الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: امراض اور ان کے علاج کے بیان میں
The Book of Patients
20. بَابُ دُعَاءِ الْعَائِدِ لِلْمَرِيضِ:
20. باب: جو شخص بیمار کی عیادت کو جائے وہ کیا کرے۔
(20) Chapter. The invocation for the patient by the one who pays a visit to him.
حدیث نمبر: Q5675
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقالت عائشة بنت سعد: عن ابيها، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" اللهم اشف سعدا"وَقَالَتْ عَائِشَةُ بِنْتُ سَعْدٍ: عَنْ أَبِيهَا، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ اشْفِ سَعْدًا"
عائشہ بنت سعد اپنے والد (سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) سے روایت کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے یوں دعا کی «اللهم اشف سعدا‏"‏‏.‏» کہ یا اللہ! سعد کو تندرست کر دے۔

حدیث نمبر: 5675
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا ابو عوانة، عن منصور، عن إبراهيم، عن مسروق، عن عائشة رضي الله عنها: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا اتى مريضا او اتي به، قال:" اذهب الباس رب الناس، اشف وانت الشافي لا شفاء إلا شفاؤك شفاء لا يغادر سقما"، قال عمرو بن ابي قيس: وإبراهيم بن طهمان، عن منصور، عن إبراهيم، وابي الضحى، إذا اتي بالمريض.حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَتَى مَرِيضًا أَوْ أُتِيَ بِهِ، قَالَ:" أَذْهِبْ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ، اشْفِ وَأَنْتَ الشَّافِي لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا"، قَالَ عَمْرُو بْنُ أَبِي قَيْسٍ: وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، وَأَبِي الضُّحَى، إِذَا أُتِيَ بِالْمَرِيضِ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے مسروق نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی مریض کے پاس تشریف لے جاتے یا کوئی مریض آپ کے پاس لایا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا فرماتے «أذهب الباس رب الناس،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ اشف وأنت الشافي لا شفاء إلا شفاؤك،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ شفاء لا يغادر سقما» اے پروردگار لوگوں کے! بیماری دور کر دے، اے انسانوں کے پالنے والے! شفاء عطا فرما، تو ہی شفاء دینے والا ہے۔ تیری شفاء کے سوا اور کوئی شفاء نہیں، ایسی شفاء دے جس میں مرض بالکل باقی نہ رہے۔ اور عمرو بن ابی قیس اور ابراہیم بن طہمان نے منصور سے بیان کیا، انہوں نے ابراہیم اور ابوالضحیٰ سے کہ جب کوئی مریض نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا جاتا۔

Narrated `Aisha: Whenever Allah's Apostle paid a visit to a patient, or a patient was brought to him, he used to invoke Allah, saying, "Take away the disease, O the Lord of the people! Cure him as You are the One Who cures. There is no cure but Yours, a cure that leaves no disease."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 70, Number 579

   صحيح البخاري5675عائشة بنت عبد اللهأذهب الباس رب الناس اشف وأنت الشافي لا شفاء إلا شفاؤك شفاء لا يغادر سقما
   صحيح البخاري5743عائشة بنت عبد اللهاللهم رب الناس أذهب الباس اشفه وأنت الشافي لا شفاء إلا شفاؤك شفاء لا يغادر سقما
   صحيح البخاري5744عائشة بنت عبد اللهامسح الباس رب الناس بيدك الشفاء لا كاشف له إلا أنت
   صحيح البخاري5750عائشة بنت عبد اللهأذهب الباس رب الناس واشف أنت الشافي لا شفاء إلا شفاؤك شفاء لا يغادر سقما
   صحيح مسلم5707عائشة بنت عبد اللهأذهب الباس رب الناس واشف أنت الشافي لا شفاء إلا شفاؤك شفاء لا يغادر سقما اللهم اغفر لي واجعلني مع الرفيق الأعلى
   صحيح مسلم5709عائشة بنت عبد اللهأذهب الباس رب الناس اشفه أنت الشافي لا شفاء إلا شفاؤك شفاء لا يغادر سقما
   صحيح مسلم5710عائشة بنت عبد اللهأذهب الباس رب الناس واشف أنت الشافي لا شفاء إلا شفاؤك شفاء لا يغادر سقما
   صحيح مسلم5712عائشة بنت عبد اللهأذهب الباس رب الناس بيدك الشفاء لا كاشف له إلا أنت
   سنن ابن ماجه1619عائشة بنت عبد اللهأذهب الباس رب الناس واشف أنت الشافي لا شفاء إلا شفاؤك شفاء لا يغادر سقما اللهم اغفر لي وألحقني بالرفيق الأعلى
   سنن ابن ماجه3520عائشة بنت عبد اللهأذهب الباس رب الناس واشف أنت الشافي لا شفاء إلا شفاؤك شفاء لا يغادر سقما

