الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں
The Book of Slaughtering and Hunting
10. بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّصَيُّدِ:
10. باب: شکار کرنے کو بطور مشغلہ اختیار کرنا۔
(10) Chapter. What have been said about hunting.
حدیث نمبر: 5490
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن ابي النضر مولى عمر بن عبيد الله، عن نافع مولى ابي قتادة، عن ابي قتادة، انه كان مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى إذا كان ببعض طريق مكة تخلف مع اصحاب له محرمين وهو غير محرم، فراى حمارا وحشيا فاستوى على فرسه ثم سال اصحابه ان يناولوه سوطا فابوا، فسالهم رمحه فابوا، فاخذه ثم شد على الحمار فقتله، فاكل منه بعض اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم وابى بعضهم، فلما ادركوا رسول الله صلى الله عليه وسلم سالوه عن ذلك، فقال:" إنما هي طعمة اطعمكموها الله".حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِبَعْضِ طَرِيقِ مَكَّةَ تَخَلَّفَ مَعَ أَصْحَابٍ لَهُ مُحْرِمِينَ وَهُوَ غَيْرُ مُحْرِمٍ، فَرَأَى حِمَارًا وَحْشِيًّا فَاسْتَوَى عَلَى فَرَسِهِ ثُمَّ سَأَلَ أَصْحَابَهُ أَنْ يُنَاوِلُوهُ سَوْطًا فَأَبَوْا، فَسَأَلَهُمْ رُمْحَهُ فَأَبَوْا، فَأَخَذَهُ ثُمَّ شَدَّ عَلَى الْحِمَارِ فَقَتَلَهُ، فَأَكَلَ مِنْهُ بَعْضُ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَى بَعْضُهُمْ، فَلَمَّا أَدْرَكُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلُوهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ:" إِنَّمَا هِيَ طُعْمَةٌ أَطْعَمَكُمُوهَا اللَّهُ".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے عمر بن عبیداللہ کے غلام ابوالنضر نے، ان سے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کے غلام نافع نے اور ان سے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے وہ مکہ کے راستہ میں ایک جگہ پر اپنے بعض ساتھیوں کے ساتھ جو احرام باندھے ہوئے تھے پیچھے رہ گئے خود ابوقتادہ رضی اللہ عنہ احرام سے نہیں تھے اسی عرصہ میں انہوں نے ایک گورخر دیکھا اور (اسے شکار کرنے کے ارادہ سے) اپنے گھوڑے پر بیٹھ گئے۔ اس کے بعد اپنے ساتھیوں سے (جو محرم تھے) کوڑا مانگا لیکن انہوں نے دینے سے انکار کیا پھر اپنا نیزہ مانگا لیکن اسے بھی اٹھانے کے لیے وہ تیار نہیں ہوئے تو انہوں نے وہ خود اٹھایا اور گورخر پر حملہ کیا اور اسے شکار کر لیا پھر بعض نے اس کا گوشت کھایا اور بعض نے کھانے سے انکار کیا۔ اس کے بعد جب وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو اس کا حکم پوچھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو ایک کھانا تھا جو اللہ نے تمہارے لیے مہیا کیا تھا۔

Narrated Abu Qatada: that once he was with Allah's Apostle (on the way to Mecca). When he had covered some of the way to Mecca, he and some companions of his, who were in the state of lhram. remained behind the Prophet while Abu Qatada himself was not in the state of Ihram. Abu Qatada, seeing an onager rode his horse and asked his companions to hand him a whip, but they refused. He then asked them to hand him his spear, but they refused. Then he took it himself and attacked the onager and killed it. Some of the Companions of Allah's Apostle ate of it, but some others refused to eat. When they met Allah's Apostle they asked him about that. He said, "It was meal given to you by Allah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 398

   صحيح البخاري5492حارث بن ربعيطعم أطعمكموها الله
   صحيح البخاري5490حارث بن ربعيطعمة أطعمكموها الله
   صحيح مسلم2852حارث بن ربعيطعمة أطعمكموها الله
   جامع الترمذي847حارث بن ربعيطعمة أطعمكموها الله
   سنن أبي داود1852حارث بن ربعيطعمة أطعمكموها الله
   سنن النسائى الصغرى2818حارث بن ربعيطعمة أطعمكموها الله
   صحيح البخاري5491حارث بن ربعي إلا انه قال: هل معكم من لحمه شيء
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم406حارث بن ربعيهل معكم من لحمه شيء
   صحيح البخاري1824حارث بن ربعيخرج حاجا فخرجوا معه، فصرف طائفة منهم فيهم ابو قتادة
   مسندالحميدي428حارث بن ربعيهو حلال فكلوه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 406  
´ گورخر حلال جانور ہے`
«. . . عن عطاء بن يسار حدثه عن ابى قتادة فى الحمار الوحشي مثل حديث ابى النضر، إلا ان حديث زيد بن اسلم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: هل معكم من لحمه شيء؟ . . .»
. . . عطاء بن یسار سے روایت ہے، انہوں نے سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے وحشی گدھے (گورخر) کے بارے میں ابوالنضر جیسی حدیث بیان کی سوائے اس کے کہ زید بن اسلم کی (روایت کردہ) حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہارے پاس اس کے گوشت میں سے کوئی چیز ہے؟ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 406]

