الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں
The Book of Slaughtering and Hunting
4. بَابُ صَيْدِ الْقَوْسِ:
4. باب: تیرکمان سے شکار کرنے کا بیان۔
(4) Chapter. About hunting with a bow...
حدیث نمبر: Q5478
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال الحسن، وإبراهيم، إذا ضرب صيدا فبان منه يد او رجل لا تاكل الذي بان وكل سائره، وقال إبراهيم: إذا ضربت عنقه او وسطه فكله، وقال الاعمش، عن زيد: استعصى على رجل من آل عبد الله حمار فامرهم ان يضربوه حيث تيسر دعوا ما سقط منه وكلوه.وَقَالَ الْحَسَنُ، وإِبْرَاهِيمُ، إِذَا ضَرَبَ صَيْدًا فَبَانَ مِنْهُ يَدٌ أَوْ رِجْلٌ لَا تَأْكُلُ الَّذِي بَانَ وَكُلْ سَائِرَهُ، وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ: إِذَا ضَرَبْتَ عُنُقَهُ أَوْ وَسَطَهُ فَكُلْهُ، وَقَالَ الْأَعْمَشُ، عَنْ زَيْدٍ: اسْتَعْصَى عَلَى رَجُلٍ مِنْ آلِ عَبْدِ اللَّهِ حِمَارٌ فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَضْرِبُوهُ حَيْثُ تَيَسَّرَ دَعُوا مَا سَقَطَ مِنْهُ وَكُلُوهُ.
‏‏‏‏ اور امام حسن بصری رحمہ اللہ اور ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے کہا کہ جب کسی شخص نے بسم اللہ کہہ کر تیر یا تلوار سے شکار کو مارا اور اس کی وجہ سے شکار کا ہاتھ یا پاؤں جدا ہو گیا تو جو حصہ جدا ہو گیا وہ نہ کھاؤ اور باقی کھا لو اور ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے کہا کہ جب شکار کی گردن پر یا اس کے درمیان میں مارو تو کھا سکتے ہو اور اعمش نے زید سے روایت کیا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی آل کے ایک شخص سے ایک نیل گائے بھڑک گئی تو عبداللہ رضی اللہ عنہ نے انہیں حکم دیا کہ جہاں ممکن ہو سکے وہیں اسے زخم لگائیں (اور کہا کہ) گورخر کا جو حصہ (مارتے وقت) کٹ کر گر گیا ہو اسے تم چھوڑ دو اور باقی کھا سکتے ہو۔

حدیث نمبر: 5478
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن يزيد، حدثنا حيوة، قال: اخبرني ربيعة بن يزيد الدمشقي، عن ابي إدريس، عن ابي ثعلبة الخشني، قال:" قلت: يا نبي الله إنا بارض قوم من اهل الكتاب افناكل في آنيتهم؟ وبارض صيد اصيد بقوسي وبكلبي الذي ليس بمعلم، وبكلبي المعلم فما يصلح لي؟ قال: اما ما ذكرت من اهل الكتاب فإن وجدتم غيرها فلا تاكلوا فيها، وإن لم تجدوا فاغسلوها، وكلوا فيها وما صدت بقوسك فذكرت اسم الله فكل، وما صدت بكلبك المعلم فذكرت اسم الله فكل، وما صدت بكلبك غير معلم فادركت ذكاته فكل".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيُّ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ، قَالَ:" قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّا بِأَرْضِ قَوْمٍ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ أَفَنَأْكُلُ فِي آنِيَتِهِمْ؟ وَبِأَرْضِ صَيْدٍ أَصِيدُ بِقَوْسِي وَبِكَلْبِي الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ، وَبِكَلْبِي الْمُعَلَّمِ فَمَا يَصْلُحُ لِي؟ قَالَ: أَمَّا مَا ذَكَرْتَ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ فَإِنْ وَجَدْتُمْ غَيْرَهَا فَلَا تَأْكُلُوا فِيهَا، وَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فَاغْسِلُوهَا، وَكُلُوا فِيهَا وَمَا صِدْتَ بِقَوْسِكَ فَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَكُلْ، وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ الْمُعَلَّمِ فَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَكُلْ، وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ غَيْرِ مُعَلَّمٍ فَأَدْرَكْتَ ذَكَاتَهُ فَكُلْ".
ہم سے عبداللہ بن یزید مقبری نے بیان کیا، کہا ہم سے حیوہ بن شریح نے بیان کیا، کہا کہ مجھے ربیعہ بن یزید دمشقی نے خبر دی، انہیں ابوادریس عائذ اللہ خولانی نے، انہیں ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! ہم اہل کتاب کے گاؤں میں رہتے ہیں تو کیا ہم ان کے برتن میں کھا سکتے ہیں؟ اور ہم ایسی زمین میں رہتے ہیں جہاں شکار بہت ہوتا ہے۔ میں تیر کمان سے بھی شکار کرتا ہوں اور اپنے اس کتے سے بھی جو سکھایا ہوا نہیں ہے اور اس کتے سے بھی جو سکھایا ہوا ہے تو اس میں سے کس کا کھانا میرے لیے جائز ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے جو اہل کتاب کے برتن کا ذکر کیا ہے تو اگر تمہیں اس کے سوا کوئی اور برتن مل سکے تو اس میں نہ کھاؤ لیکن تمہیں کوئی دوسرا برتن نہ ملے تو ان کے برتن کو خوب دھو کر اس میں کھا سکتے ہو اور جو شکار تم اپنی تیر کمان سے کرو اور (تیر پھینکتے وقت) اللہ کا نام لیا ہو تو (اس کا شکار) کھا سکتے ہو اور جو شکار تم نے غیر سدھائے ہوئے کتے سے کیا ہو اور شکار خود ذبح کیا ہو تو اسے کھا سکتے ہو۔

