حدثنا إسحاق بن منصور، اخبرنا روح بن عبادة، اخبرنا ابن جريج، قال: اخبرني عطاء، انه سمع جابر بن عبد الله رضي الله عنهما يقول، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا كان جنح الليل او امسيتم، فكفوا صبيانكم، فإن الشياطين تنتشر حينئذ، فإذا ذهب ساعة من الليل فحلوهم فاغلقوا الابواب واذكروا اسم الله، فإن الشيطان لا يفتح بابا مغلقا، واوكوا قربكم، واذكروا اسم الله، وخمروا آنيتكم، واذكروا اسم الله، ولو ان تعرضوا عليها شيئا، واطفئوا مصابيحكم".حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا كَانَ جُنْحُ اللَّيْلِ أَوْ أَمْسَيْتُمْ، فَكُفُّوا صِبْيَانَكُمْ، فَإِنَّ الشَّيَاطِينَ تَنْتَشِرُ حِينَئِذٍ، فَإِذَا ذَهَبَ سَاعَةٌ مِنَ اللَّيْلِ فَحُلُّوهُمْ فَأَغْلِقُوا الْأَبْوَابَ وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَفْتَحُ بَابًا مُغْلَقًا، وَأَوْكُوا قِرَبَكُمْ، وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ، وَخَمِّرُوا آنِيَتَكُمْ، وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ، وَلَوْ أَنْ تَعْرُضُوا عَلَيْهَا شَيْئًا، وَأَطْفِئُوا مَصَابِيحَكُمْ".
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو روح بن عبادہ نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم کو ابن جریج نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھے عطاء نے خبر دی، انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رات کی جب ابتداء ہو یا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) جب شام ہو تو اپنے بچوں کو روک لو (اور گھر سے باہر نہ نکلنے دو) کیونکہ اس وقت شیطان پھیل جاتے ہیں پھر جب رات کی ایک گھڑی گزر جائے تو انہیں چھوڑ دو اور دروازے بند کر لو اور اس وقت اللہ کا نام لو کیونکہ شیطان بند دروازے کو نہیں کھولتا اور اللہ کا نام لے کر اپنے مشکیزوں کا منہ باندھ دو۔ اللہ کا نام لے کر اپنے برتنوں کو ڈھک دو، خواہ کسی چیز کو چوڑائی میں رکھ کر ہی ڈھک سکو اور اپنے چراغ (سونے سے پہلے) بجھا دیا کرو۔
Narrated Jabir bin `Abdullah: Allah's Apostle said, "When night falls (or when it is evening), stop your children from going out, for the devils spread out at that time. But when an hour of the night has passed, release them and close the doors and mention Allah's Name, for Satan does not open a closed door. Tie the mouth of your waterskin and mention Allah's Name; cover your containers and utensils and mention Allah's Name. Cover them even by placing something across it, and extinguish your lamps. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 69, Number 527
إذا كان جنح الليل أو أمسيتم فكفوا صبيانكم فإن الشياطين تنتشر حينئذ فإذا ذهبت ساعة من الليل فحلوهم أغلقوا الأبواب واذكروا اسم الله فإن الشيطان لا يفتح بابا مغلقا
إذا استجنح الليل أو قال جنح الليل فكفوا صبيانكم فإن الشياطين تنتشر حينئذ فإذا ذهب ساعة من العشاء فخلوهم أغلق بابك واذكر اسم الله أطفئ مصباحك واذكر اسم الله أوك سقاءك واذكر اسم الله خمر إناءك واذكر اسم الله ولو تعرض عليه شيئا
إذا كان جنح الليل أو أمسيتم فكفوا صبيانكم فإن الشياطين تنتشر حينئذ فإذا ذهب ساعة من الليل فحلوهم أغلقوا الأبواب واذكروا اسم الله فإن الشيطان لا يفتح بابا مغلقا أوكوا قربكم واذكروا اسم الله خمروا آنيتكم واذكروا اسم الله ولو أن تعرضوا عليها شيئا أطفئوا
