ہم سے ایوب بن سلیمان مدنی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوبکر عبدالحمید بن ابی اویس نے سلیمان بن بلال کے واسطہ سے کہ صالح بن کیسان نے کہا کہ ہم سے اعرج عبدالرحمٰن وغیرہ نے حدیث بیان کی۔ وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے تھے اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے مولیٰ نافع عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے اس حدیث کی روایت کرتے تھے کہ ان دونوں صحابہ رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب گرمی تیز ہو جائے تو نماز کو ٹھنڈے وقت میں پڑھو، کیونکہ گرمی کی تیزی جہنم کی آگ کی بھاپ سے ہوتی ہے۔

Narrated Abu Huraira and `Abdullah bin `Umar: Allah's Apostle said, "If it is very hot, then pray the Zuhr prayer when it becomes (a bit) cooler, as the severity of the heat is from the raging of the Hell-fire."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 10, Number 510

   صحيح البخاري534أبردوا عن الصلاة فإن شدة الحر من فيح جهنم
   صحيح البخاري533إذا اشتد الحر فابردوا عن الصلاة، فإن شدة الحر من فيح جهنم
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم84إذا اشتد الحر فابردوا عن الصلاة، فإن شدة الحر من فيح جهنم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 84  
´گرمی کے ایام میں ظہر و عصر کو ٹھنڈا کر کے پڑھنا`
«. . . 323- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إذا اشتد الحر فأبردوا عن الصلاة، فإن شدة الحر من فيح جهنم . . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب گرمی شدید ہو جائے تو (ظہر کی) نماز ٹھنڈی کر کے پڑھو کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کے سانس (باہر نکالنے) میں سے ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 84]

تخریج الحدیث: [وأخرجه ابن ماجه 677، من حديث مالك به وروه البخاري 533 من طريق صالح بن كيسان عن الاعرج عن ابي هريره رضي الله عنه]
تفقه:
[صحيح بخاري 536، وصحيح مسلم 615] میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس کی دوسری سندیں بھی ہیں۔
➋ گرمی میں ظہر کی نماز ٹھنڈی کرکے پڑھو، کا تعلق سفر سے ہے۔ دیکھئے [صحيح بخاري: 539، باب لإبراد بالظهر فى السفر]
➌ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ظہر کی نمازیں پڑھتے تھے تو گرمی سے بچنے کے لئے اپنے کپڑوں پر سجدہ کرتے تھے۔ [صحيح بخاري: 542، صحيح مسلم: 220]
◄ اس پر اجماع ہے کہ ظہر کا وقت زوال کے ساتھ ہی شروع ہوجاتا ہے۔ [الافصاح لا بن هبيره 76/1]
➍ جلیل القدر ثقہ تابعی سوید بن غفلہ رحمہ اللہ نماز ظہر اول وقت ادا کرنے پر اس قدر ڈٹے ہوئے تھے کہ مرنے کے لئے تیار ہوگئے مگر یہ گوارا نہ کیا ہ ظہر کی نماز تاخیر سے پڑھیں اور لوگوں کو بتایا کہ ہم سیدنا ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے پیچھے اول وقت نماز ظہر ادا کیا کرتے تھے۔ [مصنف ابن ابي شيبه 323/1 ح 3271 وسنده حسن]
● سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے نزدیک نماز ظہر کا وقت دہپہر میں زوالِ شمس ہے۔ [مصنف ابن ابي شيبه 323/1 ح 3270 وسنده صحيح، حبیب بن شہاب بن مدلج العنبری وابوہ ثقتان]
➎ اس میں کوئی شک نہیں کہ جہنم کے سانس باہر نکالنے کی وجہ سے گرمی کی شدت ہوتی ہے لیکن اگر کسی علاقے میں موانع ہوں مثلاً اونچے پہاڑ، برف، درخت اور ائر کنڈیشنر وغیرہ تو وہاں یہ شدت محسوس نہیں ہوتی۔ استثنائی حالتوں کی وجہ سے صحیح حدیث پر رد کرنا ان لوگوں کا کام ہے جو انکار حدیث کے مرتکب ہیں اور قرآن کو رسول کے بغیر سمجھنے کا دعویٰ کرتے ہیں۔!
➏ نیز دیکھئے [الموطأ حديث 376، مسلم 617/186]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 323   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.