Narrated Abu Tha`laba Al-Khushani: I said, "O Allah's Prophet! We are living in a land ruled by the people of the Scripture; Can we take our meals in their utensils? In that land there is plenty of game and I hunt the game with my bow and with my hound that is not trained and with my trained hound. Then what is lawful for me to eat?" He said, "As for what you have mentioned about the people of the Scripture, if you can get utensils other than theirs, do not eat out of theirs, but if you cannot get other than theirs, wash their utensils and eat out of it. If you hunt an animal with your bow after mentioning Allah's Name, eat of it. and if you hunt something with your trained hound after mentioning Allah's Name, eat of it, and if you hunt something with your untrained hound (and get it before it dies) and slaughter it, eat of it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 387

   صحيح البخاري5488جرثوم بن ناشموجدتم غير آنيتهم فلا تأكلوا فيها وإن لم تجدوا فاغسلوها ثم كلوا فيها ما ذكرت أنك بأرض صيد فما صدت بقوسك فاذكر اسم الله ثم كل ما صدت بكلبك المعلم فاذكر اسم الله ثم كل ما صدت بكلبك الذي ليس معلما فأدركت ذكاته فكل
   صحيح البخاري5496جرثوم بن ناشملا تأكلوا في آنيتهم إلا أن لا تجدوا بدا فإن لم تجدوا بدا فاغسلوها وكلوا ما صدت بقوسك فاذكر اسم الله وكل ما صدت بكلبك المعلم فاذكر اسم الله وكل ما صدت بكلبك الذي ليس بمعلم فأدركت ذكاته فكله
   صحيح البخاري5478جرثوم بن ناشموجدتم غيرها فلا تأكلوا فيها وإن لم تجدوا فاغسلوها وكلوا فيها وما صدت بقوسك فذكرت اسم الله فكل وما صدت بكلبك المعلم فذكرت اسم الله فكل وما صدت بكلبك غير معلم فأدركت ذكاته فكل
   صحيح مسلم4983جرثوم بن ناشمأنكم بأرض قوم من أهل الكتاب تأكلون في آنيتهم فإن وجدتم غير آنيتهم فلا تأكلوا فيها وإن لم تجدوا فاغسلوها ثم كلوا فيها وأما ما ذكرت أنك بأرض صيد فما أصبت بقوسك فاذكر اسم الله ثم كل وما أصبت بكلبك المعلم فاذكر اسم الله ثم كل وما أصبت بكلبك الذي ل
   جامع الترمذي1560جرثوم بن ناشموجدتم غير آنيتهم فلا تأكلوا فيها فإن لم تجدوا فاغسلوها وكلوا فيها
   جامع الترمذي1796جرثوم بن ناشمأنقوها غسلا واطبخوا فيها نهى عن كل سبع ذي ناب
   جامع الترمذي1560جرثوم بن ناشمأنقوها غسلا واطبخوا فيها نهى عن كل سبع وذي ناب
   سنن أبي داود3839جرثوم بن ناشمإن وجدتم غيرها فكلوا فيها واشربوا وإن لم تجدوا غيرها فارحضوها بالماء وكلوا واشربوا
   سنن النسائى الصغرى4271جرثوم بن ناشمما أصبت بقوسك فاذكر اسم الله عليه وكل وما أصبت بكلبك المعلم فاذكر اسم الله وكل وما أصبت بكلبك الذي ليس بمعلم فأدركت ذكاته فكل
   سنن ابن ماجه3207جرثوم بن ناشمأرض أهل كتاب فلا تأكلوا في آنيتهم إلا أن لا تجدوا منها بدا فإن لم تجدوا منها بدا فاغسلوها وكلوا فيها ما ذكرت من أمر الصيد فما أصبت بقوسك فاذكر اسم الله وكل ما صدت بكلبك المعلم فاذكر اسم الله وكل ما صدت بكلبك الذي ليس بمعلم فأدركت ذكاته فكل