إذا كان جنح الليل أو أمسيتم فكفوا صبيانكم فإن الشيطان ينتشر حينئذ فإذا ذهب ساعة من الليل فخلوهم أغلقوا الأبواب واذكروا اسم الله فإن الشيطان لا يفتح بابا مغلقا أوكوا قربكم واذكروا اسم الله خمروا آنيتكم واذكروا اسم الله ولو أن تعرضوا عليها شيئا أطفئوا
كفوا صبيانكم عند فحمة العشاء، وإياكم والسمر بعد هدأة الرجل، فإنكم لا تدرون ما يبث الله من خلقه، فأغلقوا الأبواب، وأطفئوا المصباح، وأكفئوا الإناء، وأوكوا السقاء
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2604
´شروع رات میں چلنا مکروہ ہے۔` جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب سورج ڈوب جائے تو اپنے جانوروں کو نہ چھوڑو یہاں تک کہ رات کی ابتدائی سیاہی چلی جائے، کیونکہ شیاطین سورج ڈوبنے کے بعد فساد مچاتے ہیں یہاں تک کہ رات کی ابتدائی سیاہی چلی جائے“۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «فواشی» ہر شیٔ کا وہ حصہ ہے جو پھیل جائے۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2604]
فوائد ومسائل: مستحب ہے کہ مغرب کے وقت سفرقدرے موقوف کرلیا جائے۔ اور پھر اندھیرا چھانے پر باقی سفر کیا جائے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2604
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5623
5623. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: رات کا جب آغاز ہو یا جب شام ہو جائے تو اپنے بچوں کو روک لو کیونکہ اس وقت شیطان منتشر ہوتے ہیں۔ پھر جب رات کا کچھ حصہ گزر جائے تو بچوں کو چھوڑو اور دروازے بند کر لو، اس وقت اللہ کا نام یاد کرو، شیطان بند دروازہ نہیں کھول سکتا اور اللہ کا نام لے کر اپنے مشکیزوں کا منہ بند کر دو، نیز اللہ کا نام لے کر پانی کے برتنوں کو ڈھانپ رکھو، خواہ عرض کے بل کوئی لکڑی ہی رکھ دو اور اپنے چراغ بجھا دیا کرو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5623]
حدیث حاشیہ: سوتے وقت چراغ بجھا دینے کا فائدہ دوسری روایت میں مذکور ہے کہ چوہا بتی منہ میں دبا کر کھینچ لے جاتا ہے اکثر گھروں میں آگ لگ جاتی ہے لہٰذا ہر حال میں ضروری ہے کہ سوتے وقت چراغ بجھا دیئے جائیں روشنی گل کر دی جائے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5623
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5623
5623. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: رات کا جب آغاز ہو یا جب شام ہو جائے تو اپنے بچوں کو روک لو کیونکہ اس وقت شیطان منتشر ہوتے ہیں۔ پھر جب رات کا کچھ حصہ گزر جائے تو بچوں کو چھوڑو اور دروازے بند کر لو، اس وقت اللہ کا نام یاد کرو، شیطان بند دروازہ نہیں کھول سکتا اور اللہ کا نام لے کر اپنے مشکیزوں کا منہ بند کر دو، نیز اللہ کا نام لے کر پانی کے برتنوں کو ڈھانپ رکھو، خواہ عرض کے بل کوئی لکڑی ہی رکھ دو اور اپنے چراغ بجھا دیا کرو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5623]
حدیث حاشیہ: طبی طور پر یہ بات ثابت ہے کہ رات کی روشنی گل کر کے سونا بہت آرام کا باعث ہوتا ہے۔ چراغ جلتا چھوڑنے کا حدیث میں یہ نقصان بیان ہوا ہے: ”چوہیا لوگوں کے گھروں کو جلا ڈالتی ہے۔ “(سنن أبي داود، الأشربة، حدیث: 3732) یعنی وہ جلتی بتی کو گھسیٹ لے جاتی ہے، جس سے گھر جل کر راکھ ہو جاتا ہے۔ معلوم ہوا کہ بجلی، گیس اور کوئلے کی انگیٹھی جلتی چھوڑ کر سونا بہت مضر صحت ہے، اس سے بھی آگ لگ جاتی ہے، بجلی کا سرکٹ شارٹ ہو جاتا ہے۔ گیس کی وجہ سے لوگوں کی اموات واقع ہو جاتی ہیں۔ اگر ضرورت ہو تو بجلی کا ہلکی روشنی والا بلب روشن رکھا جا سکتا ہے کیونکہ اس میں یہ خطرہ نہیں ہوتا۔ واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5623