الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: لباس کے بیان میں
The Book of Dress
5. بَابُ مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ مِنَ الْخُيَلاَءِ:
5. باب: جو تکبر سے اپنا کپڑا گھسیٹتا ہوا چلے اس کی سزا کا بیان۔
(5) Chapter. Whoever drags his garment out of pride and arrogance (conceit).
حدیث نمبر: 5790
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا سعيد بن عفير، قال: حدثني الليث، قال: حدثني عبد الرحمن بن خالد، عن ابن شهاب، عن سالم بن عبد الله، ان اباه حدثه ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" بينا رجل يجر إزاره، إذ خسف به، فهو يتجلل في الارض إلى يوم القيامة"، تابعه يونس، عن الزهري ولم يرفعه شعيب، عن الزهري.حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" بَيْنَا رَجُلٌ يَجُرُّ إِزَارَهُ، إِذْ خُسِفَ بِهِ، فَهُوَ يَتَجَلَّلُ فِي الْأَرْضِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ"، تَابَعَهُ يُونُسُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ وَلَمْ يَرْفَعْهُ شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ.
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن خالد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے سالم بن عبداللہ نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک شخص غرور میں اپنا تہمد گھسیٹتا ہوا چل رہا تھا کہ اسے زمین میں دھنسا دیا گیا اور وہ اسی طرح قیامت تک زمین میں دھنستا ہی رہے گا۔ اس کی متابعت یونس نے زہری سے کی ہے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، اسے مرفوعاً نہیں بیان کیا۔

Narrated `Abdullah bin `Umar: Allah's Apostle said, "While a man was dragging his Izar on the ground (behind him), suddenly Allah made him sink into the earth and he will go on sinking into it till the Day of Resurrection." Narrated Abu Huraira: that he heard the Prophet (narrating as above No. 680).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 681

   صحيح البخاري5790بينا رجل يجر إزاره إذ خسف به فهو يتجلل في الأرض إلى يوم القيامة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5790  
5790. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سےروایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نےفرمایا: ایک آدمی اپنا تہبند گھسیٹ کر چل رہا تھا کہ اچانک اسے زمین میں دھنسا دیا گیا۔ وہ قیامت تک زمین میں دھنستا ہی رہے گا۔ یونس نے زہری سے روایت کرنے میں عبدالرحمن بن خالد کی متابعت کی ہے شعیب نے اس حدیث کو امام زہری سے مرفوعاً بیان نہیں کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5790]
حدیث حاشیہ:
کہتے ہیں کہ جسے زمین میں دھنسایا گیا وہ بدبخت قارون تھا جس کا ذکر قرآن کریم میں ہے۔
افسوس کہ دور حاضر میں بے شمار ایسے قارون گھر گھر موجود ہیں جو فیشن کے طور پر اپنے تہ بند، شلوار یا پینٹ وغیرہ کو فخر و تکبر کے طور پر زمین پر گھسیٹ کر چلتے ہیں۔
ایسے فیشن پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو۔
ہمیں اس کے متعلق نظر ثانی کرنا ہو گی۔
یہ بہت ہی خطرناک عادت ہے۔
سزا کے طور پر زمین میں دھنسایا جا سکتا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اس سے محفوظ رکھے۔
آمین
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5790   

حدیث نمبر: 5790M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثني عبد الله بن محمد، حدثنا وهب بن جرير، اخبرنا ابي، عن عمه جرير بن زيد، قال: كنت مع سالم بن عبد الله بن عمر على باب داره، فقال: سمعت ابا هريرة، سمع النبي صلى الله عليه وسلم نحوه.حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، أَخْبَرَنَا أَبِي، عَنْ عَمِّهِ جَرِيرِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَلَى باب دَارِهِ، فَقَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
مجھ سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے وہب بن جریر نے بیان کیا، کہا مجھ کو میرے والد نے خبر دی، ان سے ان کے چچا جریر بن زید نے بیان کیا کہ میں سالم بن عبداللہ بن عمر کے ساتھ ان کے گھر کے دروازے پر تھا انہوں نے بیان کیا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی حدیث کی طرح بیان کیا۔


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.