   سنن ابن ماجه2831جرثوم بن ناشملا تطبخوا فيها قلت فإن احتجنا إليها فلم نجد منها
   بلوغ المرام19جرثوم بن ناشم‏‏‏‏لا تاكلوا فيها إلا ان لا تجدوا غيرها،‏‏‏‏ فاغسلوها وكلوا فيها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 19  
´اہل کتاب، یعنی یہود و نصارٰی کے زیر استعمال برتنوں میں کھانا پینا`
«. . . قلت: يا رسول الله! إنا بارض قوم اهل كتاب،‏‏‏‏ افناكل في آنيتهم؟ قال: ‏‏‏‏لا تاكلوا فيها إلا ان لا تجدوا غيرها،‏‏‏‏ فاغسلوها وكلوا فيها . . .»
. . . میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! ہم اہل کتاب کے علاقے میں رہتے ہیں کیا ہم ان کے استعمال کے برتنوں میں کھا سکتے ہیں؟ جواب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان برتنوں میں نہ کھاؤ، البتہ اگر ان کے ماسوا اور برتن میسر نہ ہو سکیں تو پھر ان کو دھو کر ان میں کھا سکتے ہو . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 19]
لغوی تشریح:
«إِنَّا» ہمزہ کے کسرہ اور نون کی تشدید کے ساتھ، حرف تاکید ہے اور میں ضمیر متکلم بھی ہے۔
«أَهْلِ كِتَابٍ» کتاب والے، یہ الفاظ یہود و نصاریٰ کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ یہاں سوال میں مذکور نصاریٰ ہیں۔ یہ الفاظ یہاں «قَوْمٍ» کی صفت ہیں۔
«أَفَنَأْكُلُ فِي آنِيَتِهِمْ» ایک تردد اور تذبذب پیدا ہوتا تھا کہ یہود و نصارٰی بعض اوقات اپنے برتنوں میں سور کا گوشت پکاتے اور ان میں شراب پیتے ہیں جیسا کہ ابوداود اور مسند احمد کی روایت میں یہ صراحت موجود ہے کہ ہم اہل کتاب کے پاس رہتے ہیں، ہم دیکھتے ہیں کہ وہ اپنی ہانڈیوں میں خنزیر کا گوشت پکا رہے ہوتے ہیں اور اپنے برتنوں میں شراب نوشی کر رہے ہوتے ہیں۔ تو آپ نے فرمایا: پھر ان کے برتنوں میں مت کھاؤ پیو۔ [سنن أبى داود، الأطعمة، باب فى استعمال آنية أهل الكتاب، حديث: 3839، ومسند أحمد: 193/4]
آپ کا جواب اس پر دلالت کرتا ہے کہ ان کے برتنوں میں خورد و نوش سے احتراز کرنا چاہئے تاوقتیکہ ان کے استعمال کرنے میں اضطراری حالت پیش آ جائے، پھر جب مجبوری لاحق ہو جائے اور کوئی چارہ کار باقی نہ رہے تو اس صورت میں بھی ان کے پاک کرنے پر اعتماد نہ کیا جائے بلکہ خود ان کو پاک کیا جائے۔ اس حدیث میں نہی حرمت کے لیے نہیں ہے بلکہ طبعی منافرت کے لیے ہے کہ ذوق سلیم ان برتنوں میں کھانے سے انکار کرتا ہے اور اس سے نفرت کرتا ہے اور اس سے بھی نفرت کرتا ہے کہ جن برتنوں میں ایسی گندی اور نجس چیزیں پکائی جائیں ان میں پکی ہوئی چیز استعمال کی جائے۔

فوائد و مسائل:
➊ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اہل کتاب، یعنی یہود و نصارٰی کے زیر استعمال برتنوں میں کھانا پینا اور ان برتنوں کے پانی سے وضو کرنا وغیرہ جائز نہیں۔ اس کی علت اور وجہ واضح ہے کہ یہ لوگ ان برتنوں میں ناپاک اور نجس چیزیں پکاتے ہیں۔
➋ جب اہل کتاب کے برتنوں میں کھانا پینا وغیرہ جائز نہیں تو ہنود، دہریوں اور ملحدوں کے برتنوں میں بھی کھانے پینے سے اجتناب کرنا چاہئے جن میں ناپاک و نجس چیزیں پکائی اور کھائی جاتی ہوں۔

