الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں
The Book of Slaughtering and Hunting
25. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ الْمُثْلَةِ وَالْمَصْبُورَةِ وَالْمُجَثَّمَةِ:
25. باب: زندہ جانور کے پاؤں وغیرہ کاٹنا یا اسے بند کر کے تیر مارنا یا باندھ کر اسے تیروں کا نشانہ بنانا جائز نہیں ہے۔
(25) Chapter. What is dislike of Al-Muthla, Al-Masbura, and Mujaththama.
حدیث نمبر: 5514
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا احمد بن يعقوب، اخبرنا إسحاق بن سعيد بن عمرو، عن ابيه انه سمعه يحدث، عن ابن عمر رضي الله عنهما، انه دخل على يحيى بن سعيد، وغلام من بني يحيى رابط دجاجة يرميها، فمشى إليها ابن عمر حتى حلها، ثم اقبل بها، وبالغلام معه، فقال: ازجروا غلامكم عن ان يصبر هذا الطير للقتل، فإني سمعت النبي صلى الله عليه وسلم" نهى ان تصبر بهيمة او غيرها للقتل".حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَعْقُوبَ، أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَهُ يُحَدِّثُ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، وَغُلَامٌ مِنْ بَنِي يَحْيَى رَابِطٌ دَجَاجَةً يَرْمِيهَا، فَمَشَى إِلَيْهَا ابْنُ عُمَرَ حَتَّى حَلَّهَا، ثُمَّ أَقْبَلَ بِهَا، وَبِالْغُلَامِ مَعَهُ، فَقَالَ: ازْجُرُوا غُلَامَكُمْ عَنْ أَنْ يَصْبِرَ هَذَا الطَّيْرَ لِلْقَتْلِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى أَنْ تُصْبَرَ بَهِيمَةٌ أَوْ غَيْرُهَا لِلْقَتْلِ".
ہم سے احمد بن یعقوب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو اسحاق بن سعید بن عمرو نے خبر دی، انہوں نے اپنے والد سے سنا کہ وہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کرتے تھے کہ وہ یحییٰ بن سعید کے یہاں تشریف لے گئے۔ یحییٰ کی اولاد میں ایک بچہ ایک مرغی باندھ کر اس پر تیر کا نشانہ لگا رہا تھا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما مرغی کے پاس گئے اور اسے کھول لیا پھر مرغی کو اور بچے کو اپنے ساتھ لائے اور یحییٰ سے کہا کہ اپنے بچہ کو منع کر دو کہ اس جانور کو باندھ کر نہ مارے کیونکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ نے کسی جنگلی جانور یا کسی بھی جانور کو باندھ کر جان سے مارنے سے منع فرمایا ہے۔

Narrated Ibn `Umar: that he entered upon Yahya bin Sa`id while one of Yahya's sons was aiming at a hen after tying it. Ibn `Umar walked to it and untied it. Then he brought it and the boy and said. "Prevent your boys from tying the birds for the sake of killing them, as I have heard the Prophet forbidding the killing of an animal or other living thing after tying them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 422

   صحيح البخاري5514عبد الله بن عمرتصبر بهيمة أو غيرها للقتل
   صحيح مسلم5061عبد الله بن عمردجاجة يترامونها فلما رأوا ابن عمر تفرقوا عنها فقال ابن عمر من فعل هذا إن رسول الله لعن من فعل هذا
   سنن النسائى الصغرى4447عبد الله بن عمرلعن الله من مثل بالحيوان
   المعجم الصغير للطبراني467عبد الله بن عمرلعن الله من فعل هذا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5514  
5514. سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ وہ ایک مرتبہ یحییٰ بن سعید کے پاس گئے جبکہ یحییٰ کے بیٹوں میں سے ایک بیٹا مرغی کو باندھ کر اپنے تیر سے نشانہ بازی کر رہا تھا۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ مرغی کے پاس گئے اور اسے کھول دیا، پھر اپنے ساتھ مرغی اور لڑکا دوںوں کو لائے اور یحییٰ سے کہا: اپنے لڑکے منع کرو وہ اس جانور کو باندھ کر نہ مارے کیونکہ میں نے نبی ﷺ سے سنا ہے آپ نے کسی بھی جانور وغیرہ کو باندھ کر مارنے سے منع فرمایا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5514]
حدیث حاشیہ:
(1)
اللہ تعالیٰ خود رحم کرنے والا ہے اور دوسروں کو رحم کرنے کا حکم دیتا ہے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
اللہ تعالیٰ نے ہر چیز پر احسان کرنا فرض قرار دیا ہے، لہذا جب تم قتل کرو تو اچھے طریقے سے قتل کرو اور جب تم کسی جانور کو ذبح کرو تو عمدہ طریقے سے ذبح کرو، چنانچہ ذبح کرنے والے شخص کو چاہیے کہ وہ اپنی چھری کو تیز کرے اور اپنے ذبیحے کو آرام پہنچائے۔
(صحیح مسلم، الصید والذبائح، حدیث: 5055 (1955) (2)
کسی بھی جانور کو باندھ کر مارنا اسے اذیت پہنچانا ہے جس کی شرعاً اجازت نہیں ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5514   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.