الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں
The Book of Slaughtering and Hunting
35. بَابُ الْوَسْمِ وَالْعَلَمِ فِي الصُّورَةِ:
35. باب: جانوروں کے چہروں پر داغ دینا یا نشان کرنا کیسا ہے؟
(35) Chapter. Branding the faces.
حدیث نمبر: 5541
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا عبيد الله بن موسى، عن حنظلة، عن سالم، عن ابن عمر انه كره ان تعلم الصورة، وقال ابن عمر:" نهى النبي صلى الله عليه وسلم ان تضرب". تابعه قتيبة، حدثنا العنقزي، عن حنظلة، وقال:" تضرب الصورة".حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ حَنْظَلَةَ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَرِهَ أَنْ تُعْلَمَ الصُّورَةُ، وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ:" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُضْرَبَ". تَابَعَهُ قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا الْعَنقْزِيُّ، عَنْ حَنْظَلَةَ، وَقَالَ:" تُضْرَبُ الصُّورَةُ".
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا، ان سے حنظلہ نے، ان سے سالم نے، ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ وہ چہرے پر نشان لگانے کو ناپسند کرتے تھے اور ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چہرے پر مارنے سے منع کیا ہے۔ عبیداللہ بن موسیٰ کے ساتھ اس حدیث کو قتیبہ بن سعید نے بھی روایت کیا، کہا ہم کو عمرو بن محمد عنقزی نے خبر دی، انہوں نے حنظلہ سے۔

Narrated Salim: that Ibn `Umar disliked the branding of animals on the face. Ibn `Umar said, "The Prophet forbade beating (animals) on the face."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 449

   صحيح البخاري5541عبد الله بن عمرابن عمر كره أن تعلم الصورة نهى النبي أن تضرب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5541  
5541. سیدنا ابن عمر ؓ سےروایت ہے وہ چہرے پر نشان لگانے کو مکروہ خیال کرتے تھے سیدنا ابن عمر ؓ ہی نے بیان کیا کہ نبی ﷺ نے (چہرےپر) مارنے سے منع فرمایا ہے ایک روایت میں ہے کہ چہرے کو مارنے سے منع کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5541]
حدیث حاشیہ:
اس روایت میں صراحت ہے کہ منہ پر مارنے سے منع فرمایا، بعض جاہل معلموں کی عادت ہے کہ بچوں کے منہ پر مارا کرتے ہیں۔
ان کو اس حدیث سے نصیحت لینی چاہیئے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5541   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5541  
5541. سیدنا ابن عمر ؓ سےروایت ہے وہ چہرے پر نشان لگانے کو مکروہ خیال کرتے تھے سیدنا ابن عمر ؓ ہی نے بیان کیا کہ نبی ﷺ نے (چہرےپر) مارنے سے منع فرمایا ہے ایک روایت میں ہے کہ چہرے کو مارنے سے منع کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5541]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری رحمہ اللہ نے پہلے موقوف روایت بیان کی ہے اس کے بعد مرفوع روایت کو ذکر کیا ہے۔
یہ مرفوع روایت، موقوف کے لیے بطور دلیل ہے کہ جب چہرے پر مارنا منع ہے تو اس پر نشان لگانا کس طرح جائز ہو سکتا ہے۔
یہ بھی ممکن ہے کہ انہوں نے عنوان میں اس روایت کی طرف اشارہ کیا ہو جو اس کے متعلق صریح ہے، چنانچہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چہرے پر مارنے اور چہرے پر نشان لگانے سے منع فرمایا ہے۔
(صحیح مسلم، اللباس و الزینة، حدیث: 5550 (2116)
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایسا گدھا گزرا جس کے چہرے پر نشان لگایا گیا تھا تو آپ نے فرمایا:
اس شخص پر اللہ کی لعنت ہو جس نے یہ داغ لگایا ہے۔
(صحیح مسلم، اللباس و الزینة، حدیث: 5552 (2117) (2)
چہرے کے علاوہ جسم کے کسی دوسرے حصے پر بطور علامت داغ لگانا جائز ہے۔
اس کی وضاحت آئندہ ہو گی۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5541   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.