راویٔ حدیث:
SR سیدنا ابوثعلبہ الخشنی رضی اللہ عنہ: ER «الخُشَني» خا کے ضمہ اور شین کے فتحہ کے ساتھ ہے، خشین بن نمر (جس کا تعلق قبیلہ قضاعہ سے تھا) کی جانب منسوب ہونے کی وجہ سے خشنی کہلائے۔ بیعت رضوان کرنے والوں میں سے تھے۔ انہیں ان کی قوم کی طرف بھیجا گیا تو وہ سب اسلام لے آئے۔ ملک شام میں قیام پذیر ہوئے اور وہیں 75 ہجری میں وفات پائی۔ نماز پڑھ رہے تھے کہ سجدے کی حالت میں روح پرواز کر گئی۔ ان کے اور ان کے والد کے نام میں شدید اختلاف ہے۔ کنیت ہی سے زیادہ مشہور ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 19   
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود3839  
«ولحم خنزير»
خنزیر کا گوشت (نجس ہے)۔
➊ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
«قُل لَّا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَىٰ طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلَّا أَن يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَمًا مَّسْفُوحًا أَوْ لَحْمَ خِنزِيرٍ فَإِنَّهُ رِجْسٌ» [6-الأنعام:145]
➋ خنزیر کی نجاست پر فقہاء نے اجماع کیا ہے، خواہ اسے ذبح ہی کیوں نہ کیا گیا ہو۔ [بداية المجتهد 73/1] ۱؎
------------------
۱؎ [بداية المجتهد 73/1، اللباب 55/1 المغني 55/1، الشرح الصغير 49/1، كشاف القناع 213/1، القوانين الفقهية ص/34، مراقي الفلاح ص / 25]
* * * * * * * * * * * * * *

   فقہ الحدیث، جلد اول، حدیث\صفحہ نمبر: 151   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2831  
´کفار و مشرکین کی ہانڈیوں (برتنوں) میں کھانے کا بیان۔`
ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا تو میں نے سوال کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم مشرکین کی ہانڈیوں میں کھانا پکا سکتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان میں نہ پکاؤ میں نے کہا: اگر اس کی ضرورت پیش آ جائے اور ہمارے لیے کوئی چارہ کار ہی نہ ہو؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تب تم انہیں اچھی طرح دھو لو، پھر پکاؤ اور کھاؤ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2831]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
غیر مسلموں کے برتن استعمال کرنے میں احتیاط کرنی چاہیے۔

(2)
اس احتیاط کی وجہ یہ ہے کہ وہ لوگ اپنے برتنوں میں شراب پیتے اور غیر مذبوح یعنی مردار جانوروں کا گوشت پکاتے اور کھاتے ہیں۔

(3)
اگر ایسے غیر مسلم کا برتن استعمال کرنا پڑے تو اسے اچھی طرح دھو لینا چاہیے یا مٹی سے مانجھ کر صاف کرلینا چاہیے پھر اس میں کھانا پینا درست ہوگا۔

(4)
اگر کوئی غیر مسلم کسی مسلمان کا ملازم ہے اور مسلمانوں کے گھر سے مسلمانوں کا پکا ہوا کھانا کھاتا ہے تو اس کے برتن بھی دھو کر استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