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1619  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات کے ذریعہ حفاظت و عافیت کی دعا کرتے تھے «أذهب الباس رب الناس. واشف أنت الشافي لا شفاء إلا شفاؤك شفاء لا يغادر سقما» اے لوگوں کے رب! بیماری دور کر دے، اور شفاء دے، تو ہی شفاء دینے والا ہے، شفاء تو بس تیری ہی شفاء ہے، تو ایسی شفاء عنایت فرما کہ کوئی بیماری باقی نہ رہے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ بیماری سخت ہو گئی جس میں آپ کا انتقال ہوا، تو میں آپ کا ہاتھ پکڑ کر آپ کے جسم پر پھیرتی تھی، اور یہ کلمات کہتی جاتی تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہات۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1619]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
دعا کے ساتھ اللہ کی پناہ حاصل کرنے کا مطلب یہ ہے کہ بیماری سے حفاظت یا نجات کے لئے ان الفاظ کے ساتھ اللہ سے دعا فرمایا کرتے تھے۔

(2)
بیماری کے موقع پر مسنون الفاظ کے ساتھ دعا اور دم کرنا چاہیے تاکہ ان کی برکت سے اللہ تعالیٰ شفا عطا فرمائے۔

(3)
مشکلات کو حل کرنے اور بیماری سے شفا دینے کا اختیار صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے۔
خود نبی کریمﷺ نے بھی اللہ ہی سے شفا مانگی۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بھی فرمایا تھا۔
﴿وَإِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ يَشْفِينِ﴾  (الشعراء۔ 80، 26)
 اور جب میں بیمار پڑ جاؤں تو وہی مجھے شفا عطا فرماتا ہے۔
اس لئے صحت وعافیت کا سوال صرف اللہ ہی سے کرنا چاہیے۔

(4) (الرفیق الاعلیٰ)
سے مراد انبیاء واولیاء ہیں جو نبی کریمﷺ سے پہلے ر حلت فرما کر جنت میں پہنچ گئے جیسے کہ اگلی حدیث سے اس کی وضاحت ہوتی ہے۔

(5)
رسول اللہ ﷺ کے ان الفاظ کو موت کی تمنا قرار نہیں دینا چاہیے۔
بلکہ یہ اللہ کے فیصلے پر رضامندی (رضا بالقضا)
کا اظہار ہے موت کی تمنا اس وقت منع ہے۔
جب اس کا سبب دنیا کی مشکلات سے پریشانی ہو۔
شہادت کی تمنا بھی ممنوع نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1619   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5675  
5675. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کسی مریض کے پاس تشریف لے جاتے تھے یا کوئی مریض آپ کے پاس لایا جاتا تو آپ ﷺ اس کے لیے یوں دعا کرتے: اے لوگوں کے رب! بیماری دور کر دے، شفا عطا فرما، تو ہی شفا دینے والا ہے تیری شفا کے علاوہ کوئی شفا نہیں ایسی شفا دے جس کے بعد کوئی مرض باقی نہ رہے۔ ایک روایت میں ہے کہ جب کوئی مریض آپ کی خدمت میں لایا جاتا ایک دوسری روایت میں ہے کہ جب آپ کسی مریض کے پاس تشریف لے جاتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5675]
حدیث حاشیہ:
وقال جرير عن منصور عن أبي الضحى وحده، وقال إذا أتى مريضا‏.‏ اور جریر بن عبدالحمید نے منصور سے، انہوں نے ابوالضحی اکیلے سے یوں روایت کیا کہ آپ جب کسی بیمار کے پاس تشریف لے جاتے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5675   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5675  
5675. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کسی مریض کے پاس تشریف لے جاتے تھے یا کوئی مریض آپ کے پاس لایا جاتا تو آپ ﷺ اس کے لیے یوں دعا کرتے: اے لوگوں کے رب! بیماری دور کر دے، شفا عطا فرما، تو ہی شفا دینے والا ہے تیری شفا کے علاوہ کوئی شفا نہیں ایسی شفا دے جس کے بعد کوئی مرض باقی نہ رہے۔ ایک روایت میں ہے کہ جب کوئی مریض آپ کی خدمت میں لایا جاتا ایک دوسری روایت میں ہے کہ جب آپ کسی مریض کے پاس تشریف لے جاتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5675]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ بیمار کے لیے شفایابی کی دعا کرنی چاہیے جبکہ دوسری احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ بیماری گناہوں کا کفارہ اور ثواب کا ذریعہ ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ دعا ایک عبادت ہے جو کفارے اور ثواب کے منافی نہیں ہے کیونکہ ثواب اور کفارہ تو مرض کے آغاز ہی میں حاصل ہو جاتا ہے بشرطیکہ وہ صبر کا مظاہرہ کرے۔
دعا کرنے والا دو قسم کی حسنات (نیکیاں)
کماتا ہے:
یا تو اسے مقصود، یعنی شفا مل جاتی ہے یا اس کے عوض گناہوں کا کفارہ اور ثواب مل جاتا ہے۔
یہ دونوں چیزیں اللہ تعالیٰ کے فضل سے متعلق ہیں۔
(فتح الباري: 163/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5675   

حدیث نمبر: 5675M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال جرير، عن منصور، عن ابي الضحى، وحده، وقال: إذا اتى مريضا.وَقَالَ جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، وَحْدَهُ، وَقَالَ: إِذَا أَتَى مَرِيضًا.
اور جریر بن عبدالحمید نے منصور سے، انہوں نے ابوالضحی اکیلے سے یوں روایت کیا کہ آپ جب کسی بیمار کے پاس تشریف لے جاتے۔


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.