الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اخلاق کے بیان میں
The Book of Al-Adab (Good Manners)
68. بَابُ التَّبَسُّمِ وَالضَّحِكِ:
68. باب: مسکرانا اور ہنسنا۔
(68) Chapter. (What is said about) smiling and laughing.
حدیث نمبر: 6086
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا سفيان، عن عمرو، عن ابي العباس، عن ابن عمر، قال: لما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم بالطائف قال:" إنا قافلون غدا إن شاء الله"، فقال ناس من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا نبرح او نفتحها، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" فاغدوا على القتال" قال: فغدوا فقاتلوهم قتالا شديدا وكثر فيهم الجراحات، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنا قافلون غدا إن شاء الله" قال: فسكتوا فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال الحميدي، حدثنا سفيان بالخبر كله.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: لَمَّا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالطَّائِفِ قَالَ:" إِنَّا قَافِلُونَ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ"، فَقَالَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا نَبْرَحُ أَوْ نَفْتَحَهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَاغْدُوا عَلَى الْقِتَالِ" قَالَ: فَغَدَوْا فَقَاتَلُوهُمْ قِتَالًا شَدِيدًا وَكَثُرَ فِيهِمُ الْجِرَاحَاتُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّا قَافِلُونَ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ" قَالَ: فَسَكَتُوا فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بِالْخَبَرِ كُلِّهِ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، ان سے ابو العباس سائب نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم طائف میں تھے (فتح مکہ کے بعد) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر اللہ نے چاہا تو ہم یہاں سے کل واپس ہوں گے۔ آپ کے بعض صحابہ نے کہا کہ ہم اس وقت تک نہیں جائیں گے جب تک اسے فتح نہ کر لیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر یہی بات ہے تو کل صبح لڑائی کرو۔ بیان کیا کہ دوسرے دن صبح کو صحابہ نے گھمسان کی لڑائی لڑی اور بکثرت صحابہ زخمی ہوئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان شاءاللہ ہم کل واپس ہوں گے۔ بیان کیا کہ اب سب لوگ خاموش رہے۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے۔ حمیدی نے بیان کیا کہ ہم سے سفیان نے پوری سند «خبر‏.» کے لفظ کے ساتھ بیان کی۔

Narrated `Abdullah bin `Umar: When Allah Apostle was in Ta'if (trying to conquer it), he said to his companions, "Tomorrow we will return (to Medina), if Allah wills." Some of the companions of Allah's Apostle said, "We will not leave till we conquer it." The Prophet said, "Therefore, be ready to fight tomorrow." On the following day, they (Muslims) fought fiercely (with the people of Ta'if) and suffered many wounds. Then Allah's Apostle said, "Tomorrow we will return (to Medina), if Allah wills." His companions kept quiet this time. Allah's Apostle then smiled.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 109

   صحيح البخاري7480عبد الله بن عمرإنا قافلون غدا إن شاء الله فقال المسلمون نقفل ولم نفتح قال فاغدوا على القتال فغدوا فأصابتهم جراحات قال النبي إنا قافلون غدا إن شاء الله فكأن ذلك أعجبهم فتبسم رسول الله
   صحيح البخاري4325عبد الله بن عمرإنا قافلون إن شاء الله فثقل عليهم وقالوا نذهب ولا نفتحه وقال مرة نقفل فقال اغدوا على القتال فغدوا فأصابهم جراح فقال إنا قافلون غدا إن شاء الله فأعجبهم فضحك النبي
   صحيح البخاري6086عبد الله بن عمرإنا قافلون غدا إن شاء الله قال فسكتوا فضحك رسول الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6086  
6086. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ جب رسول اللہ ﷺ طائف میں تھے تو آپ نے فرمایا: اگر اللہ تعالٰی نے چاہا تو کل ہم واپس چلے جائیں گے۔ آپ کے کچھ صحابہ کرام نے کہا جب تک ہم طائف کو فتح نہ کر لیں واپس نہیں جائیں گے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: اگر یہی بات ہے تو صبح لڑائی کرو۔ چنانچہ دوسرے دن صحابہ کرام‬ ؓ ج‬نگ کرنے گئے اور گھمسان کی لڑائی ہوئی۔ اس میں بکثرت صحابہ کرام زخمی ہوئے۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: إن شاء اللہ کل ہم واپس ہوں گے۔ آپ ﷺ کے سا فیصلے پر تمام صحابہ کرام خاموش رہے، تو آپ ان کی خاموشی پر ہنس پڑےحمیدی نے کہا: ہمیں سفیان نے پوری سند کے ساتھ یہ حدیث بیان کی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6086]
حدیث حاشیہ:
باب کا مطلب فضحك رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نکلا کہ آپ ہنس دیئے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6086   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.