(5)
جس برتن میں شراب نہیں رکھی جاتی صرف پانی رکھا جاتا ہے اس سے پانی پیا جا سکتا ہے خواہ وہ برتن غیر مسلم کا ہو البتہ اسے دھولیا جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2831   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1560  
´کفار و مشرکین کے برتن استعمال کرنے کا بیان۔`
ابوثعلبہ خشنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مجوس کی ہانڈیوں کے بارے میں سوال کیا گیا ۱؎ تو آپ نے فرمایا: ان کو دھو کر صاف کر لو اور ان میں پکاؤ، اور آپ نے ہر درندے اور کچلی والے جانور کو کھانے سے منع فرمایا ۔ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1560]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کہ ان کا استعمال کرنا اور ان میں پکانا کھانا درست ہے یا نہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1560   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5478  
5478. سیدنا ابو ثعلبہ خشنی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے عرض کی: اللہ کے نبی! ہم اہل کتاب کے گاؤں میں رہتے ہیں، کیا ہم ان کے برتنوں میں کھا پی سکتے ہیں؟ اور ہم ایسی زمین میں رہتے ہیں جہاں شکار بکثرت ہوتا ہے وہاں میں اپنے تیر کمان سے شکار کرتا ہوں اور میں اپنے کتے سے جو بھی سکھایا ہوا ہوتا ہے ان میں سے کس کا کھانا میرے لیے جائز ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: جو تو نے اہل کتاب کے برتنوں کا ذکر کیا ہے؟ تو اگر ان کے (برتنوں کے) علاوہ تمہیں دوسرے برتن دستیاب ہوں تو ان کے برتنوں میں مت کھاؤ پیو، اگر تمہیں کوئی دوسرا برتن نہ ملے تو ان کے برتن دھو کر ان میں کھا پی سکتے ہو۔ اور جو شکار تم اپنے تیر کمان سے کرو اگر تم نے تیر چھوڑتے وقت اللہ کا نام لیا ہو تو اس شکار کو کھا سکتے ہو اور جو شکار تم نے غیر کے سکھائے کتے سے کیا ہو اگر تمہیں اسے ذبح کرنے کا موقع ملے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:5478]
حدیث حاشیہ:
اگر بغیر سکھلایا ہوا کتا کوئی شکار تمہارے پاس لائے بشرطیکہ وہ شکار زندہ تم کو مل جائے اور تم اسے خود ذبح کرو تو وہ تمہارے لیے حلال ہے ورنہ حلال نہیں اور غیر مسلموں کے برتنوں میں اگر کھانا ہی پڑے تو ان کو خوب دھو کر پاک صاف کر لینا ضروری ہے تب وہ برتن مسلمانوں کے استعمال کے لیے جائز ہو سکتا ہے ورنہ ان کے برتنوں کا کام میں لانا جائز نہیں ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5478   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5478  
5478. سیدنا ابو ثعلبہ خشنی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے عرض کی: اللہ کے نبی! ہم اہل کتاب کے گاؤں میں رہتے ہیں، کیا ہم ان کے برتنوں میں کھا پی سکتے ہیں؟ اور ہم ایسی زمین میں رہتے ہیں جہاں شکار بکثرت ہوتا ہے وہاں میں اپنے تیر کمان سے شکار کرتا ہوں اور میں اپنے کتے سے جو بھی سکھایا ہوا ہوتا ہے ان میں سے کس کا کھانا میرے لیے جائز ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: جو تو نے اہل کتاب کے برتنوں کا ذکر کیا ہے؟ تو اگر ان کے (برتنوں کے) علاوہ تمہیں دوسرے برتن دستیاب ہوں تو ان کے برتنوں میں مت کھاؤ پیو، اگر تمہیں کوئی دوسرا برتن نہ ملے تو ان کے برتن دھو کر ان میں کھا پی سکتے ہو۔ اور جو شکار تم اپنے تیر کمان سے کرو اگر تم نے تیر چھوڑتے وقت اللہ کا نام لیا ہو تو اس شکار کو کھا سکتے ہو اور جو شکار تم نے غیر کے سکھائے کتے سے کیا ہو اگر تمہیں اسے ذبح کرنے کا موقع ملے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:5478]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں ہے کہ ابو ثعلبہ رضی اللہ عنہ نے عرض کی:
اللہ کے رسول! ہم اہل کتاب کے پڑوس میں رہتے ہیں، وہ اپنی ہانڈیوں میں خنزیر کا گوشت پکاتے ہیں اور اپنے برتنوں میں شراب پیتے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اگر تم ان کے علاوہ برتن نہ پاؤ تو انہیں پانی سے اچھی طرح دھو کر استعمال کر لو۔
(سنن أبي داود، الأطعمة، حدیث: 3839)
تیز سے شکار کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
تیر پھینکتے وقت بسم اللہ پڑھ لو، پھر اگر جانور مرا ہوا بھی پاؤ تو اسے کھا لو لیکن اگر پانی میں گرا ہوا پاؤ تو نہ کھاؤ کیونکہ تمہیں علم نہیں کہ اسے پانی نے قتل کیا ہے یا تمہارے تیر نے اسے مارا ہے۔
(صحیح مسلم، الصید والذبائح۔
۔
۔
، حدیث: 4982 (1929) (2)
اس سے معلوم ہوا کہ تیر مارتے وقت بسم اللہ پڑھنی چاہیے، اس کے بغیر اگر تیر مارا ہے تو زندہ پانے کی صورت میں اسے بسم اللہ پڑھ کر ذبح کر لیا جائے بصورت دیگر اس کا کھانا جائز نہیں۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5478   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.