تخریج الحدیث: [واخرجه البخاري 5491، ومسلم 1196/58، من حديث مالك به]
تفقہ:
① زید بن اسلم تابعی والی یہی روایت ہے جسے انہوں نے عطاء بن یسار سے اور عطاء بن یسار نے سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہے۔ ابوالنضر والی روایت آگے آ رہی ہے۔ [ح 426] ان شاء اللہ
② گورخر ایک چرنے والا جانور ہے جو حلال ہے، اسے نیل گائے بھی کہتے ہیں۔
③ ایک روایت کی سند ضعیف ہو اور اس کے متن کی بعینہ تائید دوسری صحیح روایت سے ہو تو یہ روایت بھی صحیح ہوجاتی ہے، اسے صحیح لغیرہ کہتے ہیں۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 173   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 847  
´محرم شکار کا گوشت کھائے اس کا بیان۔`
ابوقتادہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، یہاں تک کہ آپ جب مکے کا کچھ راستہ طے کر چکے تو وہ اپنے بعض محرم ساتھیوں کے ساتھ پیچھے رہ گئے جب کہ ابوقتادہ خود غیر محرم تھے، اسی دوران انہوں نے ایک نیل گائے دیکھا، تو وہ اپنے گھوڑے پر سوار ہوئے اور اپنے ساتھیوں سے درخواست کی کہ وہ انہیں ان کا کوڑا اٹھا کر دے دیں تو ان لوگوں نے اسے انہیں دینے سے انکار کیا۔ پھر انہوں نے ان سے اپنا نیزہ مانگا۔ تو ان لوگوں نے اسے بھی اٹھا کر دینے سے انکار کیا تو انہوں نے اسے خود ہی (اتر کر) اٹھا لیا اور شکار کا پیچھا کیا اور اسے مار ڈالا،۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 847]
اردو حاشہ:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خشکی کا شکار اگر کسی غیر احرام والے نے اپنے لیے کیا ہو اور محرم نے کسی طرح کا تعاون اس میں نہ کیا ہو تو اس میں اسے محرم کے لیے کھانا جائز ہے،
اور اگر کسی غیر محرم نے خشکی کا شکار محرم کے لیے کیا ہو یا محرم نے اس میں کسی طرح کا تعاون کیا ہو تو محرم کے لیے اس کا کھانا جائز نہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 847   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1852  
´محرم کے لیے شکار کا گوشت کھانا کیسا ہے؟`
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، مکہ کا راستہ طے کرنے کے بعد اپنے کچھ ساتھیوں کے ساتھ جو احرام باندھے ہوئے تھے وہ پیچھے رہ گئے، انہوں نے احرام نہیں باندھا تھا، پھر اچانک انہوں نے ایک نیل گائے دیکھا تو اپنے گھوڑے پر سوار ہوئے اور ساتھیوں سے کوڑا مانگا، انہوں نے انکار کیا، پھر ان سے برچھا مانگا تو انہوں نے پھر انکار کیا، پھر انہوں نے نیزہ خود لیا اور نیل گائے پر حملہ کر کے اسے مار ڈالا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض ساتھیوں نے اس میں سے کھایا اور بعض نے انکار کیا، جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جا کر ملے تو آپ سے اس بارے میں پوچھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ ایک کھانا تھا جو اللہ نے تمہیں کھلایا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1852]
1852. اردو حاشیہ: -1احرام کی حالت میں کسی شکاری کوشکار کا اشارہ دینا یا اس سے کسی طرح کا تعاون کرنا بھی ناجائز ہے۔
➋ جب کوئی شکاری صرف اپنے لئے شکار کرے تو محرمین کو اس سے کھا لینا جائز ہے۔
➌ صحیح احادیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بھی اس کا بقیہ گوشت تناول فرمایا تھا۔(صحیح المسلم الحج۔حدیث 119
➐ 1196]

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1852   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5490  
5490. سیدنا ابو قتادہ ؓ سے روایت ہے کہ وہ ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ تھے، پھر وہ مکہ کے راستے میں ایک جگہ اپنے ساتھیوں سے پیچھے رہ گئے جو حالت احرام میں تھے اور خود انہوں نے احرام نہیں باندھا تھا۔ اس دوران میں انہوں نے ایک گاؤخر دیکھا تو اسے شکار کرنے کے لیے اپنے گھوڑے پر سوار ہو گئے۔ پھر انہوں نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ وہ انہیں کوڑا دے دیں لیکن انہوں نے انکار کر دیا پھر ان سے اپنا نیزہ مانگا تو وہ بھی اٹھا کر دینے کے لیے تیار نہ ہوئے تاہم انہوں نے خود ہی اٹھایا اور گاؤخر پر حملہ کر کے اسے شکار کر لیا پھر کچھ ساتھیوں نے اس کا گوشت کھالیا اور کچھ حضرات نے انکار کر دیا۔ اس کے بعد جب وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو اس کے متعلق دریافت کیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: یہ تو ایک کھانا تھا جو اللہ تعالٰی نے تمہارے لیے مہیا کیا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5490]
حدیث حاشیہ:
حالت احرام میں کسی دوسرے کا شکار کیا ہوا جانور کھانا جائز ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5490   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.